ابو امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ایك دن میں اور عروہ بن زبیر عائشہ رضی اللہ عنہا كے پاس آئے۔ كہنے لگیں : ایك مرتبہ اگر تم اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو اس بیماری میں دیكھ لیتے جس میں وہ فوت ہوئے، میرے پاس ان كے چھ دینار تھے۔ موسیٰ(راوی) نے كہا یاسات دینار اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حكم دیا كہ میں انہیں تقسیم كر دوں۔ اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی تكلیف کی وجہ سے میں مصروف ہو گئی (بھول گئی)۔ حتی كہ آپ كو كچھ افاقہ ہوا۔ آپ نے پھر مجھ سے ان كے بارے میں پوچھا: ان چھ یا سات دیناروں كا كیا ہوا؟ میں نے كہا: اللہ کی قسم! آپ كی تكلیف نے مجھے مصروف كر دیا۔ آپ نے وہ دینار منگوائے پھر انہیں اپنی ہتھیلی میں ترتیب سے ركھا اور فرمایا: اللہ كے نبی نے كیا گمان كیا ہے اگر وہ اللہ عزوجل سے ملاقات كرے اور یہ اس كے پاس ہوں؟ یعنی چھ یا سات دینار۔
انس رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان كوئی پودا لگاتا ہے، یا كاشتكاری كرتا ہے، پھر اس میں سے كوئی پرندہ، انسان یا جانور كھاتا ہے تو وہ اس كے لئے صدقہ ہے
جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے جو مسلمان كوئی پودا لگاتا ہے، اس میں سے جو كچھ كھایا جاتا ہے ، اس كے لئے صدقہ ہے۔ جو چوری كیاجائے اس كے لئے صدقہ ہے ، جانور اس میں سے جو كچھ كھائیں اس كے لئے صدقہ ہے، پرندے كھائیں تو اس كے لئے صدقہ ہے اور جو کوئی بھی اس سے مانگ کر اس میں کمی کرتا ہے اس كے لئے( قیامت تك) صدقہ ہے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ مجھے یہ بات پسند نہیں كہ میرےلئے احد پہاڑ سونے كا بن جائے اور تین راتیں گزرنےكے بعد سوائے قرض ادا كرنے كے میرے پاس اس میں سے ایك دینار بھی باقی ہو۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ : جو شخص تحفہ دے كر واپس طلب كرتا ہے وہ اس كتے كی طرح ہے جو قے كر كے اپنی قے چاٹتا ہے۔ جب تحفہ دینے والا واپسی كا مطالبہ كرے تو اسے كھڑا كیا جائے اور بتایا جائے كہ وہ كیا مانگ رہا ہے پھر تحفہ واپس كر دیا جائے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے كوئی چیز ذخیرہ كی تاكہ مسلمانوں كے لئے وہ چیز مہنگی ہوجائے تو وہ گنہگار ہے۔( )
عبیدا للہ بن عبداللہ بن عتبہ سے مروی ہے كہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض لیا تو ان سے كہا گیا: ام المومنین! آپ قرض تو لے رہی ہیں لیكن آپ كے پاس قرض ادا كرنے كے لئے كچھ نہیں؟ انہوں نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جو شخص ادا كرنے كی نیت سے قرض لیتاہے اللہ تعالیٰ اس كی مدد كرتا ہے۔( )
ا بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:جس شخص کو فاقہ پیش آیا پھر اسےلوگوں كےسامنےبیان كیاتواس كا فاقہ ختم نہیں كیاجائے گا اور جس شخص نے اللہ كے سامنے فریاد كی تو اللہ تعالیٰ عنقریب اسےغنی كر دے گا۔یا تو جلد موت دے دے گا یا پھر جلد دولت دے دے گا۔ ( )
ابو شریح رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی كو بیچی ہوئی چیز (اس کے مطالبے پر) واپس لے لی، اللہ تعالیٰ قیامت كےدن اس كی غلطیاں واپس لے لے گا(یعنی درگزر کردے گا)۔( )
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس شخص نے ایك چیز میں دو قیمتیں مقرر كیں تو اس کے لئے ان میں سے کم قیمت والی بیع (جائز) ہے یا اس کے لئے سود ہے۔ ( )
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے كوئی گھر بیچا اور اس کی قیمت اس جیسے (کسی دوسرے گھر) میں نہ لگائی اس کے لئے اس میں برکت نہیں دی جائے گی
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص كے پاس گزارے جتنا موجود تھا، پھر بھی اس نے مانگا تو قیامت كے دن اس كا سوال اس كے چہرے پر خراش کی صورت بن كر آئے گا۔ پوچھا گیا: اے اللہ كے رسول اسے كتنا مال كفایت كرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچاس درہم یا اس كے برابر قیمت كا سونا
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك دن انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے صدقے كے بارے میں تذكرہ كیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے كہا: كیا تم نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا جب آپ نے صدقے میں خیانت كا ذكر كیا كہ: جس شخص نے اس میں سے(یعنی صدقے میں سے)كسی اونٹ یا بكری كی خیانت كی تو قیامت كے دن وہ اسے اٹھائے ہوئے آئے گا۔ ۔۔؟ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے كہا: كیوں نہیں
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص پر قرض ہو اور وہ ادا كرنے كی نیت ركھتا ہو تو اس كےساتھ اللہ كی طرف سے مدد ہو جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس كے لئے رزق كا ذریعہ بنا دیتا ہے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص كی زمین ہو اور وہ بیچنا چاہتا ہو تو وہ( پہلے)اپنے پڑوسی كے سامنے پیش كرے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس كچھ مانگنے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف وسق ادھار لے كر اسے دے دیا۔ پھر (كچھ عرصے بعد) ادھار دینے والا شخص آیا اور ادھار كا تقاضہ كرنے لگا۔ آپ نے اسے ایك وسق دیا اور فرمایا: آدھا وسق ادھار كے بدلے اور آدھا وسق میری طرف سے تمہارے لئے۔( )
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا كہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کنوئیں کا بچا ہوا زائد پانی روکا جائے۔( )
جعفر بن محمد اپنے والد وہ ان كے دادا حسین رضی اللہ عنہ سے مرفوعا بیان كرتے ہیں كہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات كے وقت پھل توڑنے اور فصل كاٹنے سے منع فرمایا۔ جعفر بن محمد كہتے ہیں : میرے خیال میں مساكین كی وجہ سے (آپ نے ایسا حکم دیا۔)( )
انس رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم كی جان ہے، آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس صبح كے وقت كبھی نہ گندم كا صاع ہوا اور نہ كھجور كا صاع ہوا۔( )
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ : میرے پاس ایك انصاریہ عورت آئی ۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كا بستر دیكھا جو کہ دو ہری کی ہوئی چادر کی صورت میں تھا۔وہ واپس گئی اور آپ كے لئے ایك بستر بھیجا جس كے اندر اون بھری ہوئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو فرمایا: یہ كیا ہے؟ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول فلاں انصاریہ عورت میرے پاس آئی تو اس نے آپ كا بستر دیكھا۔ واپس گئی اور یہ بستر آپ كے لئے بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے واپس كر دو،: میں نے اسے واپس نہیں کیا مجھے یہ بات اچھی لگی کہ وہ میرے گھر میں رہے۔ آپ نے تین مرتبہ كہا، پھر فرمایا: واللہ ، اے عائشہ اگر میں چاہوں تو اللہ تعالیٰ میرے ساتھ سونے اور چاندی كے پہاڑ چلا دے۔
خوات بن جبیر رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك آدمی مرنے لگا تو اس نے مجھے وصیت کی، اس کی وصیت میں ام ولد (لونڈی)اور آزاد بیوی کا ذکر تھا ، تو ایک دن ام ولد اورآزاد بیوی میں تلخ كلامی ہو گئی ۔ اس عورت نے كہا: اے کمینی! كل تمہارا كان پكڑا جائے گا اور تمہیں بازار میں بیچ دیا جائے گا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: ام ولد نہ بیچی جائے
ابو امامہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گانے بجانے والی لونڈیاں نہ بیچو نہ خریدو اور نہ لونڈیوں کو گانا بجانا سکھاؤ۔ ان كی تجارت میں كوئی بھلائی نہیں اور ان كی قیمت حرام ہے۔ اسی كے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی:وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اﷲِ بِغَیْرِ عِلْمٍ (لقمان: ٦ )”كچھ لوگ ایسے ہیں جو لغو بات خریدتے ہیں تاكہ اللہ كے راستے سے گمراہ كریں“۔( )