كریب مولیٰ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: انہوں نے كہا كہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كا ایك بیٹا فوت ہوگیا، تو انہوں نے مجھ سے كہا:اےكریب كھڑے ہو كر دیكھو كیا میرے بیٹے كے لئے كوئی جمع ہوا ہے؟ میں نے كہا: جی ہاں، انہوں نے كہا: تو برباد ہو، كتنے لوگ ہیں۔۔۔ كیا چالیس ہیں؟ میں نے كہا: نہیں زیادہ ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے كہا: میرے بیٹے كو باہر نكالو، میں گواہی دیتا ہوں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: چالیس مومن اگر كسی مومن كی سفارش كریں تو اللہ تعالیٰ ان كی سفارش قبول كرتا ہے۔
معاویہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: مومن كو اس كے جسم میں تكلیف دینے والی كوئی بھی مصیبت پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس كے بدلے اس كے گناہ مٹا دیتا ہے۔
محمد بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو كوئی مومن كسی مصیبت میں اپنے مومن بھائی كو تسلی(مدد) دیتا ہے اس سے تعزیت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت كے دن اسے عزت كا لباس پہنائے گا۔
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس مسلمان والدین كے تین بچے فوت ہو گئے جو بلوغت كو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ اپنی رحمت كی وجہ سے انہیں جنت میں داخل كرے گا، اور جو مسلمان اللہ كے راستے میں اپنے مال كی دو عمدہ چیزیں(جوڑی) خرچ كرتا ہے تو جنت كے داروغے اسے اپنی طرف جلدی جلدی بلاتے ہیں( ہر ایك اسے اپنے سامنے کی نعمتوں کی طرف بلائے گا)۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ : مومن مرد اور مومن عورت كے جسم، اولاد، اور مال میں آزمائش ہوتی رہتی ہے، حتی كہ جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات كرے گا تو اس پر كوئی گناہ نہیں ہوگا۔
نعمان بن بشیررضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن اور موت كی مثال اس آدمی كی طرح ہے جس كے تین دوست ہیں، ایك مال ہے، اس نے كہا: جتنا چاہو لے لو، دوسرے نے كہا: میں تمہارے ساتھ ہوں جب تم مر جاؤ گے تو قبر میں اتار دوں گا۔ اور تیسرے نے كہا: میں تمہارے ساتھ ہوں، اور تمہارے ساتھ ہی نکلوں گا۔ پہلا دوست مال ہے ، دوسرا دوست اس كے بیوی بچے ہیں، اور تیسرا دوست اس كا عمل ہے
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ جس شخص کے تین بیٹے فوت ہوگئے اور اس نے نے اپنے تین بچوں كے مرنے پر اللہ سے ثواب كی امید ركھی، اس كے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ جس شخص نے اپنے تین بچوں كے مرنے پر ثواب كی امید ركھی ، وہ جنت میں داخل ہوگا، ایك عورت نے كہا: اگر دو ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو ہوں تب بھی
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ : جس اس طرح رات گزاری کہ اس کے ہاتھ میں گوشت یا چکناہٹ کی بو تھی، پھر اسے كسی جانور نےكاٹ لیا تو وہ اپنے آپ كو ملامت كرے۔
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس شخص نے میت كو غسل دیا اور اس کی پردہ پوشی کی تو، اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں پر پردہ ڈالے گا۔ اور جس شخص نے كسی مسلمان كو كفن دیا اللہ تعالیٰ اسے ( قیامت كے دن) سندس(ریشم) پہنائے گا۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ ایك یہودیہ ان كے پاس آئی اور عذاب قبر كا ذكر كیا، كہنے لگیں: اللہ تمہیں عذاب قبر سے پناہ دے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عذاب قبر كے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے كہا: اس كے بعد میں نے كبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو نہیں دیكھا كہ آپ نے نماز پڑھی ہو اور عذاب قبر سے پناہ نہ مانگی ہو
زبیررضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ جب یہ آیت نازل ہوئی:(الزمر:۫۳۰) ”آپ مرنے والے ہیں اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں “( زمر)زبیررضی اللہ عنہ نے كہا: اے اللہ كے رسول كیا خاص گناہوں كے ساتھ جو ہمارے مابین دنیا میں معاملات ہوتے ہیں وہ ہم پر لوٹائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم پر وہ معاملات لوٹا ئے جائیں گے حتی كہ ہر حق والے كو اس كا حق لوٹایا جائے گا
زیاد بن علاقہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے چچا سے بیان كیا كہ مغیرہ بن شعبہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ كو برا بھلا كہا تو زید بن ارقم رضی اللہ عنہ كھڑے ہو كر ان كےپاس آئےاور كہنے لگے: مغیرہ! تمہیں معلوم نہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں كو برا بھلا كہنے سے منع فرمایا ہے؟ تم علی رضی اللہ عنہ كو برا بھلا كیوں كہہ رہے ہو جبكہ وہ مر چكے ہیں؟۔
ابو مالك اشعریرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: نوحہ كرنے والی عورت اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ كرے تو قیامت كے دن اسےكھڑا كیا جائے گا ، اس پر ایک قمیص تار کول (یا ایک روغنی سیال مادہ جو صنوبر کے درخت سے نکلتا ہے)کی ہو گی اور ایک خارش كی قمیض۔( )
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح كی نماز پڑھائی تو فرمایا: یہاں پر بنو فلاں كا كوئی شخص ہے؟ تمہارا ساتھی قرض كی وجہ سے جنت كے دروازے پر روكا ہوا ہے
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب یا ام مسیب كے پاس آئے اور فرمایا: ام سائب یا ام مسیب تمہیں كیا ہوگیا ہے كہ تم پركپکپی طاری ہے؟ انہوں نے كہا: بخار ہے، اللہ اس كا بیڑا غرق كرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار كو برا مت كہو، كیوں كہ یہ بنی آدم كی خطائیں ختم کردیتا ہے، جس طرح بھٹی لوہے كا زنگ ختم کردیتی ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مریضوں كو كھانے پینے پر مجبور مت كیا كرو، كیوں كہ اللہ تعالیٰ انہیں كھلاتا پلاتا ہے۔( ) یہ حدیث ..... سے مروی ہے
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایك جنتی كو لایا جائے گا۔ جسے دنیا میں شدید ترین آزمائشیں آئی ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اسے جنت میں ایك چكر لگواؤ، فرشتے اسے ایك چكر لگوائیں گے۔ اللہ عزوجل فرمائے گا: اے ابنِ آدم ! كیا تم نے كبھی كوئی تكلیف یا كوئی نا پسندیدہ چیز دیكھی ہے؟ وہ كہے گا: نہیں تیری عزت كی قسم! میں نے كبھی بھی كوئی نا پسندیدہ معاملہ نہیں دیكھا۔ پھر ایك جہنمی كو لایا جائے گا جو دنیا میں بے انتہاناز ونعمت والا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اسے جہنم كا ایك چكر لگواؤ۔ پھر فرمائے گا:اے ابنِ آدم كیا تم نے كبھی كوئی بھلائی(نعمت)دیكھی ہے؟ كبھی آنكھوں كی ٹھنڈك دیكھی ہے؟ وہ كہے گا: نہیں تیری عزت كی قسم ! میں نے كبھی كوئی بھلائی (نعمت نہیں دیكھی، نہ ہی كبھی آنكھوں كی ٹھنڈك دیكھی ہے)۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، كہتے ہیں كہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ ایك جنازے میں شریك تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو ! یہ امت اپنی قبروں میں آزمائی جائے گی، جب انسان كو دفن كیا جاتا ہے اس كے دوست جدا ہو جاتے ہیں، ایك فرشتہ آتا ہے جس كے ہاتھ میں ہتھوڑا ہوتا ہے، وہ اسے بٹھاتا ہے اور كہتا ہے:تم اس آدمی كے بارے میں كیا كہتے ہو؟ اگر وہ مومن ہوتا ہے تو كہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہیں۔ وہ فرشتہ کہتا ہے: تم نے سچ كہا، پھر اس كے لئے جہنم كا ایك دروازہ كھولا جائے گا۔ فرشتہ کہتا ہے:اگر تم اپنے رب كا كفر(انكار) كرتے تو یہ تمہاراٹھكانہ تھا، اب جب كہ تم ایمان لے آئے ہو تو یہ تمہاری منزل ہے، اور اس كے لئے جنت كا ایك دروازہ كھول دیا جاتا ہے۔ وہ اٹھ كر اس طرف جانا چاہے گا فرشتہ اس سے كہے گا، ٹھہر جاؤ اور اس كی قبر كشادہ كر دی جائے گی، اور اگر وہ كافر ہو یا منافق ہو تو فرشتہ اس سےكہتا ہے: تم اس آدمی كے بارے میں كیا كہتے ہو؟ وہ كہے گا مجھے معلوم نہیں۔ میں نے لوگوں سے سنا، كوئی بات كہہ رہے تھے۔ فرشتہ كہے گا: نہ تجھے معلوم ،نہ تو نے قرآن پڑھا، نہ تو نے ہدایت پائی، پھر اس كے لئے جنت كا ایك دروازہ كھولا جاتا ہے، فرشتہ کہتا ہے: اگر تو اپنے رب پر ایمان لاتا تو یہ تیرا ٹھكانہ تھا، اب چونكہ تم نے اللہ تعالیٰ كا انكار كیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے تیرا یہ ٹھكانہ بدل دیا ہے اور اس كے لئے جہنم كا ایك دروازہ كھول دیا جائے گا۔ پھر فرشتہ اسے ہتھوڑے كی ایك ضرب لگاتا ہے جسے جن و انس كے علاوہ ہر مخلوق سنتی ہے۔ بعض لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول ! كوئی بھی شخص ایسا نہیں كہ فرشتہ اس كے اوپر ہتھوڑا لے كر كھڑا ہو اور وہ اپنے ہوش میں رہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:( ابراہیم:27) ترجمہ: ” اللہ تعالیٰ ایمان والوں كو قولِ ثابت كے ساتھ ثابت قدم ركھیں گے“
انسرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو موت كی تكلیف میں دیكھا تو یہ بات كہی: ہائے ابا جان كی تكلیف، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے بیٹی تمہارے باپ پر ایسا وقت آگیا ہے كہ اللہ تعالیٰ اس سے كسی كو بھی چھوڑنے والا نہیں، كیوں كہ قیامت كے دن پورا پورا بدلہ دے گا۔( )
انس بن مالكرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین ساتھی قبر تك میت كے ساتھ چلتے ہیں: اس كے گھروالے، اس كا مال اور اس كا عمل ، دو واپس لوٹ آتے ہیں، اور ایك باقی رہتا ہے ، اس كے گھر والے اور مال لوٹ آتے ہیں، جب كہ اس كا عمل باقی رہتا ہے۔( )