عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس ایك آدمی آیا اور كہنے لگا: اے اللہ كے رسول مجھے كوئی حدیث بیان كیجئے جو جامع ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے كہا: الوداع ہونے والے شخص كی طرح نماز پڑھو، گویا كہ تم اللہ كو دیكھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیكھ رہے تو وہ تمہیں دیكھ رہا ہے، اور لوگوں كے ہاتھوں میں جو كچھ بھی ہے اس سے مایوس ہو جاؤ تم غنی بن كر زندگی گزارو گے۔ جس بات كی وجہ سے معذرت كرنی پڑے اس سے بچو۔
قاسم شیبانی سے مروی ہے كہ زید بن ارقمرضی اللہ عنہ نے ایك قوم كو دیكھا جو چاشت كے وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ تو انہوں نے كہا: كیا انہیں معلوم نہیں كہ اس گھڑی كے علاوہ دوسرے وقت میں نماز افضل ہے؟ كیونكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اوابین كی نماز اس وقت ہے جب اونٹنی كے بچے كے پاؤں جلنے لگیں۔
عمرو بن عبسہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ : رات كی نماز دو دو ركعت ہے۔ اور رات كے آخری حصے میں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ میں نے كہا: كیا یہ( قبولیت) واجب ہو جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، بلكہ زیادہ قبولیت كا موقع مل جاتا ہے۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت كی نماز آدمی كے اكیلے نماز پڑھنے سے پچیس گنا زیادہ افضل ہے، اور اگر وہ كسی جنگل میں نمازپڑھے، اس كا وضو ركوع اور سجود پورے كرے تو اس كی نماز پچاس گنا درجے تك پہنچ جاتی ہے۔
قا ث بن اشیم لیثیرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:دو آدمیوں کی نماز كہ ان میں سے ایك امامت كروائے، اللہ كے نزدیك پے درپے پڑھی جانے والی آٹھ نمازوں سے بہتر ہے۔ اور چار آدمیوں كی نماز كہ ان میں سے ایك شخص امامت كروائے اللہ كے نزدیك ان سو نمازوں سے بہتر ہے جو پے در پے پڑھی جائیں؟
عبداللہ بن عثمان بن ارقم( اپنے دادا ارقم رضی اللہ عنہ )سے بیان كرتے ہیں،انہوں نے كہا كہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے كہا: تم كہاں جا رہے ہو؟ میں نے كہا: بیت المقدس،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجارت كی غرض سے؟ میں نے كہا: نہیں، لیكن میں وہاں پر نماز پڑھنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں كی نماز یعنی مدینے میں ، وہاں یعنی بیت المقدس میں(نماز پڑھنے سے)كی نماز سے ایك ہزار گنا افضل ہے۔
ابو ایوبرضی اللہ عنہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان كرتے ہیں کہ :سورج غروب ہوتے ہی مغرب كی نماز پڑھ لو، اور ستاروں كے طلوع ہونے سے پہلے نماز ادا كر لو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:بكریوں كے باڑے میں نماز پڑھ لواور(اگر باڑے میں جاتے ہوے بکری کی ناک لگ جائے تو وہ نجس نہیں بلکہ اس کو )صاف کردیا کرو، كیونكہ یہ جنت كے چوپائے ہیں۔
عبداللہ مزنیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب سے پہلے دو ركعت نماز پڑھی پھر فرمایا: مغرب كی نماز سے پہلے دو ركعتیں پڑھو، (تین دفعہ فرمایا اور) پھر تیسری مرتبہ فرمایا: جو پڑھنا چاہے، اس ڈر سے كہ كہیں لوگ اسے لازم نہ سمجھ لیں۔
عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو جمع کر کے پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ کام اس لیے کیا ہے تاکہ میری امت پر مشکل نہ ہو۔
ازرق بن قیس سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما كو دیكھا آپ نماز میں ہاتھوں کا سہارا لے رہے تھے (یعنی مٹھیاں بنا رہے تھے ) جب كھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں كا سہارا لیتے، میں نے كہا: ابو عبدالرحمن یہ كیا ہے؟ انہوں نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو نماز میں ہاتھوں کا سہارا لیتے دیکھا
عثمان بن ابی العاص نے كہا كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جوآخری كلام كیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف كا نگران بنایا وہ یہ تھاكہ لوگوں كو ہلكی نماز پڑھانا حتی كہ ﴿سورۃ الاعلى، سورۃ العلق﴾اور اس طرح كی دوسری سورتیں مقرر كر دیں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایك صحابی كی عیادت كی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ تھا۔ آپ اس كے پاس تو وہ ایک لکڑی پر نماز پڑھ رہا تھا۔ (سجدے کے وقت وہ اپنی پیشانی لکڑی پر رکھ دیتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف (منع کے انداز میں) اشارہ کیا تو اس نے لکڑی پھینک کر تکیہ لے لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، اگر ہو سكے تو زمین پر سجدہ كرو، وگرنہ اشارہ كردو، اور اپنے سجدے كو ركوع سے زیادہ نیچے لے جاؤ۔
)(ايك روايت ميں ہے)نہیں لیكن مصافحہ كرو۔ یعنی اپنے دوست كے لئے نہ جھكے نہ اس سے چمٹےاور جب اس سے ملے تو اس كا بوسہ نہ لے۔ انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ ایك آدمی نے كہا: اے اللہ كے رسول ہم میں سے كوئی شخص اپنے دوست سے ملتا ہے تو كیا اس كے لئے جھكے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ، اس نے كہا، اس گلے لگائے اور اس كا بوسہ لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں ۔ اس نے كہا اس سے مصافحہ كرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں اگر چاہے تو۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: تم میں بہترین شخص وہ ہے جس كے كاندھے نماز میں نرم رہتے ہیں، كوئی قدم اجر كے لحاظ سے اس قدم سے بڑھ كر نہیں جو صف كی خالی جگہ پر كرنے كے لئے بڑھا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تین حصوں میں تقسیم ہے، پاكیزگی ایك تہائی ہے،اور رکوع ایک تہائی ہے اورسجدے ایك تہائی ہیں، جس نے اسے كماحقہ ادا كیا تو اس كی نماز قبول كی جائے گی، اور اس كے سارے اعمال قبول ہوں گے اور جس كی نماز مردود ہوگئی اس كے سارے اعمال مردود ہو گئے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ایك صحابی سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا گیا: كونسا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز كو وقت پر ادا كرنا، والدین كے ساتھ نیكی كرنا اور جہاد كرنا۔
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پانچ نمازیں اپنے درمیانی اوقات كے گناہوں كا كفارہ ہیں جب تك كبائر سے اجتناب کیا جاتارہے، اور جمعہ دوسرے جمعہ تك گناہوں كا كفارہ ہے اور تین دن زیادہ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: پانچ نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک، اور رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیانی اوقات تک گناہوں کا کفارہ ہیں۔ جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جاتا رہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایك آدمی كے پاس آئے ،جو اپنے چہرے كے بل سجدہ كر رہا تھا۔ لیكن ناك زمین پر نہیں لگا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ناك ركھو یہ بھی تمہارے ساتھ سجدہ كرے۔
ابو موسیٰرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ میں اور میرے ساتھ جو میرے ساتھ كشتی میں (جثہ سے) آئے تھے بقیع بطحان میں ٹھہرے ہوئے تھے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں تھے، ان میں سے ایك گروہ ہر رات نماز عشاء كے وقت بار ی باری نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آتا۔ میں اور میرے ساتھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كسی كام میں مصروف تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تاخیر كی حتیٰ كہ آدھی رات ہوگئی۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نكلے اور نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مكمل كی تو حاضرین سے کہا کہ: اپنی جگہ ٹھہرو۔ (پھر فرمایا) خوش ہو جاؤ، تم پر اللہ كی نعمت ہے كہ تمہارے علاوہ اس گھڑی میں كوئی نماز نہیں پڑھ رہایا فرمایا: تمہارے علاوہ یہ نماز كسی (اس وقت) نے نہیں پڑھی۔ معلوم نہیں آپ نے كونسا كلمہ كہا؟ ابو موسیٰ نے كہا: ہم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات سنی تھی اس كی وجہ سے خوشی خوشی واپس پلٹے
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دو ركعتوں میں تشہد اور رسولوں پر سلام بھیجنا ہے اور اللہ کے ان نیک بندوں پر جنہوں نے (رسولوں) کی پیروی کی
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر دو ہیں، ایك فجر جس میں (سحری) كھانا ممنوع ہو جاتا ہے، اور نماز (فجر) جائز ہو جاتی ہے، اور دوسری فجر جس میں نماز (فجر) ممنوع ہوتی ہے اور كھانا (سحری) جائز ہوتا ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر دو ہیں ایك فجر جسے ذنب السرحان(بھیڑئے کی دم) كہا جاتا ہے۔ یہ (فجر)كاذب ہے۔ یہ لمبائی میں پھیلتی ہے ،چوڑائی میں نہیں ۔ اور دوسری فجر(صادق) چوڑائی میں پھیلتی ہے، لمبائی میں نہیں ۔
ابو قتادہ بن ربعیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتے ہیں: میں نے آپ کی امت پر پانچ نمازیں فرض كی ہیں، اور میں نے اپنے پاس ایك عہد كیا ہے كہ جس شخص نے ان كے اوقات پر ان كی محافظت كی میں اسے جنت میں داخل كروں گا۔ اور جس نے ان كی حفاظت نہیں كی اس كے لئے میرے پاس كوئی عہد نہیں۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں ، گویا كہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم كی پہلو كی سفیدی دیكھ رہا ہوں(ہاتھوں کو چوڑا کرنے کی وجہ سے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے كی حالت میں ہیں
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے كا ارادہ كرتے تو پہلے تكبیر كہتے ،پھر سجدہ كرتے، اور جب قعدے سے كھڑے ہوتے تو پہلے تكبیر كہتے پھر كھڑے ہوتے