براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو، کیوں کہ اچھی آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کر دیتی ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بوڑھی اور کمزور ہو چکی ہوں، مجھے کوئی عمل بتایئے جو میں بیٹھے بیٹھے کر سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو مرتبہ سبحان اللہ کہو، یہ تمہارے لئے اولاد اسماعیل سے سو گرد نیں آزاد کرنے کے برابر ہے۔ اور سو مرتبہ الحمدللہ کہو، یہ تمہارے لئے سو عدد زین اور لگام پہنائے ہوئے( تیار شدہ)گھوڑوں کے برابر ہوگاجو تم اللہ کے راستے میں دو۔ اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہو، یہ تمہارے لئے نکیل ڈالی ہوئی مقبول اونٹنیوں کے برابر ہوگا۔ سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہو۔ ابن خلف نے کہا: میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آسمان و زمین کو بھر دے گا، اس دن کسی شخص کا عمل اتنا بلند نہیں ہو گا سوائے اس شخص کے جو اس طرح کہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تنہا رہنے والےسبقت لے گئے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تنہا رہنے والے کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ اللہ کے ذکر میں مشغول رہتے ہیں
عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نماز میں پڑھ رہے تھے: اگر ابن آدم کے لئے سونے کی ایک وادی ہو تو وہ دوسری وادی تلاش کرے گا۔ اگر اسے دوسری وادی دے دی جائے تو وہ تیسری وادی تلاش کرے گا۔ اور ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہیں بھر سکتی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ابو بکررضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بوڑھے محسوس ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ھود، واقعہ، المرسلات، عم یتساء لون، اور اذا الشمس کورت سورتوں نے مجھے بوڑھا کر دیا ہے
یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے ابن ابی نے بیان کیا، ان کے والد نے انہیں بتایا کہ ان کا ایک کھجور سکھانے کا میدان تھا جس میں کھجوریں تھیں۔ ان کا والد اس کی نگرانی کرتا تھا۔ ایک دن دیکھا کہ کھجوریں کم ہیں، تو اس کا پہرہ دیا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک جانور ہے جو بالغ لڑکے کے مشابہ ہے۔ میں نے سلام کہا ،اس نے سلام کا جواب دیا ۔میں نے کہا: جن ہو یا انسان؟ اس نے کہا جن ،انہوں نے کہا: مجھے اپنا ہاتھ دکھاؤ۔ اس نے اپنا ہاتھ دکھایا تو کیا دیکتےو ہیں وہ ایک کتے کی طرح کا ہاتھ ہے اور کتے کی طرح بال ہیں ۔انہوں نے کہا: جن کی تخلیق اس طرح ہوتی ہے؟ جن نے کہا: جنات جانتے ہیں کہ ان میں مجھ سے طاقتور کوئی نہیں ہے۔ میرے والد نے اس سے کہا: تمہیں اس کام پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا:ہمیں خبر ملی ہے کہ تم ایسے شخص ہو جو صدقہ پسند کرتے ہو، اس لئے ہم نے سوچا کہ ہم بھی آپ کا کھانا کھائیں ،میرے والد نے کہا: ہمیں تم سے کونسی چیز پناہ دیتی ہے؟ اس نے کہا:آیتہ الکرسی ۔میرے والد صبح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور انہیں بتایا تو آپ نے فرمایا: اس خبیث نے سچ کہا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ کے انبیاء علیہم السلام اور رسولوں پر درود بھیجو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اسی طرح مبعوث کیا جس طرح مجھے مبعوث کیا ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر درود بھیجو کیوں کہ تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہارے لئے پاکیزگی کا باعث ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلے کا سوال کرو
عبداللہ بن بسر مازنی کہتے ہیں کہ دو بدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۔ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! کونسا شخص بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے لئے خوشخبری ہو جس کی عمر لمبی ہوئی ،اور اس نے نیک اعمال کئے۔ دوسرے شخص نے کہا: کونسا عمل بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: بہترین عمل یہ ہے کہ تم دنیا سے اس طرح جاؤ کہ تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول!مجالس ذکر کی غنیمت(انعام)کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجالس ذکر کا انعام جنت ہے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم !جب تم مجھے تنہائی میں یاد کرو گے تو میں تمہیں تنہائی میں یاد کرو ں گا۔ اور جب تم مجھے لوگوں میں یاد کرو گے تو میں تمہیں ان لوگوں میں یاد کروں گا جو ان سے بہتر ہوں گے جن میں تم مجھے یاد کرتے ہو
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :اے ابن آدم!تو مجھے جب بھی پکارے گا اور مجھ سے امید رکھے گا تو میں تیرے سارے گناہ بخش دوں گا اور کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔ اے ابن آدم !اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندی کو چھولیں،پھر تو مجھ سے معافی مانگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوگی۔ اے ابن آدم! اگر تو میرے پاس زمین بھر خطائیں لے کر آئے بس تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو میں تیرے لئے زمین بھر مغفرت لاؤں گا
سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے کہا: الحمدللہ کثیرا (اللہ کے لئے بہت زیادہ تعریفات ہوں) فرشتے کو لکھنا گراں محسوس ہوا تو اس نے اس بارے میں اپنے رب عزوجل سے رجوع کیا۔ تو اس سے کہا گیا: اسے اسی طرح لکھو جس طرح میرے بندے نے کہا: بہت زیادہ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اپنے رب سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ صفا کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے ، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ایسا کرو گے؟ قریش نے کہا: ہاں۔ آپ نے دعا کی تو جبریل آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر تم چاہو تو (صفا) ان کے لئے سونے کا بن جائے لیکن اس کے بعد جس شخص نے کفر کیا اسے میں ایسا عذاب دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہیں دیا ہوگا۔ اور اگر تم چاہو تو میں ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھلا رکھوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بہ اور رحمت کا دروازہ اچھا ہے۔
ابو مالک اشجعی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد(طارق بن اشیم) سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے سوال کروں تو کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے، اور مجھے رزق دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاروں انگلیاں ملائیں سوائے انگوٹھے کے ۔ یہ چاروں دعائیں تمہارے لئے دنیا اور آخرت کی بھلائی جمع کر دیں گی
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو بکر صدیقرضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!مجھے ایسی دعا سکھائیے جو میں صبح و شام پڑھتا رہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو ،اے اللہ غیب اور حاضر کو جاننے والے ،آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے، ہر چیز کے رب اور مالک ،میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی سچا معبود ہے میں اپنے نفس کے شر، شیطان کے شر اور شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ صبح شام اور رات سوتے وقت یہ کلمات کہو۔
انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک بدو نبی ﷺ کے پاس آیا او رکہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! مجھے خیر سکھائیے۔ نبی ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہو: سبحان اﷲ، والحمدللہ، ولا الہ الّا اﷲ، واﷲ اکبر۔ بدو نے اپنے انگلیوں پر گنا، اور سوچتا ہوا چلا گیا۔ پھر واپس پلٹا، تو نبی ﷺ تبسم فرمانے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ناامید شخص کی طرح فکر کررہا ہے۔ وہ آپ کے قریب آیا اور کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! سبحان اﷲ، والحمدللہ، ولا الہ الا اﷲ، واﷲ اکبر یہ اﷲ کے لیے ہیں میرے لیے کیا ہے؟ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا: اے دیہاتی! جب تم سبحان اﷲ کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا تم نے سچ کہا، جب تم الحمدللّٰہ کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا تم نے سچ کہا، جب تم لا الہ الا اﷲ کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: تم نے سچ کہا، جب تم اﷲ اکبر کہو گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا تم نے سچا کہا، جب تم کہو گے: اے اﷲ مجھے بخش دے تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا میں نے بخش دیا جب تم کہو گے: اے اﷲ مجھ پر رحم فرما تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے رحم کردیا، اور جب تم کہو گے اے اﷲ مجھے رزق عطا فرما، تو اﷲ تعالیٰ فرمائے گا میں نے رزق دے دیا، بدو نے اپنے ہاتھ پر سات کی گنتی گنی پھر واپس پلٹ گیا۔
ابو تیاح سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن خنبش تمیمیرضی اللہ عنہ جو ایک بوڑھے شخص تھے، سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ؟انہوں نے کہا:جی ہاں، میں نے کہا: جس رات شیاطین آپ کے قریب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ کہنے لگے: اس رات شیاطین آپ کی طرف وادیوں اور گھاٹیوں سے آنے لگے، ان میں ایک شیطان ایسا بھی تھا جس کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا ،اور وہ آپ کا چہرہ جلانا چاہتا تھا ،جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !کہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کہوں؟ جبریل علیہ السلام نے کہا: آپ کہئے: میں اللہ تعالیٰ کے ان مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں جن سے کوئی نیک یا بد تجاوز نہیں کر سکتا ،ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی اور زمین میں پھیلائی۔ اور ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے ،اور جو آسمان میں چڑھتی ہے اور ہر اس چیز کے شر سے جو زمین میں پھلتی پھولتی ہے اور جو زمین سے نکلتی ہے ، رات اور دن کے فتنوں سے اور رات کو آنے والے فتنوں کے شر سے سوائے اس کے جو خیر لے کر آئے اے رحمن۔ یہ کہتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے انہیں شکست دے دی
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کے خیال میں اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ لیلۃ القدر کونسی ہے تو مجھے کیا کہنا چاہیئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو، اے اللہ تو درگزر کرنے والا ہے، درگزر کو پسند کرتا ہے ،مجھے معاف کر دے
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن سفارش کرنے والا ہے اور اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ جو شخص اسے اپنے سامنے رکھے گا اسے جنت کی طرف لے جائے گا اور جو اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دے گا اسے جہنم کی طرف ہانک کر لے جائے گا
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لئے انتہائی سنجیدگی سے دعا کرتے تو فرماتے :اللہ تعالیٰ تم پر نیک لوگوں کی رحمت فرمائے ،جو رات کو قیام کرتے ہیں اور دن کو روزہ رکھتے ہیں ،نہ گنہگارہیں نہ فاسق وفاجر ہیں
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور کہتے: اے اللہ جس دن تو اپنےبندوں کو اٹھائے گا مجھے اس دن کے عذاب سے بچا ۔( ) یہ حدیث سیدنا حذیفہ بن یمان اور ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں سونے کا ارادہ فرماتے تو وضو کرلیتے، اور جب (جنابت کی حالت میں)کھانا کھانے کا ارادہ فرماتے تو اپنے ہاتھ دھولیتے ۔
ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بستی میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے تو جب تک یہ دعا نہ کر لیتے اس بستی میں داخل نہ ہوتے، اے اللہ! ساتوں آسمان کے رب اور جن چیزوں کو انہوں نے ڈھانپا ہوا ہے، اور ساتوں زمینوں کے رب اور جن چیزوں کو انہوں نے اٹھایا ہوا ہے،ہواؤں کے رب اور جن چیزوں کو یہ اڑائے پھرتی ہیں، شیاطین کے رب اور جن کو یہ گمراہ کرتے ہیں ،میں تجھ سے اس بستی بھلائی اور جو اس بستی میں ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس بستی کے شر اور جو اس بستی میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ: جب ہوا تیز چلنے لگتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے :اے اللہ اس ہوا کوخیر والی بناتباہی والی نہ بنا۔