Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقَفَا کے معنی گدی کے ہیں اور قَفَرتُہ‘ کے معنی کسی کی گدی پر مارنا اور کسی کے پیچھے پیچھے چلنا۔یہ دونوں محاورے استعمال ہوتے ہیں (قَفَوْتُ اَثْرہ وَاقْتَفَیْتُہ) کے معنی کسی کے پیچھے چلنے کے ہیں دوسرے کا مصدر اَقَتِفَاء ہے جس کے اصل معنی کسی کی قفا کا اتباع کرنے کے ہیں لیکن کنایہ کے طور پر کسی کی غیبت اور عیب جوئی کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔قرآن پاک میں ہے : (وَلاَ تَقْفُ مَا لَیْْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ) (۱۷۔۳۶) اور اے بندے جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ۔یعنی محض قیافہ اورظن سے کام نہ لو بعض کے نزدیک قیافہ کا لفظ بھی اقتفاء سے مقلوب ہے جیسے جَذَبَ وَجِبَذَ اور یہ (قیافہ) ایک فن ہے اور قَفَیْتُہ‘ کے معنی کسی کو دوسرے کے پیچھے لگانے کے ہیں چنانچہ قرآن پاک میں ہے : (وَ قَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ) (۲۔۸۷) اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے۔اَلْقَافَیَۃُ : مصرعہ کے جزد اخیر کو کہا جاتا ہے جس کے حرف ردی کی ہر شعر میں رعایت رکھی جاتی ہے۔ اَنقَفَاوَۃٌ : وہ کھانا جس سے مہمان کی آؤ بھگت کی جائے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَــقْفُ سورة بنی اسراءیل(17) 36
قَفَّيْنَا سورة الحديد(57) 27
وَقَفَّيْنَا سورة البقرة(2) 87
وَقَفَّيْنَا سورة المائدة(5) 46
وَقَفَّيْنَا سورة الحديد(57) 27