ابو امامہ باہلی سے مروی ہے كہتے ہیں كہ انہوں نے ہل اور کاشت کا کوئی اوزار دیکھا تو كہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جس گھر میں یہ داخل ہو جائیں اللہ تعالیٰ اس میں ذلت داخل كر دیتے ہیں۔( )
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی نے ابو بكر رضی اللہ عنہ كو گالی دی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو رہے تھے اور مسكرا رہے تھے ۔جب اس نے بہت زیادہ گالیاں دیں تو ابو بكر رضی اللہ عنہ نے اسے جواب دے دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوگئے اور وہاں سے كھڑے ہوگئے، ابو بكر آپ كے پاس گئے اور كہا: اے اللہ كے رسول وہ مجھے گالی دے رہا تھا اور آپ بیٹھے ہوئے تھے۔ جب میں نے اس كی كسی بات كا جواب دیا تو آپ غصے ہو كر كھڑے ہوگئے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ ایك فرشتہ تھا جو تمہاری طرف سے جواب دے رہا تھا۔ جب تم نے اس كی كسی بات كا جواب دیا تو شیطان آگیا۔ اور میری صورتحال یہ ہے كہ میں شیطان كے ساتھ نہیں بیٹھتا۔ پھر فرمایا: ابو بكر : تین باتیں مكمل حق ہیں : جس بندے پر كوئی ظلم كیا گیا لیكن اس نے اللہ كے لئے چشم پوشی كی اللہ تعالیٰ اپنی مدد سے اسے عزت دے گا، اور جس شخص نے سخاوت كا دروازہ كھولا، اس كے ذریعے صلہ رحمی كی نیت تھی تو اللہ تعالیٰ اسے زیادہ عطا كرے گا۔اور جس شخص نے مانگنے كا دروازہ كھولا جس كے ذریعے وہ زیادہ دولت جمع كرنا چاہتا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس كے مال میں بے بركتی دے دے گا۔ ( )
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعدبن عبادہ كو زكاۃ لینے كے لئے بھیجا تو آپ نے فرمایا: اے سعداس بات سے بچنا كہ كل قیامت كے دن تم اپنے كاندھوں پر كوئی اونٹ اٹھائے ہوئے آؤ، جو بلبلا رہا ہو۔ سعد نے كہا: میں یہ ذمہ داری نہیں لوں گا، مجھے رہنے دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ذمہ داری واپس لے لی۔