ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا میں موسیٰ بن عمران کی طرف دیکھ رہا ہوں بھا ری چال چلتے ہوئے گھاٹی سے اتر رہے ہیں
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر بنی آدم کسی قدر لا محالہ زنا کا ارتکاب کرتا ہے۔ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، ہاتھ کا زنا چھونا ہے، دل کا زنا مائل ہونا اور سوچنا ہے، اور اس زنا کی تصدیق یا تکذیب شرمگاہ کرتی ہے۔(
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ ام بشر بنت براء بن معرور رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں آپ کے پاس آئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار تھا ،انہوں نے آپ کو چھوا تو کہنے لگیں: میں نے آپ جیسا بخار کسی شخص پر نہیں دیکھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس طرح ہمارے لئے اجر دو گنا ہے اسی طرح ہمارے لئے آزمائش بھی دوگنی ہے
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی صورت بنائی تو انہیں چھوڑ دیا۔ ابلیس آکر اسے دیکھنا لگا۔ جب اس نے آدم کو اندر سے خالی دیکھا تو کہنے لگا: ایسی مخلوق ہے جو اپنے آپ کو قابو میں نہ رکھ سکے گی
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب موسیٰ علیہ السلام خضر علیہ السلام سے ملے تو ایک پرندہ آیا اور اپنی چونچ پانی میں ڈال دی۔ خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا: جانتے ہو یہ پرندہ کیا کہہ رہا ہے ؟موسیٰ علیہ السلام نے کہا: یہ کیا کہہ رہا ہے؟ خضر علیہ السلام نے کہا: یہ کہہ رہا ہے کہ تمہارا اور موسیٰ علیہ السلام کا علم اللہ کے مقابلے میں اتنا ہے جتنا میری چونچ نے اس سمندر سے پانی لیا ہے۔
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام میں روح پھونکی اور روح سر میں پہنچی تو انہیں چھینک آئی ،انہوں نے کہا: الحمد للہ رب العالمین ،اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان سے کہا: یرحمک اللہ (اللہ تم پر رحم فرمائے)
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر اللہ تعالیٰ مجھے اور عیسیٰ علیہ السلام کو ہمارے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لے (اور ایک روایت میں ہے :جو گناہ ان دونوں یعنی انگوٹھے اور شہادت کی انگلی نے کئے ہیں)تو ہمیں عذاب دے دے اور ہم پرظلم بھی نہیں کرے گا۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا یوسف علیہ السلام جیل میں ٹھہرے ہیں، اتنا عرصہ اگر میں ٹھہرتا، پھر بلانے والا آتا تومیں باہر آجاتا ۔جب یوسف علیہ السلام کے پاس قاصد آیا تو یوسف علیہ السلام نے کہا: (یوسف:۵۰) اپنے مالک کی طرف جاؤ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے ۔یقیناً میرا رب ان کے مکر کو جاننے والا ہے۔اور اللہ کی رحمت ہو لوط علیہ السلام پر، کیوں کہ وہ مضبوط آسرے کا سہارا لینا چاہتے تھے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: (ھود:۸۰) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ہر نبی اس کی قوم کے معزز گھرانے انبوہ کثیر میں پیدا کیا۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما اور انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے ،جب آپ نے منبر بنوا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی طرف جانے لگے تو تنا رونے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور اسےتھپکی دی تو وہ چپ ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اسے تھپکی (دلاسہ) نہ دیتا تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کی سفارش سے دو قبیلوں جتنے یا ربیعہ اور مضر دو میں سے ایک قبیلے جتنے آدمی جنت میں داخل ہوں گے، وہ آدمی نبی نہیں ہوگا، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ربیعہ ،مضر سے نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جو بات کہہ رہا ہوں وہی بات ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ تبع ملعون قوم تھی یا نہیں ؟ مجھے نہیں معلوم کہ ذوالقرنین نبی تھا یا نہیں، اور مجھے نہیں معلوم کہ حدود کفارات ہیں یانہیں
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب سے تورات نازل کی ہے روئے زمین پر کسی بھی قوم، علاقے،امت یا بستی والوں کو آسمانی عذاب سے ہلاک نہیں کیا، سوائے اس قوم کے جنہیں بندروں کی شکل میں تبدیل کر دیا گیا، کیا تم اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں دیکھتے:(القصص:۴۳)
عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی سورج کم ہوتا ہے (گرہن لگتا ہے) تو زمین پر موجود ہر چیز اللہ کی حمد اور تسبیح کرتی ہے سوائے شیطان کے چیلے اور بنی آدم کے اعتی کے۔ میں نے بنی آدم کے اعتی کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بدترین مخلوق ہیں، یا فرمایا: اللہ کی بدترین مخلوق ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: یوشع بن نون علیہ السلام کے علاوہ کسی بھی انسان کے لئے سورج نہیں روکا گیا۔ ان دنوں جب وہ بیت المقدس کی طرف جا رہے تھے
ابو ذر غفاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں مسجد حرام میں داخل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا دیکھا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بیٹھ گیا ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر کونسی آیت نازل ہوئی ہے جو افضل ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آیت الکرسی‘‘ساتوں آسمان اس کرسی کے مقابلے میں اس طرح ہیں جس طرح کسی صحرا میں کوئی چھلا پڑا ہو اور عرش کی فضیلت کرسی پر اس طرح ہے جس طرح اس صحرا کی فضیلت اس چھلے پر ہے
بسر بن جحاش قرشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنی ہتھیلی پر تھوکا اور اس پر انگلی رکھ دی پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم !تم مجھے کس طرح عاجز کر سکتے ہو حالانکہ میں نے تمہیں اس جیسی چیز سے پیدا کیا۔ حتی کہ جب میں نے تمہیں برابر کر دیا اور تمہار ا جوڑ جوڑ صحیح جگہ پر رکھ دیا تو تم دو چادریں پہن کر زمین پر اکڑکر چلنے لگے ۔تم نے مال جمع کیا اور روک کر رکھا۔ حتی کہ جب تمہارا سانس اس تک پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا(اور ایک روایت میں ہے: حتی کہ جب سانس ہنسلیوں تک پہنچا) تو تم نے کہا: میں صدقہ کرتا ہوں اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں؟
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہےکہ معراج کی رات میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتا تو سب مجھے کہتے :اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !تم لازمی طور پر سینگی لگواؤ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدم کی اولاد میں سے ہر شخص نے خطا کی یا خطا کا ارادہ کیا سوائے یحیی بن زکریاکےعلیہا السلام ۔( ) یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عباس و عبداللہ بن عمرو بن العاص و عن ابیہ عمرو و ابی ھریرہ والحسن البصری سے مروی ہے۔
ابو لاس خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقے کے اونٹوں میں سے حج کے لئے ایک سواری دی جو کمزور تھی ۔ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس پر ہمیں سوار کر رہے ہیں ،آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر اونٹ کے نتھنوں پر شیطان ہوتا ہے جب تم اس پر سوار ہو تو اللہ کا نام (بسم اللہ) لیا کرو، جس طرح اس نے تمہیں حکم دیا ہے، پھر اس سے اپنے لئےخدمت لو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ سوار کرتا ہے
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ: کسی سال بھی دوسرے سال کی نسبت زیادہ بارش نہیں ہوتی۔ لیکن اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں(جہاں چاہتے ہیں) بادلوں کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ پھر یہ آیت تلاوت کی: وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّکَّرُوْا(الفرقان:۵)
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا تھا، ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کس کا جنازہ ہے؟ صحابہ نے کہا: فلاں فلاں کا۔ یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا تھا اور اللہ کی اطاعت میں عمل کرتا اور اس کوشش میں لگا رہتا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہوگئی، واجب ہوگئی واجب ہوگئی۔ دوسرا جنازہ گزرا تو صحابہ نے کہا: فلاں فلاں کا جنازہ ہے۔ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھتا تھا ،اللہ کی نا فرمانی کے کام کرتا اور اس کوشش میں لگا رہتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہوگئی، واجب ہوگئی، واجب ہوگئی۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کا ان جنازوں کے بارے میں بات کرنا اور ان کا وصف بتانا، پہلے پر خیر کا وصف بیان کیا گیا اور دوسرے پر شر کا تو آپ نے ان کے بارے میں کہا: واجب ہوگئی واجب ہوگئی، واجب ہوگئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اے ابوبکر! اللہ کے کچھ فرشتے ہیں، جو انسان کے بارے میں بنی آدم کی زبانوں سے نکلے ہوئے الفاظ بولتے ہیں چاہے خیر کے ہوں یا شر کے
جابررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : معراج کی رات جس میں مجھے ملا اعلیٰ کی سیر کرائی گئی، میں جبریل علیہ السلام کے پاس سے گزرا، وہ اللہ کے خوف سےسیاہی مائل سرخ بوسیدہ کپڑے کی طرح ہوگئے تھے
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معراج کی رات میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو میں نے انہیں قیام کی حالت میں دیکھا(وہ سرخ ٹیلے کے پاس) اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے
ابو جحیفہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو گویا کہ اس نے مجھے بیداری کی حالت میں دیکھا۔ شیطان کو یہ طاقت نہیں کہ میری صورت بنا سکے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کی عاجزی کی طرف دیکھے تو وہ ابو ذر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھ لے
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجر اسود جنت سے اترا تو برف سے زیادہ سفید تھا ،پھر اسے بنی آدم کی خطاؤں نے سیاہ کر دیا
ابو امامہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آدم علیہ السلام نبی تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جنہیں تعلیم دی گئی تھی اور کلام کیا گیا تھا ۔ اس نے کہا: آدم اور نوح علیہ السلام کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس صد یاں، اس نے کہا: نوح اورابراہیم علیہ السلام کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس صد یاں ۔صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !رسول کتنے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین سو پندرہ جو کہ جم غفیر ہے