جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: برتن ڈھانپ دو، مشكیزِے باندھ دو، كیونكہ سال میں ایك رات ایسی ہے جس میں وبا نازل ہوتی ہے۔ جس برتن پر ڈھكن نہیں ہوتا یا جومشكیز ہ كھلا ہوتا ہے اس میں وبا داخل ہوجاتی ہے۔( )
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل كی ایك امت گم ہوگئی تھی۔ معلوم نہیں اس كے ساتھ كیا ہوا؟ میرے خیال میں یہ چوہے ہیں( كیا تم نہیں دیكھتے) جب ان كے سامنے اونٹ كا دودھ ركھا جاتا ہے تونہیں تو پیتے اور جب بکری كا دودھ ان كے سامنے ركھا جاتا ہے توپی لیتے ہیں(
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس (گوشت اور آٹے سے تیار کردہ) حلوہ پكا كر لائی، میں نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے كہا: جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان میں تھے۔ میں نے کہا:كھاؤ۔ سودہ رضی اللہ عنہا نے انكار كر دیا، میں نے كہا: تم اسے كھاؤ وگرنہ میں اسے تمہارےچہرےپرمل دوں گی۔ اس نے پھر انكار كیا، میں نےحلوے میں اپنا ہاتھ ڈالا، اور سودہ رضی اللہ عنہ كے چہرے پر مل دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے۔ آپ نے اپنی ران (عائشہ رضی اللہ عنہا پر) ركھ دی اور سودہ رضی اللہ عنہا سے كہا: اس كے چہرے پر مل دو، اس نے میرے چہرے پر بھی مل دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح مسكرانے لگے۔ عمررضی اللہ عنہ گزرے اور آواز دی: اے عبداللہ، اے عبداللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھے كہ عمر اندر آجائیں گے۔ آپ نے ان دونوں سے كہا: كھڑی ہوجاؤ اپنے چہر ے دھولو۔ یعنی عائشہ اور سودہ رضی اللہ عنہما سے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمررضی اللہ عنہ کی ہیبت کا خیال کرنے کی وجہ سے میں ہمیشہ ان سے ڈرتی رہی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عمر سے اس وقت ڈر گئے تھے۔
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب پانی وغیرہ پیتے توتین سانس لیتے اور فرماتے یہ زیادہ عمدہ,راحت اور صحت بخش طریقہ ہے ۔ ( )
ابوایوب انصاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب كھانا كھاتے یا پانی پیتے توكہتے: الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَطْعَمَ وَسَقَى وَسَوَّغَهُ وَجَعَلَ لَهُ مَخْرَجًا.”تمام تعریفات اس اللہ كے لئے ہیں جس نے كھلایا اور پلایا۔ اسے آسانی سے نگلنے كی سہولت دی اور اس كے نکلنے كے لئے راستہ بنایا۔
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع کرتے تھے کہ ہم اپنی قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھائیں۔ میں ایک سفر میں نکلا، پھر اپنے گھر آیا۔ یہ عیدالاضحیٰ کے کچھ دن بعد کا واقعہ ہے۔ میری بیوی میرے پاس پنڈلی کا گوشت لائی جس میں اس نے خشک گوشت کے ٹکڑے رکھے ہوئے تھے۔ میں نے اس سے کہا: تمہیں یہ خشک گوشت کہاں سے ملا؟ اس نے کہا: یہ گوشت تو ہماری قربانیوں کا ہے۔ میں نے اس سے کہا: کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع نہیں کیا کہ ہم یہ گوشت تین دن کے بعد نہ کھائیں؟ اس نے کہا: اس حکم کے بعد آپ نے لوگوں کو رخصت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ: میں نے اس کی تصدیق نہیں کی، اور اپنے بھائی قتادہ بن نعمان کی طرف پیغام بھیجا اور ان سے اس بارے میں سوال کیا۔ تو انہوں نے جواباً پیغام بھیجا کہ یہ گوشت کھالو، تمہاری بیوی نے سچ کہا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں مسلمانوں کو رخصت دے دی ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كھجوروں کے ساتھ تربوز كھایا كرتے تھےاور كہتے تھے: ہم اس كی گرمی تربوز كی ٹھنڈك سے ختم كرتے ہیں، اور اس كی ٹھنڈك كھجور كی گرمی سے ختم كرتے ہیں۔
ابوہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین سانسوں میں پانی پیا كرتے تھے۔ جب برتن كواپنے منہ كے قریب لاتے توبسم اللہ كہتے، جب پیچھے كرتے توالحمدللہ كہتے آپ اس طرح تین مرتبہ كرتے۔
ابوامامہ باہیب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےكہ ہر چیز سے ذبح کئے ہوئے جانور کا گوشت کھالو جس سے رگیں کٹ جائیں ماسوائے دانتوں کے کاٹنے اور ناخن کے سوراخ کرنے سے۔
واثلہ بن اسقع لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثرید والے برتن کے درمیان (چوٹی) پر ہاتھ رکھا اور كہا: بسم اللہ كہہ كر اس كے اطراف سے كھاؤ، اس كے اوپر کے حصے كوچھوڑ دوكیونكہ بركت اوپر سے آتی ہے۔( )
عبداللہ بن بسر سے مروی ہے كہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم كوایك بكری تحفے میں دی گئی ۔ اس دن كھانا تھوڑا تھا۔ آپ نے اپنے گھر والوں سے كہا: اس بكری كوپكالو، اور اس آٹے كی طرف دیکھو اور روٹیاں بنالو، پكاؤ اور اس كی ثرید بناؤ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كا ایك تھال تھا جسے غراءكہا جاتا تھا، اسے چار آدمی اٹھایا كرتے تھے۔ جب صبح ہوئی اور چاشت کی نماز پڑھ لی تووہ تھال لایا گیا۔ لوگ اس پر چڑھ گئے۔ جب لوگ زیادہ ہوگئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں كے بل بیٹھ گئے۔ ایك بدونے كہا: آپ اس طرح كیسے بیٹھےہو ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے معزز بندہ بنایا ہے، مجھے سخت گیر سر كش نہیں بنایا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس كے اطراف سے كھاؤ، اور اس كے درمیانی( اوپری) حصے كوچھوڑ دو، تمہارے لئے اس میں بركت ڈال دی جائے گی۔ پھر فرمایا: شروع کرو، اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم كی جان ہے، تم فارس وروم كی سلطنت فتح كروگے، اس وقت كھانا زیادہ ہوجائے گا، اور پھر اس پر اللہ كا نام بھی نہیں لیا جائے گا۔( )
عبداللہ بن ابی یزید سے مروی ہے كہ ابویزید نے بیان كیا : میں نے ام ایوب كے پاس قیام کیا جن كے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیا م كیا کرتے تھے۔ میں ان كے پاس ٹھہرا توانہو ں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھے یہ حدیث بیان كی كہ: انہو ں نے پر تكلف كھانا بنایا، جس میں كچھ سبزیاں بھی تھیں، وہ كھانا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے قریب كیا گیا توآپ نے اسے نا پسند كیا اور اپنے ساتھیوں سے كہا : اسے كھالو،یعنی لہسن کو میں تمہاری طرح نہیں میں ڈرتا ہوں كہ كہیں میں اپنے ساتھی (یعنی فرشتے) كوتكلف نہ دوں۔( )
عائشہ رضی اللہ عنہ كہتی ہیں كہ علیرضی اللہ عنہ ایك سفر سے آئے توہم نے ان كے سامنے قربانی كا گوشت پیش کیا ۔ انہوں نے كہا: جب تك میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں اسے نہیں كھاؤں گا۔ كہتی ہیں كہ علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس) ذی الحجہ سے (اگلے) ذی الحجہ تك اسے كھا سكتے ہویعنی قربانی كے گوشت كو۔( )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كہتےہیں كہ ہم اس كا نام سیركرنے والا(پیٹ بھر نے والا) ركھتے تھے،یعنی زم زم كا اور ہم گھر والوں كے لئے اسے بہتر ین سہارا سمجھتے تھے۔( )
سماْ ن بن بریدہ اپنے والد سے بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تین دن كے بعد تمہیں ( قربانی كا گوشت كھانے سے منع كیا تھا تاكہ گنجائش ركھنے والا، تنگدست کوبھی شامل كر لے، اب جب تك تمہا را جی چاہے، كھاؤ، كھلاؤ اور ذخیرہ كرو۔( )
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتےہیں كہ جب یہ آیت (سورۃ المائدۃ ۹۳) نازل ہوئی: ترجمہ:ایسے لوگوں پر جوایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کوکھاتے پیتے ہوں جبکہ وہ لوگ تقوی رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے۔آپ نے مجھ سے كہا مجھے بتایا گیا ہے كہ تم ان میں سے ہو۔( )