ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: جب صبح ہو تی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی ،تیرے نام کے ساتھ ہم زندہ ہیں اور تیرے نام کے ساتھ ہم مرتے ہیں اور تیری طرف ہی اٹھ کر جانا ہے، اور جب شام ہوتی تو فرماتے :اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی، اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی، تیرے نام کے ساتھ ہم زندہ ہیں اور تیرے نام کے ساتھ ہم مرتے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹتے، پھر فرماتے :اے اللہ! میں نے خود کو تیرے سپرد کر دیا، اور اپنا رخ تیری طرف کر لیا، اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا، تجھے اپنا سہارا بنالیا، تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے ، تیرے علاوہ کوئی پناہ گاہ اور جائے نجات نہیں، اور جو کتاب تو نے نازل فرمائی اس پر ایمان لایا اور جو نبی تو نے مبعوث فرمایا میں اس پر ایمان لایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے یہ کلمات کہے اور اسی رات مرگیا تو وہ فطرت پر فوت ہوا
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی معاملہ پریشان کرتا تو آپ فرماتے :يَا حَيُّ! يَا قَيُّومُ! بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ۔اے زندہ اور قائم رہنے والے! میں تیری رحمت کے ذریعے ہی مدد طلب کرتا ہوں
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پسندیدہ چیز کو دیکھتے تو فرماتے: تمام تعریفات اس اللہ کے لئے جس کے انعام سے نیک اعمال پورے ہوتے ہیں اور جب کوئی نا پند یدہ کام دیکھتے تو فرماتے: ہر حال میں اللہ کا شکر ہے
طلحہ بن عبیداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تو فرماتے :اے الہا! اسے ہم پر برکت ،ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما، میرا اور تمہارا رب اللہ ہے۔
ثوبانرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی چیز عمدہ لگتی تو آپ فرماتے ۔وہ اللہ میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر میں ہوتےاور صبح ہوجاتی تو آپ فرماتے: سننے والے نے اللہ کی حمد اور ہم پر ہمارے رب کی نعمت کے بارے میں سن لیا (اے اللہ!)ہمارا ساتھی بن اور ہم پر فضل کرہم آگ سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب تیزہوا چلتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے : اے اللہ! جس بھلائی کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے میں تجھ سے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور جس برائی کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں
عبداللہ بن زید خطمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب لشکر کو الوداع کرتے تو فرماتے: میں تمہارا دین،تمہاری امانت اور تمہارے اعمال کا انجام اللہ کے سپرد کرتا ہوں
شہر بن حوشب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المومنین ! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس ہوتے تو ان کی اکثر دعا کیا ہوتی تھی ؟ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر دعا یہ تھی:”اے دلوں کو پھیرنے والے، میرا دل اپنے دین ثابت رکھ۔ “آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر آدمی کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہے، جس کا دل چاہے ثابت رکھے، جس کا چاہے ٹیڑھا کر دے۔
زید بن ارقمرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک (یہودی) شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتا تھا، (آپ اس سے بے خوف رہتے) اس شخص نے آپ پر جادو کی گرہیں لگا کر ایک انصاری کے کنویں میں رکھ دیں،(آپ اس جادو کی وجہ سے کچھ دن بیمار رہے (عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے چھ ماہ)دو فرشتے آپ کی عیادت کرنے آئے، ایک آپ کے سرہانے بیٹھ گیا اور دوسرا آپ کے پاؤں کے پاس ،ایک نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ آپ کو کیا تکلیف ہے؟ دوسرے نے کہا: فلاں یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتا تھا، اس نے آپ پر جادو کر دیا ہے، اور فلاں انصاری کےکنویں میں پھینک دیا ہے۔ اگر آپ وہاں کسی آدمی کو بھیجیں اور وہ اس گرہ کو اس میں سے نکال لے تو وہ دیکھے گا کہ کنویں کا پانی زرد ہوچکا ہے۔ (پھر جبریل علیہ السلام آپ کے پاس معوذتین لے کر آئے اور کہنے لگے: فلاں یہودی نے آپ پر جادو کر دیا ہے اور وہ جادو فلاں شخص کے کنویں میں ہے ،آپ نے ایک آدمی کو بھیجا(اور ایک روایت میں ہے :علیرضی اللہ عنہ کو بھیجا)(انہوں نے دیکھا کہ پانی زرد ہو چکا ہے)انہوں نے وہ گرہیں اٹھائی (اور آپ کے پاس لے آئے) (جبریل علیہ السلام نے آپ سے کہا کہ آپ آیت پڑھتے جائیں اور گرہ کھولتے جائیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہ کھولی (اور قرآن پڑھنا شروع کردیا اور گرہ کھولتے رہے) (آپ جب بھی کوئی گرہ کھولتے تو آپ تخفیف محسوس کرتے ) پھر آپ تندرست ہوگئے (اور دوسری روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کھڑے ہوگئے جس طرح رسیوں سے کھولے گئے ہوں) اس کے بعد بھی وہ شخص آپ کے پاس آیا کرتا لیکن آپ نے اس سے کوئی بات نہیں کی نہ ہی اسے کبھی سزا دی(حتی کہ وہ فوت ہوگیا)
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آخری عمر میں یہ دعا کثرت سے پڑھا کرتے تھے: اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ،اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں(عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو یہ دعا زیادہ پڑھتے ہوئے دیکھتی ہوں؟ اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے،میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ،اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھے خبر دی ہے کہ میں اپنی امت میں ایک نشانی دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا ہے کہ جب میں وہ نشانی دیکھوں تو اللہ کی تعریف کےساتھ اس کی پاکی بیان کروں اوراس سےبخشش طلب کروں،اوروہ نشانی میں نےدیکھ لی ہے:(سورۃ النصر:۱،۳) ’’جب اللہ کی مدد آجائے گی اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں تب اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کیجئے اور اس سے بخشش طلب کیجئے۔ یقیناً وہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی کتابیں ایک دروازے سے ایک انداز پر نازل ہوتیںٹ جبکہ قرآن سات دروازوں سے سات انداز پر نازل ہوا۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تھی:اے اللہ میرے پہلے اور پچھلے پوشیدہ اور اعلانیہ اور جنہیں تو مجھ سے بہتر جانتا ہے گناہ معاف فرما،یقیناً تو ہی مقدم ہے اور تو ہی مؤخر ہے۔ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک”الم تَنْزِيلُ“ سجدہ اور ”تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ“سورتیں نہ پڑھ لیتے سوتے نہ تھے۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اپنے دائیں بازو کو اپنا تکیہ بناتے اور پھر یہ کہتے : اے میرے رب! جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا مجھے اس دن کے عذاب سے بچا ۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! اسلام کے ساتھ قیام(صحت) کی حالت میں میری حفاظت فرما، بیٹھی ہوئی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما، سوئی ہوئی حالت میں اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما، اور حسد کرنے والے دشمنوں کو مجھ پر مت ہنسا۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیرے ہاتھ میں موجود ہر خزانے کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور تیرے ہاتھ میں موجود ہر خزانے کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور دشمنوں کے ہنسنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابزٰی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (ہمیں سکھایا کرتے تھے)کہ جب(ہم میں سے کوئی شخص)صبح کرے تو وہ کہے: ہم نے اسلام کی فطرت پر اورکلمہ اخلاص پراپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پراور اپنے والد ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر جو (مسلمان تھے) اور مشرکوں سے نہ تھے، پر صبح کی۔
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ پناہ مانگا کرتے تھے:( اے اللہ لوگوں کے رب)تکلیف لے جا، شفا دے، تو ہی شفا دینے والا ہے ،تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں، ایسی شفا جو بیماری کو نہ چھوڑے۔ جب مرض الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھ گئی۔ تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور یہ کلمات پڑھ کر اور اسے آپ کے جسم پر پھیرنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑایا اور فرمانے لگے: اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔ وہ کہتی ہیں: یہ وہ آخری کلام تھا جو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کو جاننے والے، تو ہر چیز کا رب اور ہر چیز کا معبودہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ۔تو اکیلا ہے ،تیرا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں۔ اے اللہ میں شیطان اور شیطان کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ خود کسی گناہ کا ارتکاب کروں یا کسی مسلمان کی طرف اسے منسوب کروں۔
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کھڑے ہونے سے پہلے ہر نماز کے بعد بلند آواز سے کہا کرتے: اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ کی توفیق کے علاوہ گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کرتے، اسی کےلئے نعمت ہے اور اسی کے لئے فضل ہے اور اسی کے لئے اچھی تعریف ہے ،اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اس کے لئے مخلص ہو کر عبادت کرنے والے ہیں اگرچہ کفار اس بات کو نا پسند کریں۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں کہا کرتے تھے: اے اللہ! میں برے ہمسائے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، جو مستقل قیام کرنے والا ہوتا ہے، کیونکہ سفر کا ہمسایہ واپس چلا جاتا ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سورہ نجم لکھی گئی، جب سجدہ پر پہنچے تو آپ نے سجدہ کیا، ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، دوات اور قلم نے بھی سجدہ کیا