ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے بستر پر آتے ہوئے یہ کلمات کہے لَا إِلَه إِلَا الله وَحْدَه لَا شَريك لَه، لَه الْملَك وَلَه الْحَمْد وَهو عَلَى كُل شَيْء قَدِير، لَا حَوْل وَلَا قُوة إِلَا بِالله، سُبْحَان الله وَالْحَمْد لِلهِ وَلَا إِلَه إِلَا الله وَالله أكبر اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں
ابو امامہ باہلیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ ریشم اور سونا نہ پہنے ۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جس شخص نے اپنے غصےپر قابوپالیا، اللہ تعالیٰ اس سے اپنا عذاب روک لے گا اور جس شخص نے اپنی زبان کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جو شخص اللہ سے معذرت کرے گا اللہ اس سے اس کی معذرت قبول کرے گا۔
جریررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پرر حم نہیں کیا جاتا،جو معاف نہیں کرتا اسے معاف نہیں کیا جائے گا، اور جو توبہ نہیں کرتا اسے توبہ کی توفیق نہیں دی جائے گی۔
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: تمہارے خادموں میں سے جو تمہیں موافق ہوں یا تمہارے فرماں بردار ہوں انہیں اپنے کھانے سے کھلاؤ اور اپنے کپڑوں میں سے پہناؤ، اور تمہارے خادموں میں سےجو تمہارے موافق نہ ہوں یا ناپسندیدہ ہوں یا جو تمہارے فرماں بردار نہیں ہیں تو انہیں بیچ دو اور اللہ کی مخلوق کو عذاب نہ دو
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے زبان اور شرمگاہ کے شر سے بچالیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ : جو مومن لوگوں میں مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکلیفوں پر صبر کرتا ہے وہ اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں سے مل جل کر نہیں رہتا اور ان کی تکلیفوں پر صبر نہیں کرتا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ مومن الفت کرتا بھی ہے اور لوگ اس سے الفت رکھتے بھی ہیں اور اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو الفت نہیں رکھتا اور نہ لوگ اس سے الفت رکھتے ہیں اور لوگوں میں بہترین وہ ہے جو لوگوں کے لئے نفع مند ہو۔
ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری ایسے عمل کی طرف راہنمائی کیجئے جس سے میں نفع اٹھا سکوں آپ نے فرمایا: مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو۔
سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے۔ ایک آدمی ابو بکررضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ کہنے لگا اور انہیں تکلیف دی۔ ابو بکررضی اللہ عنہ اس پرخاموش رہے اس نے دوسری مرتبہ پھر تکلیف دی، ابو بکررضی اللہ عنہ اس پر بھی خاموش رہے ،اس نے تیر ی مرتبہ پھر تکلیف دی تو ابو بکررضی اللہ عنہ نے اس سے بدلہ لے لیا۔جب ابو بکررضی اللہ عنہ نے بدلہ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے ۔ ابو بکررضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ پر ناراض ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا، جو اس بات کی تکذیب کر رہا تھا جو یہ تم سے کہہ رہا تھا ، جب تم نے اس سے بدلہ لیا تو شیطان آدھمکا، جب شیطان آجائے تو میرے لائق نہیں کہ میں بیٹھا رہوں۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضیاللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا کہ کوئی آدمی دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر بیٹھے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سائے اور دھوپ کے درمیان بیٹھنے سے منع کیا اور فرمایا: یہ شیطان کے بیٹھنے کی جگہ ہے
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھنے سے منع فرمایا اور دوسری روایت میں یہ اضافہ کیا کہ اس حال میں کہ وہ اپنی پشت کے بل لیٹا ہوا ہو۔
شقیق کہتے ہیں کہ میں اور میرا دوست سلمانرضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے روٹی اور نمکین چیز ہمارے سامنے کر دی۔پھر فرمایا: آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں تکلف سے منع نہ کیا ہوتا تو میں تمہارےلئےتکلف کرتا۔ میرے دوست نے کہا: اگر ہماری اس نمکین ڈش میں پہاڑی پودینہ ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا۔ انہوں نے اپنے وضو کا برتن سبزی فروش کی طرف بھیجا ،اسے گروی رکھا اورپہاڑی پودینہ لے آئے۔ اور اس میں ڈال دیا۔ جب ہم نے کھانا کھا لیا تو میرے دوست نے کہا: الحمدللہ جس نے ہمیں ہمارے رزق پر قناعت کی توفیق دی۔ سلمان نے کہا: اگر تم اس پر قناعت کرتے جو تمہارے سامنے پیش کیا گیا تو میرا برتن گروی نہ رکھا ہوتا۔
معاویہ بن قرہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بکری ذبح کرتا ہوں تو مجھے اس پر رحم آجاتا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے بکری پر شفقت کی ہے تو اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے گا۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت صرف رحم کرنے والے شخص پر نازل کرتا ہے ۔ لوگوں نے کہا: ہم سب رحم کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے کسی دوست پر رحم (مہربانی) کرنا رحم نہیں ۔ بلکہ وہ تمام لوگوں پر رحم(مہربانی) کرے
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھااور میں بغیر اجازت اندر داخل ہوجایا کرتا تھا، ایک دن میں اندر داخل ہوا تو آپ نے فرمایا: بیٹے(واپس جاؤ) ایک نیاحکم آیا ہے، اب تم بغیر اجازت اندر مت آنا
ابو درداءرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹیک لگا کر مت کھاؤ، برادے چھنے ہوئے آٹے کی روٹی مت کھاؤ، نہ مسجد میں کوئی مخصوص جگہ بناؤ کہ صرف اسی جگہ نماز پڑھو۔ اور جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگو، ورنہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمہیں ان کے لئے پل بنادیں گے۔
محمد بن عمرو بن عطاء سے مروی ہے کہ وہ زینب بنت ابی سلمہ کےپاس آئے تو زینب نے اس کی بہن کا نام پوچھا۔ محمد بن عمرو نے کہا: برہ ( نیکو کار)۔زینب رضی اللہ عنہا نے کہا: اس کا نام بدل دو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کا نام برہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے زینب رکھ دیا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے جب شادی کی اور ان کے پاس آئے، اس وقت میرا نام برہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا مجھے برہ کے نام سے بلا رہی ہیں تو آپ نے فرمایا: اپنے آپ کا تزکیہ بیان نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نیکو کار اور فاجر کو جانتا ہے اس کا نام زینب رکھ دو۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اب یہ زینب ہے۔ محمد بن عمرو نے کہا: میں کیا نام رکھو؟ زینب نے کہا : اس کا نام وہی رکھو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا اس کا نا م زینب رکھو۔
ابو جری جابر بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی بات کو تسلیم کرتے تھے۔ وہ جو بھی بات کہتا لوگ اسے تسلیم کرلیتے۔ میں نےپوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا :یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے کہا: آپ پر سلام ہو اے اللہ کے رسول! دو مرتبہ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ پر سلام ہو(علیک السلام) نہ کہو کیونکہ علیک السلام مُردُوں کا سلام ہے السلام علیک کہو۔ میں نے کہا کیا آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس اللہ کا رسول ہوں کہ جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچے اور تم اسے مدد کے لئے بلاؤ تو وہ تمہاری تکلیف دور کردے گا اور جب کسی سال قحط ہو جائے اور تم اس سے دعا کرو تو وہ تمہاری فصل اگادے گا۔ اور جب تم کسی صحرا یا جنگل میں ہو تمہارے سواری گم ہو جائے اور تم اس سے دعا کرو تو وہ سواری تمہیں لوٹا دے گا، میں نے کہا: مجھے نصیحت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کو گالی مت دینا، کسی نیکی کو حقیر مت سمجھنا، اپنے بھائی سے کشادہ چہرے سے بات کرنا یہ بھی نیکی ہے، نصف پنڈلی تک اپنا تہہ بند اوپر کر لو، اگر اتنا نہ کر سکو تو ٹخنوں تک ، ٹخنوں سے نیچے تہہ بند لٹکانے سے بچو، کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔ اگر کوئی آدمی تمہیں گالی دے اور تمہیں تمہاری اس خامی کا عار دلائے جو اسے معلوم ہیں تو اسے اس خامی کی عار نہ دلاؤ جسے تم جانتے ہو کیونکہ یہ اس پر وبال ہوگا۔ ایک روایت میں اس قول کہ کسی شخص کو گالی مت دینا کے بعد یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی کسی آزاد، غلام اونٹ یا بکری کو بھی گالی نہیں دی