حذیفہ بن یمانرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن جب مومن سے ملتا ہے اور اسے سلام کہتا ہے ، اس کا ہاتھ پکڑ کر اس سے مصافحہ کرتا ہے تو ان دونوں کی خطائیں اس طرح جھڑجاتی ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں
عقبہ بن عامر جہنیرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ تمہارا ایک دوسرے کے نسب میں عیب جوئی کرنا کسی کے حق میں عیب کی بات نہیں ہے، تم تو آدم کی اولاد ہو جوایک دوسرے کے برابرہیں،کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں سوائے دین یا نیک عمل کے،آدمی کے تباہ ہونےکےلئے یہی کافی ہے کہ وہ فحش گو بدگو، بخیل اور بزدل ہو
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک بدو(دیا تی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور ایک واضح بات کرنا شروع کی(اور ایک روایت میں ہے کہ وہ آپ کی تعریف کرنے لگا) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً بعض بیان جادو کا اثر رکھتے ہیں ارو بعض اشعار پُرحکمت ہوتےہیں
ہانی بن یزید سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کسی ایسے عمل کی راہنمائی کیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔آپ نے فر مایا: یقینا مغفرت کو واجب کرنے والی چیزوں میں سے سلام پھیلانا اور اچھی بات کرنا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: السام علیک یا محمد(اے محمد آپ پر ہلاکت ہو) ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک(اور تجھ پربھی) ۔عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے بولنے کا ارادہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار نظر آئے۔ میں خاموش رہی۔ پھر دوسرا یہودی داخل ہوا اس نے بھی یہی کہا: السام علیک، میں نےبولنے کا ارادہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر پھر ناپسندیدگی کے آثار نظر آئے۔ پھر تیسرا یہودی داخل ہوا اور کہا: السام علیک، مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں نے کہہ دیا : وعليك السام وغضب اللہ ولعنته، اخوان القردة والخنازیر(تم پر بھی ہلاکت ہو اور اللہ کا غضب اور اس کی لعنت بندروں اور خنزیر کے بھائیو)تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا سلام کہہ رہے ہو جو اللہ تعالیٰ نے انہیں نہیں کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ فحش کو پسند نہیں کرتا نہ ہی تکلف سے فحش کہنے کو پسند کرتا ہے انہوں نے ایسی بات کہی تو ہم نے بھی انہیں جواب دے دیا۔ یقیناً یہودی حاسد قوم ہےکسی چیز پر یہ ہم سے اتا حسد نہیں کرتے جتنا حسد یہ ہم سے”سلام “اور”آمین“ پر کرتے ہیں
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ ہیںس کس کے سپرد کر کے جار ہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اے اللہ ! ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے لئے تو ابو سلمہ رضی اللہ عنہا سے بہتر ہے۔ جب وہ فوت ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کا پیغام بھیجا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں بڑی عمر کی ہوں آپ نے فرمایا: میں عمر میں تم سے بڑا ہوں۔ اور بچوں کی کفالت اللہ اور اس کے رسول کے ذمے ہے، رہی بات غیرت کی تو میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ اللہ اسے لے جائیگا ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کر لی اور ان کی طرف دو چکیاں اور پانی کا ایک مٹکا بھیجا
ابو امامہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ میں اس شخص کے لئے جنت کے اطراف میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو جھگڑا چھوڑ دے اگرچہ حق پر بھی ہو اور اس شخص کے لئے جنت کے وسط میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مزاح کے طور پر بھی جھوٹ نہ بولےاور جو اپنے اخلاق کو اچھا کرلے اس کے لئے جنت کے اعلےٰ درجے میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں۔
سہل بن سعدرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے۔ آپ نے اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی سے اشارہ کیا اور دونوں میں تھوڑا سا فرق رکھا
سعید بن مسیب اپنے والد سےوہ ان کےدادا سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تمہارا نام کیا ہے؟ انہوں نے کہا حزن غم آپ نے فرمایا تم سہل(نرمی) ہو۔ انہوں نے کہا نہیں، نرمی روند دی جاتی ہے اور اسے حقیر و معمولی سمجھا جاتا ہے۔ سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں سختیوں اور مشقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا
جابررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) ہمارے ساتھ بصیر کی طرف چلو جو بنو واقف میں ہے کہ ہم اس کی عیادت کریں وہ ایک نابینا آدمی تھا
ابو مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری شخص تھا اسے ابو شعب کہا جاتا تھا۔ اس کا ایک غلام قصاب تھا ۔ اس نے کہا میرے لئے کھانا بناؤ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں گا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کی آپ کے پیچھے ایک اور آدمی چلنے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ہم پانچ آدمیوں کی دعوت کی تھی اور یہ آدمی ہمارے پیچھے پیچھے آرہا ہے۔ اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو اور اگر چاہو تو نہ دو۔ اس نے کہا نہیں میں نے اسے اجازت دے دی
ہمارے پیچھے ایک آدمی چلنے لگاجو ہمارے ساتھ نہیں تھا جب ہمیں دعوت دی گئی اگر تم اسے اجازت دو تو یہ اندر آجائے ۔ یہ حدیث ابو مسعود البدری اور جابر بن عبداللہ سے مروی ہے اور ابو مسعود بدری انصاریرضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ ہیں کہ ایک آدمی جسے ابو شعیب کہا جاتا تھا اپنے ایک قصاب غلام کی طرف آیا اور کہا : میرے لئے اتنا کھانا بناؤ جو پانچ آدمیوں کے لئے کافی ہو ،کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک کے آثار دیکھے ہیں۔ اس نے کھانا بنایا ، پھرابو شعیب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا آپ کو اور آپ کے پاس بیٹھے ہوئے ساتھیوں کو بلایا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ایک آدمی ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا جو دعوت کے وقت ان کے ساتھ نہیں تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے تک پہنچے تو آپ نے گھر کے مالک سے کہا:۔ ۔ ۔حدیث ذکر کی اور اس نے کہا: ہم نے اسے اجازت دے دی ہے یہ اندر آجائے
اسحاق بن سعید اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ،عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا اے ابن زبیر! اللہ تبارک وتعالیٰ کے حرم میں الحاد سے بچو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے کہ اس میں ایک قریشی شخص الحاد کرے گا۔ اگر اس کے گناہوں کا وزن جن و انس کے گناہوں کے ساتھ کیا جائے تب بھی اس کے گناہ بھاری ہوں گے ۔ دیکھو کہیں تم نہ ہونا
علیرضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ جب حسن پیدا ہوئےتو ان کا نام حمزہ رکھا ، جب حسین پیدا ہوئے تو اس کے چچا کے نام پرجعفر رکھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور کہا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ان دونوں ناموں کو بدل دوں ،میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پھر آپ نے دونوں کا نام حسن اور حسین رکھا۔
امیمہ بنت رققہی سے مروی ہے کہ میں کچھ عورتوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ ہم سب آپ سے اسلام پر بیعت کرنے آئی تھیں۔ عورتوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ سے اس بات پر بیعت کرتی ہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گی، نہ ہم چوری کریں گی، نہ ہم زنا کریں گی، نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی، نہ ہم کسی پر بہتان باندھیں گی، اور نہ ہم نیکی کے کام میں نافرمانی کریں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے لیکن استطاعت اور طاقت کے مطابق۔ عورتوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہم پر ہم سے زیادہ مہربان ہیں۔ اے اللہ کےر سول! آئیے ہم آپ کی بیعت کریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ۔سو(100) عورتوں کے لئے بھی میری بات اسی طرح ہے جس طرح ایک عورت کے لئے
براء بن عازبرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ سے لڑائی کے دن حسان بن ثابترضی اللہ عنہ سے فرمایا: مشرکین کی ہجو کرو،یقیناً جبریل علیہ السلام تمہارے ساتھ ہے
کعب بن مالکرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) شعر کے ساتھ ہجو کرو۔ یقیناً مومن اپنے مال اور جان کے ساتھ جہاد کرتا ہے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے گویا کہ تم انہیں تیروں سے چھلنی کر رہے ہو۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:رات پرسکون ہوجانے کے بعد رات کی بات چیت سے بچو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ اپنی مخلوق میں سے کون سی مخلوق لےآئے
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دروازے(گناہ کے) ایسے ہیں جنکی سزا دنیا میں جلدی ملتی ہے:”سرکشی و بغاوت اور نافرمانی“
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے، ٹیک لگا کر کھائیے، کیونکہ یہ آپ کے لئے آسان ہے۔ آپ نے اپنا سر جھکایا ممکن تھا کہ آپ کا چہرہ زمین سے لگ جاتا اور فرمایا: نہیں میں اسی طرح کھاؤں گا جس طرح عام بندہ کھاتا ہے اور اسی طرح بیٹھوں گا جس طرح عام بندہ بیٹھتا ہے
ابوذررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: تم اپنے بھائی سے مسکرا کر ملو تو یہ بھی تمہارے لئے صدقہ ہے اور تم نیکی کا حکم کرو برائی سے روکو یہ بھی تمہارے لئے صدقہ ہے اور بھٹکے ہوئے کو راستہ بتاؤ یہ بھی تمہارے لئے صدقہ ہے او رکسی نا بینا(کمزور نظر) کو راستہ دکھاؤ یہ بھی تمہارے لئے صدقہ ہے اور راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی ہٹاؤ تو یہ بھی تمہارے لئے صدقہ ہے۔ اور تم اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالو تو یہ بھی تمہارے لئے صدقہ ہے