اَلْعَنِیْدُ کے معنی اَلْمُعْجِبُ بِمَا عِنْدَہٗ کے ہیں یعنی جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر اترانے والا۔ اور مُعَانِدٌ اسے کہتے ہیں جسے جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر فخر ہو۔ قرآن پاک میں ہے۔ (کُلَّ کَفَّارٍ عَنِیۡدٍ ) (۵۰:۲۴) ہر سرکش ناشکرے کو۔ (اِنَّہٗ کَانَ لِاٰیٰتِنَا عَنِیۡدًا) (۷۴:۱۶) یہ ہماری آیتوں کا دشمن رہا ہے۔ بعض کے نزدیک اَلْعَنُوْد کے بھی یہی معنی ہیں صرف ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ عَنِیْدٌ اسے کہتے ہیں جو (حق سے) عناد رکھے اور (اس کی) مخالفت کرے اور عَنُوْدٌ وہ ہے جو صحیح راہ سے ہٹ جائے اس لیے بَعِیْرٌ عَنُوْدٌ (وہ اونٹ جو صحیح راہ سے ہٹ کر چلے) تو بولتے ہیں مگر عَنِیْدٌ نہیں کہتے اور عُنَّدٌ عَانِدٌ کی جمع ہے اور عَنُوْدٌ کی جمع عِنْدَۃٌ اور عَنِیْدٌ کی جمع عِنْدٌ آتی ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اَلْعُنُوْدُ کے معنی راستہ سے ایک جانب مائل ہوجانے کے ہیں۔ لیکن عَنُوْدٌ خاص کر اس شخص کو کہا جاتا ہے جس حسی راستہ سے ہٹ جائے اور عَنِیْدٌ وہ ہے جو حکمی راہ سے ہٹا ہوا ہو عَنَدَ عَنِ الطَّرِیْقِ: اس نے راستہ سے عدول کیا۔ بعض نے کہا ہے کہ عَانَدَ کے معنی کسی کو لازم پکڑنا بھی آتے ہیں اور اس سے الگ ہونا بھی۔ اور یہ دونوں دو مختلف اعتبار سے مشتق ہیں جیساکہ اَلْبَیْنُ کا لفظ دو مختلف اعتباروں سے وصل کے معنی بھی دیتا ہے اور جدائی کے بھی۔