Blog
Books
Search Quran
Lughaat

رُکْنٌ: کسی چیز کی وہ جانب جس کے سہارے پردہ قائم ہوتی ہے استعارہ کے طور پر زور اور قوت کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (لَوۡ اَنَّ لِیۡ بِکُمۡ قُوَّۃً اَوۡ اٰوِیۡۤ اِلٰی رُکۡنٍ شَدِیۡدٍ ) (۱۱:۸۰) اے کاش! (آج) مجھ کو تمہارے مقابلہ کی طاقت ہوتی یا میں کسی زبردست سہارے کا آسرا پکڑا جاتا۔ اور رَکَنْتُ الٰی فُلَانٍ اَرْکُنُ کے معنیٰ کسی کی طرف مائل ہونے کے ہیں۔ یہ فتح کاف کے ساتھ ہے مگر صحیح رَکَنَ یَرْکَنُ (ن) یا رَکِنَ یَرْکَنُ (س) ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَا تَرۡکَنُوۡۤا اِلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا) (۱۱:۱۱۳) اور جن لوگوں نے ہماری نافرمانی کی اور ان کی طرف نہ جھکنا۔ نَاقَۃٌ مُّرَکَّنَۃُ الضَّرْعِ: بڑے تھنوں والی اونٹنی۔ لَہٗ اَرْکَانٌ تُعَظِّمُہٗ: اس کی قوم اسے عزت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ اَلْمِرْکَنُ: لگن۔ ٹب اور اَرْکَانُ الْعِبَاداتِ سے عبادات کے وہ جوانب مراد ہوتے ہیں جو ان کا مبنی بنتے ہیں اور ان کے ترک سے وہ باطل ہوجاتی ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
بِرُكْنِهٖ سورة الذاريات(51) 39
تَرْكَنُ سورة بنی اسراءیل(17) 74
تَرْكَنُوْٓا سورة هود(11) 113
رُكْنٍ سورة هود(11) 80