Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْوَرْقُ:درخت کے پتے۔اس کی جمع اَوْرَاقٌ اور واحد وَرَقَۃُ آتا ہے۔قرآن پاک میں ہے:۔ (وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعۡلَمُہَا) (۶۔۵۹) اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے۔اور وَرَّقَتِ الشَّجَرَۃُ کے معنی درخت کا پتے دار ہونا کے ہیں اور سرسبز خوبصورت پتے دار درخت کو وَارِقَۃٌ کہا جاتا ہے۔عَامٌ اَوْرَقُ کے معنی قحط سالی کے ہیں۔اور اَوْرَقَ فُلَانٌ کے معنی ناکام ہونے کے ہیں گویا وہ پتے دار درخت ہے جو بدون ثمر کے ہے اور اس کے بالمقابل آیت (وَکَانَ لَہٗ ثَمَرٌ) (۱۸۔۲۴) اور اس کو پیداوار (ملتی رہتی) تھی۔میں مال کا ثمر کہا ہے جیسا کہ ابن عباس رضی اﷲ عنہ، سے مروی ہے۔ اور رنگ کی تروتازگی کے لحاظ سے خاکستری رنگ کے اونٹ کو بَعِیْرٌ اَوْرَقُ کہا جاتا ہے اسی طرح حَمَامَۃٌ وَرْقَائُ کا محاورہ ہے جس کے معنی خاکی رنگ کی کبوتری یا فاختہ کے ہیں۔اَوْرَقَ: (ایضاً) مال دار ہونا۔گویا کثرت کے لحاظ سے مال کو درخت سے پتوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جیسا کہ مال کو ثَرٰی تُرَابٌ یَاسَیْلٌ کے ساتھ تشبیہ دے کر اس معنی میں کہا جاتا ہے۔چنانچہ محاورہ ہے:۔ (لَہُ مَالٌ کَالتَّرَاب اَوِالسَّیْلِ اَوِالثّرٰی:یعنی وہ بہت زیادہ مالدار ہے۔شاعر نے کہا ہے۔ (2) (الرجز) (۴۴۷) (وَاغفِرْخَطَایَای وَثَمِّرْوَرَقِیْ) میری خطائیں معاف فرما اور میرا مال بڑھادے اور اَلْوَرِقُ (بکسر الراء) خصوصیت کے ساتھ دراہم کو کہتے ہیں۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ ) (۱۸۔۱۹) تو اپنے میں سے کسی کو یہ سکہ دے کر شہر بھیجو۔ ایک قرأت میں بِوَرْقِکُمْ وَبِوُرْقِکُمْ ہے اور یہ وَرْقٌ وَوَرِقٌ دونوں طرح بولا جاتا ہے۔جیسے کَبْدٌ وَکَبِدٌ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
بِوَرِقِكُمْ سورة الكهف(18) 19
وَّرَقِ سورة طه(20) 121
وَّرَقَةٍ سورة الأنعام(6) 59
وَّرَقِ سورة الأعراف(7) 22