عتبہ بن عبد كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر كوئی آدمی اپنی پیدائش كے دن سے لے كر انتہائی کمزوری ارو بڑھاپے میں مرنے تك اللہ كی رضا میں منہ كے بل گھسیٹا جائے تب بھی وہ قیامت كے دن اس عمل كو كم تر سمجھے گا۔( )
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے مرفوعا مروی ہے كہ اگر یہ بندے گناہ نہ كریں تو اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدا كریں گے جو گناہ كریں گے پھر اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرما دے گا، اور وہ معاف كرنے والا، رحم كرنے والا ہے
عمر بن خطابرضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ كرو جس طرح بھروسہ كرنے كا حق ہے تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس طرح رزق دے گا جس طرح پرندوں كو رزق دیتا ہے۔ جو صبح كے وقت بھوكے پیٹ جاتے ہیں اور شام كے وقت پیٹ بھرے ہوئے آتے ہیں۔
ابو ایوب انصاریرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ اگر تمہاری صورتحال ایسی ہوتی كہ تمہارے گناہ نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آتا جن كے گناہ ہوتے اور اللہ تعالیٰ انہیں بخش دیتا
انسرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابہ نے كہا: اے اللہ كے رسول ہم آپ كے پاس ہوتے ہیں تو اپنے آپ میں ایسی كیفیت محسوس كرتے ہیں جو ہمیں پسند ہوتی ہے اور جب ہم اپنے گھر والوں كے پاس جاتے ہیں اور ان سے ملتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر كی كیفیت عجیب محسوس ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میرے پاس ہوتے ہو یہی كیفیت اگر تمہاری تنہائی میں بھی رہے تو فرشتے تم سے مصافحہ كریں اور لوگ دیكھیں كہ انہوں نے اپنے پروں سے تمہیں ڈھانپا ہوا ہے۔ لیكن لمحہ بہ لمحہ كیفیت بدلتی رہتی ہے۔( )
عرباض بن ساریہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفہ میں ہمارے پاس آیا كرتے تھے اور ہم پرمختصر اور معمولی کپڑے ہوتے تھے۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا كرتے تھے: اگر تمہیں معلوم ہو جائے كہ تمہارے لئے كیا كچھ(جنت میں) جمع كیا گیا ہے توجو تم سے روک دیا گیا ہے اس پرغمگین نہ ہوتے ۔اور فارس و روم تمہارے لئے فتح كر دیئے جائیں گے۔
جب ابو ایوبرضی اللہ عنہ كی وفات كا وقت قریب آیا تو كہنے لگے: میں نے تم سے ایك بات چھپائی تھی جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی آپ فرما رہے تھے: اگر تم گناہ نہ كرتے تو اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدا فرماتا جو گناہ كرتے پھر اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرماتا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: اگر تم گناہ نہ كرتے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم لے آتا جو گناہ كرتے تاكہ اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے۔( )
ثوبانرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: تم میں سے كوئی بھی شخص شكر گزار دل، ذكر كرنے والی زبان اور نیك بیوی جو آخرت كے معاملے میں اس كی مدد كرے، پسند كرے۔( )
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے آج كس كا روزہ ہے؟ ابو بكررضی اللہ عنہ نے كہا: میں روزے سےہوں۔ آپ نے فرمایا: آج كے دن تم میں سے كس نے مریض كی عیادت كی ہے؟ ابو بكررضی اللہ عنہ نے كہا: میں نے ۔ آپ نے فرمایا: آج كے دن جنازے میں كون حاضر ہوا ہے؟ ابو بكررضی اللہ عنہ نے كہا: میں۔ آپ نے فرمایا: آج كے دن كس نے مسكین كو كھانا كھلایا ہے؟ ابو بكررضی اللہ عنہ نے كہا: میں نے ۔ مروان نے كہا: مجھےیہ خبر پہنچی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كسی بھی دن جس شخص میں یہ عادتیں جمع ہوں گی تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔( )
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو بھی دو شخص اللہ کے لئے یا اسلام کے لئے محبت کرتے ہیں پھران دونوں میں جدائی ہوجاتی ہےتو اس کی وجہ کوئی گناہ ہوتا ہے جو ان میں سے کوئی ایک کرتا ہے۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے كہا: كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایك چٹائی پر سوئے تو آپ كے پہلو میں نشان پڑ گیا۔ جب آپ جاگےتو میں آپ کا پہلو سہلانے لگا۔ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول ! آپ نے ہمیں بتایا كیوں نہیں ہم آپ كی چٹائی پر كوئی چیز بچھا دیتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے كیا مطلب ؟ اور دنیا كا كیا تعلق؟ میری مثال تو اس سوار كی طرح ہے جو ایك درخت كے نیچے سایہ حاصل كرنے كے لئے بیٹھا، پھر وہاں سے كوچ كر گیا اور درخت كو چھوڑ دیا۔( )
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ عمررضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے آپ چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے،جس نے آپ كے پہلو میں نشان ڈال دیئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے كہا: اے اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ اس سے اچھا بستر لے لیےت توبہتر ہوتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے كیا مطلب؟ میری اور دنیا كی مثال تو اس سوار كی طرح ہے جو ایك گرم دن میں سفر كرتا رہا، اور دن كی ایك گھڑی كسی درخت كے نیچے سایہ حاصل كرنے كے لئے بیٹھ گیا۔ پھر وہاں سے كوچ كر گیا اور درخت كو چھوڑ دیا۔ ( )
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: ہر بندے كے لئے آسمان میں ایك شہرت ہے۔ جب آسمان میں شہرت اچھی ہو تو زمین میں بھی اچھی شہرت ہوتی ہےاور جب آسمان میں شہرت بری ہو تو زمین میں بھی بری ہو تی ہے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے : ہر مومن آدمی (بھی) کسی گناہ کا وقتا فوقتا ارتكاب كرتا رہتا ہے۔ یاایسا گناہ ہوتا ہے جس پر وہ دوام ركھتا ہے جب تك فوت نہ ہو جائے وہ گناہ نہیں چھوڑ تا ۔ مومن كو آزمائش میں مبتلا، توبہ كرنے والا، بھولنے والا،پیدا كیا گیا ہے۔ جب اسے یاد دہانی كرائی جائے تو نصیحت حاصل كرتا ہے
علی بن ابی طالبرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: ہر دل كے لئےچاندكے بادل كی طرح (گناہ کا) ایك بادل ہوتا ہے۔ چاند روشن ہوتا ہے كہ اچانك وہ بادل اسے ڈھانپ لیتا ہے اور اندھیرا ہو جاتا ہے۔ جب وہ بادل اس سے ہٹ جاتا ہے تو روشنی ہو جاتی ہے۔
كعب بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن كی مثال اس نرم تر و تازہ پودے كی طرح ہے جسے سخت ہوا كبھی ادھر اور كبھی ادھر کرتی رہتی ہے اور منافق كی مثال سیدھے کھڑے رہنے والی صنوبر کے درخت كی طرح ہے كہ جسے ہوا ایك مرتبہ ہی زمین سے اكھاڑ كر پھینك دیتی ہے۔( )
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ مومن كی مثال كھجور كے درخت كی طرح ہے، اس میں سے جو كچھ بھی لے لو تمہیں نفع دے گا۔(یعنی کھجور،پتے یا تناوغیرہ)۔( )
ابو درداءرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جس شخص نے مسلمانوں كے راستے سے كوئی تكلیف دہ چیز ہٹائی اللہ تعالیٰ اس كے لئے ایك نیكی لكھ دےگا اور جس شخص كے لئے اللہ تعالیٰ اپنے پاس كوئی نیكی لكھ دے، اسے اس نیكی كے بدلے جنت میں داخل كرے گا۔( )
عائشہ رضی اللہ عنہا سےمرفوعا مروی ہے كہ جس شخص نے لوگوں كو ناراض كر كے اللہ كو راضی كیا، اللہ تعالیٰ لوگوں سے اس كے لئے كافی ہوجائے گا اور جس شخص نے لوگوں كو راضی كر كے اللہ كو ناراض كیا، اللہ تعالیٰ اسے لوگوں كے سپرد كر ے گا۔( )
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے صحت مند جسم كے ساتھ صبح كی اور اس كے پاس اس دن كی خوراك بھی ہو تو گویا اس كے لئے دنیا تمام تر سامان كے ساتھ جمع كر دی گئی۔( )
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جو بیابا نوں میں رہائش اختیار کرے گا تو وہ سنگ دل ہو جائے گا ، اور جو شخص شكار كے پیچھے لگا وہ غافل ہو جائے گا، اور جو شخص بادشاہ كے دروازے پر آیا وہ فتنے میں گرفتار ہو جائے گا، اور جو شخص جتنا بادشاہ كے قریب ہوگا وہ اللہ سے دور ہوتا جائے گا۔