اَلْمِیْزُ وَالَّمْیِیزُ کے معنی متشابہ اشیاء کو ایک دوسری سے الگ کرنے کے ہیں۔ اور مَازَہ یَمِیْزُہ وَمَیَّزَہ تَمْییزًا دونوں ہم معنی ہیں۔ چنانچہ (لِیَمِیۡزَ اللّٰہُ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ) (۸۔۳۷) تاکہ خدا ناپاک کو پاک سے الگ کردے۔ اور ایک قرأت میں لِیُمَیَزَاﷲ الْخَبِیْثَ ہے۔ اَلتَّمْییْزُ کے معنی الگ کرنا بھی آتے ہیں اور اس ذہنی قوت پر بھی اس کا اطلاع ہوتا ہے جس کے ذریعے انسان معافی کا استنباط کرتا ہے۔ چنانچہ محاورہ ہے۔۔ فُلَانٌ لَّاتَمْیِیزُلَہ: فلاں میں قوت تمیز نہیں ہے۔ اِنْمَازَ اور اِمْتَازَ کے معنی الگ ہونے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ) (۳۶۔۵۹) اور آج الگ ہوجائو۔ اور تَمَیَّزَ کَذَا ( تفعل) مَازَ کا مطاوع آتا ہے اور اس کے معنی الگ اور منقطع ہونے کے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (تَکَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الۡغَیۡظِ) (۶۷۔۸) گویا مارے جوش کے پھٹ پڑے گی۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَمَــيَّزُ | سورة الملك(67) | 8 |
لِيَمِيْزَ | سورة الأنفال(8) | 37 |
وَامْتَازُوا | سورة يس(36) | 59 |
يَمِيْزَ | سورة آل عمران(3) | 179 |