ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آدم علیہ السلام نبی تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، ان سے گفتگو کی جاتی تھی۔ اس نے کہا: نوح علیہ السلام اور ان کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس صدیاں ، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! رسول کتنے تھے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین سو پندرہ
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا ۔سورج غروب ہونے والا تھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کہاں غروب ہوگا؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سخت گرم مقام میں غروب ہوتا ہے، حتی کہ یہ عرش کے نیچے اپنے رب کے حضور سجدے میں گرا رہے گا۔ جب اس کے نکلنے کا وقت ہوگا تو اللہ تعالیٰ اسے نکلنے کی اجازت دے دے گا اور یہ طلوع ہو جائے گا ۔پھر جب اللہ تعالیٰ اسے مغرب سے نکالنے کا ارادہ فرمائے گاتو اسے روک لے گا۔ سورج کہے گا: اے میرے رب! میرا سفر بہت دور ہے، اللہ تعالیٰ اسے کہے گا: جہاں سے غروب ہوئے تھے وہیں سے طلوع ہو جاؤ، یہ وہ وقت ہوگا جب (لَا یَنۡفَعُ نَفۡسًا اِیۡمَانُہَا) (الأنعام: ١٥٨)کسی نفس کو اس کا ایمان نفع نہیں دے گا۔
حکیم بن حزامرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تھے ،اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا تم وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ صحابہ نے کہا: ہم کوئی آواز نہیں سن رہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں آسمان کے چرچرانے کی آواز سن رہا ہوں اور اس کے چرچرانے پر اسے ملامت نہیں کی جا سکتی ۔اس میں بالشت بھر بھی جگہ خالی نہیں جہاں کوئی فرشتہ سجدے یا قیام کی حالت میں نہ ہو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جبریل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے اور آسمان کی طرف دیکھا ،کیا دیکھتے ہیں کہ ایک فرشتہ اتر رہا ہے ، جبریل علیہ السلام نے ان سے کہا: یہ فرشتہ اس وقت سے پہلے جب سے پیدا ہو ا ہے زمین پر نہیں اترا۔ ۔جب وہ اتر آیا تو اس نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے آپ کے رب نے آپ کی طرف (یہ پوچھنے) بھیجا ہے کہ کیا میں (اللہ) آپ کو بادشاہ بناؤں یا بندہ جو رسول ہو۔ ؟ جبریل علیہ السلام نے آپ سے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے رب کے لئے تواضع اختیار کیجئے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ بندہ اور رسول ۔
ابو ذر غفاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب آپ کو اطلاع دی گئی تو آپ کو کس طرح معلوم ہوا کہ آپ نبی ہیں حتی کے آپ کو پختہ یقین ہو گیا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو ذر! میرے پاس دو فرشتے آئے، میں مکہ کی کسی وادی میں تھا، ان میں سے ایک زمین پر اتر آیا ،اور دوسرا آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہا۔ ایک نے دوسرے سے کہا: کیا یہ وہی ہے؟ دوسرے نے کہا: ہاں ۔ اس نے کہا: اس کا وزن ایک آدمی سے کرو۔ میرا وزن ایک آدمی سے کیا گیا تو میں اس سے بھاری ہوگیا۔ پھر اس نے کہا: دس آدمیوں سے اس کا وزن کرو۔ میرا وزن دس آدمیوں سے کیا گیا۔ میں ان سے بھی بھاری رہا۔ پھر اس نے کہا: اس کا وزن سو آدمیوں سے کرو، میرا وزن سو آدمیوں سے کیا گیا تو میں ان سے بھی بھاری رہا، پھر اس نے کہا: اس کا وزن ایک ہزار آدمیوں سے کرو، میرا وزن ایک ہزار آدمیوں سے کیا گیا تو میں ان پر بھی بھاری رہا، گویا کہ میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں، وہ پلڑے کے ہلکا ہونے کی وجہ سے مجھ پر گر رہے ہوں۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا: اگر تم اس کا وزن پوری امت کے ساتھ بھی کرو گے تو یہ ان پر بھاری ہو جائے گا
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسمانِ دنیا پر ایک قدم کی جگہ بھی خالی نہیں جہاں کوئی فرشتہ سجدے یا قیام کی حالت میں نہ ہو۔ اسی وجہ سے فرشتوں کا قول ہے: (الصافات:۱۶۴،۱۶۵،۱۶۶) ہم میں سے ہر ایک کی ایک مخصوص جگہ ہے اور ہم صف بنائے ہوئے ہیں اور ہم تسبیح بیان کرتے ہیں