عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ اور جابر بن عمیر انصاری رضی اللہ عنہما کو دیکھا جو تیر اندازی کر رہے تھے، ایک اکتا کر بیٹھ گیا ، دوسرے نے اس سے کہا: تم سست ہوگئے ہو؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: ہر چیز جو اللہ کے ذکر سے نہیں وہ (لغو) لہو، اور سہو( فضول ،کھیل تماشہ اور خطا ،غلطی) ہے۔ سوائے چار کاموں کے: آدمی کا دو اہداف کے درمیان چلنا(یعنی تیر اندازی کرنا)، اپنے گھوڑے کو سدھانا، اپنی بیوی سے کھیلنا اور تیراکی سیکھنا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشادگی کے الفاظ یہ ہیں: لا الہ الا اللہ ۔۔۔ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، بردبار اور مہربان ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں بلند اور عظمت والا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا رب ہے۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھوں جو فجر کی نماز سے لے کر سورج طلوع ہونے تک اللہ کا ذکر کرتے رہیں، مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اولاد اسماعیل سے چار گردنیں آزاد کروں۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھوں جو عصر کی نماز سے لے کر سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں ،مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اولاد اسماعیل سے چار گردنیں آزاد کروں۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا: اے اللہ! تیرے لئے ہی تعریف ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، تو اکیلا ہے ،تیرا کوئی شریک نہیں، احسان کرنے والا، آسمان اور زمین کو پیدا فرمانے والا ،عزت و جلال والا ۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے اللہ کے اسم اعظم کا نام لے کر اللہ سے سوال کیا ہے کہ اس نام کے ساتھ جب بھی دعا کی جائے قبول کرتا ہے اور جب سوال کای جائے تو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے پاس آئے اور ان کے سامنے سورہٴ رحمن کی تلاوت کی، ابتداء سے لے کر انتہا تک ۔صحابہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جنوں والی رات اسے جنوں کے سامنے پڑھا تو وہ تم سے بہتر جواب دیتے رہے، میں جب بھیفَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿۱۳﴾ پڑھتا تو وہ کہتے: اے ہمارے رب! ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے اور تیرے لئے ہی تعریف ہے
جویریہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کر ان کے پاس سے چلے گئے وہ اپنی نماز والی جگہ میں بیٹھی رہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے بعد واپس آئے تو آپ اسی جگہ بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ابھی تک اسی حالت میں بیٹھی ہو جس میں تمہیں چھوڑ گیا تھا؟ وہ کہنے لگی: جی ہاں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں، تم نے آج کے دن میں جو ذکر کیا ہے اگر ان سے ان کا وزن کیا جائے تو یہ کلمات بھاری رہیں گے۔ (وہ کلمات یہ ہیں) اللہ تعالیٰ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، اپیے مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی خوشنودی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر
زید بن ارقمرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پڑھا کرتے تھے:اگر ابن آدم کے لئے سونے اور چاندی کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کی تلاش میں رہے گا، اور ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ اسی کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: معراج کی رات میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی امت کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت عمدہ مٹی والی، میٹھے پانی والی ہے اور نرم زمین والی ہے اور جنت چٹیل میدان ہے جس کی شجرکاری (یہ کلمات ہیں) سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ (وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللهِ) ہیں۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! رب کعبہ کی قسم! ہم ہلاک ہو گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مسئلہ ہے؟ صحابہ نے کہا: ہم منافق ہوگئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نفاق نہیں۔ صحابہ نے دوبارہ وہی الفاظ کہے اور کہنے لگے: رب کعبہ کی قسم! ہم ہلاک ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کس طرح؟ صحابہ نے کہا: ہم منافق ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو نفاق نہیں۔ انہوں نے تیسری مرتبہ وہی بات دہرائی اور اسی طرح کے الفاظ کہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ نفاق نہیں۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو ہماری کیفیت کچھ اور ہوتی ہے اور جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو دنیا کے کام کاج اور گھر والے ہمیں فکر مند کر دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میرے پاس سے جاؤ اور اسی کیفیت میں رہو جس میں میرے پاس ہوتے ہو تو فرشتے مدینے کی گلیوں میں تم سے مصافحہ کریں
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر قرآن کو کسی چمڑے کے تھیلے میں ڈال کر آگ میں پھینک دیا جائے تو وہ نہیں جلے گا۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، ہم آپ کے پاس بیٹھے تھے، کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! جب میں نماز پڑھتی ہوں تو میرا شوہر صفوان بن معطل مجھے مارتا ہے اور جب میں (نفلی )روزہ رکھتی ہوں تو مجھے زبردستی افطار کرواتا ہےاور جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے فجر کی نماز نہیں پڑھتا ۔ صفوان رضی اللہ عنہ بھی آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ان کی بیوی نے ان کے متعلق جو کچھ کہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے جو پہلی بات کہی کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو یہ مجھے مارتا ہے تو یہ دو سورتیں پڑھتی ہے اور میں نے اسے اس سے منع کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ایک ہی سورت ہو تو لوگوں کو کافی ہے۔ اس نے دوسری جو بات کہی کہ مجھے افطار کر وادیتا ہے تو یہ روزہ رکھ لیتی ہے میں نوجوان آدمی ہوں صبر نہیں کر سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کہا: کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر(نفلی) روزہ نہ رکھے۔ اور اس نے تیسری بات جو کہی کہ میں سورج طلوع ہونے سے پہلے فجر کی نماز نہیں پڑھتا تو ہمارے گھر والوں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ جب تک سورج طلوع نہیں ہوتا ہم جاگتے نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیدار ہو تونماز پڑھ لیا کرو
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اوریہ آیت پڑھی : ارۡجِعۡ اِلٰی رَبِّکَ فَسۡـَٔلۡہُ مَا بَالُ النِّسۡوَۃِ الّٰتِیۡ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِکَیۡدِہِنَّ عَلِیۡمٌ ﴿۵۰﴾ اپنے مالک کی طرف لوٹ کر جاؤ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کی کیا حالت ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے۔ یقیناً میرا رب ان کے بارے میں جاننے والا ہے“۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہوتا تو جواب دینے میں جلدی کرتا، اور کوئی عذر تلاش نہ کرتا
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی عذرہ کے تین آدمیوں کا ایک گروپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور مسلمان ہوگیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ان کی ذمہ داری لیتاہے؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ، وہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس رہنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا ،ان میں سے ایک شخص اس لشکر میں گیا اور شہید ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ایک لشکر بھیجا ۔ان میں سے دوسرا شخص اس لشکر میں گیا اور شہید ہوگیا۔ تیسرا شخص اپنے بستر پر فوت ہو گیا۔ طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے ان تین لوگوں کو جو میرے پاس رہتے تھے جنت میں دیکھا۔ اس شخص کی میت ان کے سامنے بستر پر دیکھی اور بعد میں شہید ہونے والے کو اس کے ساتھ دیکھا، اور سب سے پہلے شہید ہونے والے کو سب سے آخر میں دیکھا اس کی وجہ سے میرے دل میں عجیب خیال گزرا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے یہ بات ذکر کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کونسی بات عجیب لگی؟ اللہ کے ہاں اس مومن سے افضل کوئی شخص نہیں جس کی عمر زیادہ ہو اور وہ اللہ کی تسبیح ، تکبیر اور تہلیل کرتا رہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ ایک دن میں سات مرتبہ جہنم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنم کہتی ہے: اے رب! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ مانگی ہے، اسے پناہ دے دے۔ اور جو بندہ ایک دن میں سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: اے میرے رب! تیرے فلاں بندے نے میراسوال کیا ہے، اسے جنت میں داخل کردے
(۲۹۲۸)عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو کبھی کوئی غم یا پریشانی پہنچے اور وہ کہے: اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے کا بیٹا ،تیری بندی کا بیٹا ہوں،میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ نافذ ہونے والا ہے ،میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تو نے اپنے لئے رکھا ہے، یا جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے، یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنے پاس غیب میں اسے محفوظ رکھا ہے کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے غم کو دور کرنے والا، اور میری پریشانی کو لے جانے والا بنا دے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی پریشانی اور غم دور کر دے گا اور اس کی جگہ کشادگی عطا کر دے گا۔ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم اسے یاد نہ کر لیں؟ آپ نے فرمایا:کیوں نہیں ۔جو شخص اسے سنے، اسے چاہیئے کہ اسے یاد کر لے۔
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہم بیٹھے ہوئے تھےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جب بھی صبح کی ، اللہ تعالیٰ سے اس صبح سو مرتبہ بخشش طلب کی۔
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا کلام افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کلام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے پسند کیا ہے: سبحان اللہ وبحمدہ(اللہ تعالیٰ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں تو وہ مجلس ان پر حسرت کا باعث ہوگی، اور جو آدمی کسی راستے پر چلا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ راستہ اس پر حسرت کا باعث ہوگا، اور جو شخص اپنے بستر پر آیا اور اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ اس پر حسرت کا باعث ہوگا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی اور اللہ کا ذکر نہیں کیا، نہ اپنے نبی پر درود پڑھا تو وہ مجلس ان پر حسرت کا باعث ہوگی، اگر اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگر چاہے تو بخش دے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی اور اس میں اللہ کا ذکر کیا تو فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں، رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ عزوجل اپنے پاس موجود لوگوں میں ان کا ذکر کرتاہے
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو لوگ اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتے ہیں تو آسمان سے ایک ندا دینے والا ندا دیتاہے: کھڑے ہو جاؤ، تمہیں بخش دیا گیا، تمہاری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر نہیں کرتی اور نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتی ہے تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لئے حسرت کا باعث ہوگی، اگر چہ وہ ثواب کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی دعا جو بندہ کرتا ہے اس دعا سے افضل نہیں: اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہوں
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں اور پھر الگ ہو جاتے ہیں لیکن اللہ کا ذکر نہیں کرتے تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لئے حسرت کا باعث ہوگی۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور اس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتے تو وہ قیامت کے دن حسرت محسوس کریں گے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جولوگ کسی مجلس سے کھڑے ہوتے ہیں اس مجلس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتے تو گویا وہ لوگ کسی مردہ گدھے کے پاس سے کھڑے ہوتے ہیں،اور وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لئے حسرت کا باعث ہوگی۔
معاذرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو مسلمان پاکیزگی کی حالت میں(اللہ)کے ذکر پر رات گزارتا ہے۔تو جب وہ رات کو اٹھتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا جو بھی سوال کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کر دیتا ہے
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: جو نصیحت میں تمہیں کر رہا ہوں تم اسے سنتی کیوں نہیں؟ جب تم صبح یا شام کرو تو کہو: اے زندہ اور قائم رہنے والے !تیری رحمت کے ذریعے ہی میں مدد طلب کرتی ہوں، میری تمام حالت درست کر دے اور کبھی بھی پلک جھپکنے کے برابر مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کر