اَلْفَوْرُ کے معنی سخت جوش مارنے کے ہیں یہ لفظ آگ کے بھڑک اٹھنے پر بھی بولا جاتا ہے اور ہنڈیا اور غصہ کے جوش کھانے پر بھی۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَّ ہِیَ تَفُوۡرُ ) (۶۷:۷) اور وہ جوش مار رہی ہوگی۔ (وَ فَارَ التَّنُّوۡرُ) (۱۱:۴۰) اور تنور جوش مارنے لگا۔ شاعر نے کہا ہے(1) (المتقارب) (۳۴۵) وَلَا الْعِرْقُ فَارَا اور نہ اس کی رگوں میں گرہ یا نفح ظاہر ہوتا ہے۔ محاورہ ہے: فَارَ فُلَانٌ مِنَ الْحُمّٰی یَفُوْرُ: فلان کو زور کا بخار ہے اور ہنڈیا کے ابال کو فَوَّارَۃ کہا جاتا ہے پھر تشبیہ کے طور پر پانی کے ابلتے ہوئے چشمہ کو بھی فَوَّارَۃُ الْمَائِ کہتے ہیں۔ ایک محاورہ ہے: فَعَلْتُ کَذَا مِنْ فَوْرِیْ: میں نے جو میں ایسا کیا یعنی سکون امر سے قبل یہ کام کیا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ یَاۡتُوۡکُمۡ مِّنۡ فَوۡرِہِمۡ ہٰذَا) (۳:۱۲۵) اور کافر تم پر جوش کے ساتھ دفعۃً حملہ کردیں۔ اَلْفَأْرُ: چوہیا اس کی جمع فِیْرَانِ آتی ہے پھر شکل میں مشابہت کی وجہ سے نافہ مثک کو بھی فَأَرَۃُ الْمِسْک کہا جاتا ہے۔ مَکَانٌ فِئْرٌ: بہت چوہوں والی زمین۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَفُوْرُ | سورة الملك(67) | 7 |
فَوْرِھِمْ | سورة آل عمران(3) | 125 |
وَفَارَ | سورة هود(11) | 40 |
وَفَارَ | سورة المؤمنون(23) | 27 |