Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْاَمَدُ : (موت، غایت) قرآن میں ہے : (تَوَدُّ لَوۡ اَنَّ بَیۡنَہَا وَ بَیۡنَہٗۤ اَمَدًۢا بَعِیۡدًا ) (۳:۳۰) تو آرزو کرے گا کہ کاش اس میں اور اس برائی میں انتہائی بعد ہوتا۔ اَلْاَمَدُ وَالْاَبَدُ دونوں قریب العمنی ہیں لیکن اَبَدَ غیر متعین او رغیر محدود زمانہ کے معنی دیتا ہے لہٰذا اَبَدُ کَذَا (اتنی مدت) کا محاورہ صحیح نہیں ہے اور اَمَد غیر معین مگر محدود زمانہ کے معنی دیتا ہے لہٰذا اَمَدُ کَذَا (اتنی مدت) کہنا صحیح ہے جس طرح کہ زمان کذا کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ زَمَانٌ او راَمَدٌ کے لفظ میں صرف اتنا فرق ہے کہ اَمَدٌ کا لفظ کسی مدت کی نہایت او رغایت کے لیے بولا جاتا ہے اور زمان کا لفظ کسی مدت کے لیے مبدأ اور غایت کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اسی بنا پر بعض نے کہا ہے اَلْمدی وَالْاَمَد دونوں قریب المعنی ہیں (یعنی کسی چیز کی مدت کی غایت بیان کرنے کے لیے آتے ہیں۔)

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَمَدُ سورة الحديد(57) 16
اَمَدًا سورة الكهف(18) 12
اَمَدًا سورة الجن(72) 25
اَمَدًۢا سورة آل عمران(3) 30