عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے مروی ہے كہ جب ان كے دادا فوت ہوئے تو انہوں نے ایك لونڈی ، غلام ،حجام اوركچھ زمین تركے میں چھوڑے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی كے بارے میں فرمایا اس كی كمائی نہ لی جائے۔ شعبہ نے كہا: اس ڈر سے كہیں وہ زنا نہ كرلے۔ اور فرمایا: جو حجام كمائے اسے اونٹنی كا چارہ بنا دو۔ اور زمین كے بارے میں فرمایا: اسے آباد كرو یا چھوڑ دو۔( )
عبید بن رفاعہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ عیدگاہ كی طرف نكلے تو آپ نے كچھ لوگوں كو خریدو فروخت كرتے دیكھا۔ آپ نے فرمایا: اے تاجروں كی جماعت (اللہ كے رسول كی بات سنو)انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر لبیک کہی اور اپنی گردنیں اور نگاہیں آپ كی طرف اٹھالیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاجر قیامت كے دن گنہگار كھڑے ہوں گے سوائے اس تاجر كے جو اللہ سے ڈرتا رہا ،نیكی كرتا رہا اور سچ بولتا رہا۔( )
(١٢٢١) براءبن عازب رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع كی طرف ہمارے پاس آئے اور فرمایا: اے تاجروں كی جماعت! جب وہ آپ كی طرف متوجہ ہو گئے تو آپ نے فرمایا: تاجر قیامت كے دن گنہگار کی حیثيت سےجمع كئے جائیں گے سوائے اس تاجر كے جو اللہ سے ڈر تا رہا، نیكی كرتا اور سچ بولتا رہا۔( )
خولہ رضی اللہ عنہا بنت قیس ،حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب كی بیوی سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ رضی اللہ عنہ كے پاس آئے اور دونوں دنیا كا تذكرہ كرنےلگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا سر سبز اور میٹھی ہے، جس شخص نے حق کے ساتھ اسے لیا اس كے لئے اس میں بركت ڈال دی جائے گی اور كتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو اللہ اور اس كے رسول كے مال میں ناحق تصرف كرتے ہیں ، ان كے لئے اللہ سے ملاقات كے دن آگ ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سےمروی ہےكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:یہ دنیا سرسبزا ورمیٹھی ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلافت(ذمہ داری) دے گا۔تاكہ تمہیں آزمائے كہ تم كیسےعمل كرتے ہو۔ دنیاسے بچو اورعورتوں سے بچو،كیوں كہ بنی اسرائیل كا پہلافتنہ عورت سےشروع ہوا۔( )
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ كسی كشتی میں ایك آدمی شراب بیچ رہا تھا اور شراب میں پانی ملا رہا تھا۔ اس كے پاس ایك بندر بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے تھیلی پکڑی اور بادبان کی لکڑی پر چڑھ گیا اور ایك دینار سمندر میں اور ایك دینار كشتی میں پھینكنا شروع كر دیا۔ حتی كہ انہیں دو حصوں میں تقسیم كر دیا۔( )
ابو الخیر سے مروی ہے كہ مسلمہ بن مخلد نے جو كہ مصر كے امیر تھے، نے رویفع بن ثابت کو عشور یعنی ٹیکس وصولی کی ذمہ داری دینے کی پیش کش کی ، تو رویفع نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: ٹیكس لینے والا آگ میں ہوگا۔
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو جائے ، اور تم میں سے كسی شخص كے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو ،اور اسے قیامت قائم ہونے سے پہلے پودا گاڑنے كی مہلت مل جائے تو وہ اس پودے كو گاڑ دے۔
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دنیا میں جو كچھ باقی ہے وہ مصیبت اور آزمائش ہے۔ اور تم میں سے كسی شخص كے عمل كی مثال اس برتن كی طرح ہے كہ جب اس كے اوپر والا حصہ پاك صاف ہو تو اس كا نچلا حصہ بھی پاك صاف ہوتا ہے اور جب اس كا بالائی حصہ گندہ ہو جائے تو اس كا نچلا حصہ بھی گندہ ہو جاتا ہے۔
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دینار اور درہم نے تم سے پہلے والے لوگوں كو ہلاك كر دیا، اور یہ دونوں تمہیں بھی ہلاك كر دیں گے۔( )
معاویہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میں تو تقسیم كرنے والا ہوں، اور اللہ تعالیٰ عطا كرتا ہے۔ جس شخص كو میں خوشی سے دے دوں تو اس كے لئےاس میں بركت دے دی جائے گی ، اور جس شخص كو اس کے شر اور بد تہذیبی سے مانگنے کے ڈر کی وجہ سے دوں تو وہ ایسا شخص ہے جو كھاتا ہے لیكن اس كا پیٹ نہیں بھرتا۔( )
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑی فصل کی غلے کے ساتھ اور درخت ہر پھل کی تیار پھل کے ساتھ بیع کرنے سے منع فرمایا، اور فرمایا: تین قسم كے آدمی كاشت كرتے ہیں۔ وہ شخص جس كی اپنی زمین ہے وہ كاشت كرتا ہے ،وہ شخص جسے زمین عطیہ میں دی جائے تو جو اسے عطا كی گئی ہے اسے كاشت كرتا ہے۔ اور وہ شخص جس نے سونے یا چاندی كے بدلے زمین ٹھیكے پر لی۔
یحییٰ بن جعدہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے كچھ صحابہ نے خباب رضی اللہ عنہ كی عیادت كی تو كہنے لگے: ابو عبداللہ خوش ہو جاؤ، تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس حوضِ كوثر پر ملو گے۔ وہ کہنے لگے یہ كس طرح ہوگا؟ گھر كے بالائی اورنچلے حصے كی طرف اشارہ كیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے كسی بھی شخص كو دنیا میں اتنا كافی ہے جتنا ایك مسافر كا زادِ راہ ہوتا ہے۔( )
عون بن ابی جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عنقریب تم پر دنیا كشادہ كر دی جائے گی حتی كہ تم اپنے گھروں كو اس طرح مزین كرو گے جس طرح كعبہ كو مزین كرتے ہو۔ ہم نے كہا:كیا اس وقت ہم اپنے دین پر ہوں گے؟آپ نے فرمایا:تم اس وقت اپنے دین پر ہوگے۔ ہم نے كہا:ہم آج كے دن بہتر حالت میں ہیں یا اس دن بہتر حالت میں ہوں گے؟آپ نےفرمایا:تم آج بہترین حالت میں ہو۔
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس شخص كی كوئی زمین یا كھجور كا درخت ہے تو اسے اس وقت تك نہ بیچے جب تك اپنے ساتھی كو پیشكش نہ كر دے۔( )
كرز بن علقمہ سے مرفوعا مروی ہے كہ عرب و عجم كے جن گھر والوں كے بارے میں اللہ رب العزت بھلائی كا ارادہ كرے گا اس میں اسلام داخل كر دے گا۔ پھر فتنے اس طرح آئیں گے گویا کہ سائبان ہیں۔( )
ابو ذر رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت كے دن زیادہ مال والے ہی نیچے ہوں گے، مگر جس شخص نے اپنے مال كو اس طرح اس طرح اور اس طرح كیا (یعنی اللہ کے راستے میں خرچ کیا) اور حلال طریقے سے كمایا۔
ابو سعید كہتے ہیں كہ ایك اعرابی ایك بكری لے کر گزرا تو میں نے كہا:تم اسے تین درہم میں بیچو گے؟ اس نے كہا: نہیں اللہ كی قسم، پھراس نے اسے بیچ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تك یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: اس نے دنیا كے بدلے آخرت كو بیچ دیا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ كسی جنگل بیاباں میں ایك آدمی تھا، اچانك اس نے بادل كی كڑك سنی اور اس میں آواز سنی كہ فلاں شخص كے باغ كو پانی پلاؤ۔ باغ كے مالك كا نام لیا۔ وہ بادل ایك پتھریلے علاقے میں آیا، اورسب كا سب پانی برساد یا، پھر وہ پانی چھوٹی چھوٹی نالیوں میں آگیا اور آخر میں ایك بڑے سے نالے میں بہنے لگا۔ پانی بھر گیا وہ آدمی بادل کے ساتھ چلتا ہوا ایك آدمی تك پہنچا جو اپنے باغ كو پانی پلا رہا تھا۔ اس آدمی نے كہا: اے اللہ كے بندے تمہارا نام كیا ہے؟ اس نے كہا: تم نام كیوں پوچھ رہے ہو؟ اس آدمی نے كہا: میں نے اس بادل میں سے آواز سنی جس كا یہ پانی ہے كہ فلاں كے باغ كو پانی پلادو۔ تمہارا نام لے كر، جب اس كا پھل پك جاتا ہے تو تم كیا كرتے؟ اس شخص نے كہا: اگر واقعی بات اس طرح(كھل گئی) ہے تو میں اس كے تین حصے كرتا ہوں، ایك حصہ اپنے اور گھر والوں كے لئے ركھتا ہوں ، ایك حصہ اس میں كاشت كرتا ہوں اور ایك حصہ مساكین ،سائلین اور مسافروں كے لئے دے دیتا ہوں۔( )
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ بولنے والا، امانت دار مسلمان تاجر قیامت كے دن (انبیاء، صدیقین اور) شہداءكے ساتھ ہوگا۔( )
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں مكمل طور پر حرام ہیں۔ حجام (سینگی لگانے والے) كی كمائی، زانیہ كی كمائی اور كتے كی قیمت سوائے شکاری کتے کے۔( )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب كی كمائی حرام ہے، زانیہ كی كمائی حرام ہے، كتےكی كمائی حرام ہے۔شطرنج یا نرد(ڈگڈگی، طبلے وغیرہ)حرام ہیں،اگر تمہارے پاس كتے كا مالك آئے اور قیمت كا مطالبہ كرے تو اس كے دونوں ہاتھ مٹی سے بھر دو، شراب ،جوا، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔( )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ایك آدمی عمر رضی اللہ عنہ كے پاس (مال كا)سوال كرنے آیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے سر سے لے كر پاؤں تك دیكھاکہ:كیا اس پر فقیری كے آثار نظر آرہے ہیں؟ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے كہا: تمہارا كتنا مال ہے؟ اس نے كہا: چالیس اونٹ ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كہنے لگے: اللہ اور اس كے رسول نے سچ كہا: اگر ابن آدم كے پاس دو وادیاں سونے كی ہوں تو یہ تیسری وادی كی خواہش كرے گا، اور ابن آدم كا پیٹ صرف قبر كی مٹی ہی بھر سكتی ہے، اور جو توبہ كرتا ہے اللہ اس كی توبہ قبول كرتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے كہا: یہ كیا ہے؟ میں نے كہا: یہ وہ ہے جو مجھے ا ُبَی رضی اللہ عنہ نے پڑھایا، عمر رضی اللہ عنہ نے كہا: ہمیں بھی اس كی طرف لے چلو۔ عمر رضی اللہ عنہ اُبَی رضی اللہ عنہ كے پاس آئے اور كہا كہ یہ( ابن عباس)كیا كہہ رہےہیں؟ اُ بَی رضی اللہ عنہ نے كہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی طرح پڑھایا۔( )
عبداللہ بن حنظلہ راہب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:سود كا ایك درہم جو آدمی کھاتا ہےاوراسےمعلوم بھی ہو تو یہ اللہ كے نزدیك چھتیس مرتبہ زنا سے بدتر ہے۔( )
حكیم بن ابی یزید اپنے والد سے بیان كرتے ہیں وہ اس شخص سے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ نے فرمایا: لوگوں كو چھوڑ دو ، وہ ایك دوسرے سے (فائدہ) حاصل كریں، اگر آدمی اپنے بھائی سے نصیحت طلب كرے تو وہ اسے اچھی نصیحت کرے۔( )