और इसी तरह हम ने उन्हें उठा खड़ा किया कि वे आपस में पूछताछ करें। उन में एक कहने वाले ने कहा, "तुम कितना ठहरे रहे?" वे बोले, "हम यही कोई एक दिन या एक दिन से भी कम ठहरें होंगे।" उन्होंने कहा, "जितना तुम यहाँ ठहरे हो उसे तुम्हारा रब ही भली-भाँति जानता है। अब अपने में से किसी को यह चाँदी का सिक्का देकर नगर की ओर भेजो। फिर वह देख ले कि उस में सबसे अच्छा खाना किस जगह मिलता है। तो उस में से वह तुम्हारे लिए कुछ खाने को ले आए और चाहिए की वह नरमी और होशियारी से काम ले और किसी को तुम्हारी ख़बर न होने दे
اوراسی طرح ہم نے انہیں اُٹھایاتاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پُوچھ گچھ کریں ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا:’’کتنی دیررہے ہوتم؟‘‘انہوں نے کہا: ’’ہم ایک دن یادن کاکچھ حصہ رہے ہیں۔‘‘وہ بولے کہ تمہارارب ہی زیادہ جانتا ہے کہ تم کتنی دیررہے ہو؟ چنانچہ اپنے میں سے کسی ایک کواپنے یہ چاندی(کے سکے) دے کرشہر بھیجیں، پس چاہیے کہ وہ دیکھے کہ زیادہ صاف ستھراکھاناکہاں ہے؟پھراسی میں سے کچھ تمہارے کھانے کو لائے اوروہ نرمی اورباریک بینی کی کوشش کرے اورتمہارے متعلق کسی کوہرگزنہ معلوم ہونے دے۔
اور اسی طرح ہم نے ان کو جگایا کہ وہ آپس میں پوچھ گچھ کریں ۔ ان میں سے ایک پوچھنے والے نے پوچھا: تم یہاں کتنا ٹھہرے ہوگے؟ وہ بولے: ہم ایک دن یا ایک دن سے بھی کم ٹھہرے ہوں گے ۔ بولے: تمہاری مدت قیام کو تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے ۔ پس اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ رقم دے کر شہر بھیجو تو وہ اچھی طرح دیکھ لے کہ شہر کے کس حصہ میں پاکیزہ کھانا ملتا ہے اور وہاں سے تمہارے لئے کچھ کھانا لائے اور چاہئے کہ وہ دبے پاؤں جائے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔
اور ( جس طرح انہیں اپنی قدرت سے سلایا تھا ) اسی طرح ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ آپس میں سوال و جواب کریں ۔ چنانچہ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کتنی دیر ٹھہرے ہوگے؟ دوسروں نے کہا ہم ایک دن ٹھہرے ہوں گے یا دن کا کچھ حصہ ( پھر ) بولے تمہارا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنا ٹھہرے؟ اچھا اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر میں بھیجو ۔ وہ ( جا کر ) دیکھے کہ کون سا کھانا زیادہ پاک و پاکیزہ ہے ۔ تو وہ اس میں سے کچھ کھانا تمہارے لئے لائے ۔ اور اسے چاہیے کہ ہوش و تدبر سے کام لے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔
اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا 16 تاکہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں ۔ ان میں سے ایک نے پوچھا کہو ، کتنی دیر اس حال میں رہے؟ “ دوسروں نے کہا” شاید دن پھر یا اس سے کچھ کم رہے ہوں گے ۔ “پھروہ بولے” اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حال میں گزرا ۔ چلو ، اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے ۔ وہاں سے وہ کچھ کھانے کےلیے لائے ۔ اور چاہیے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے ، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے ۔
اور اسی طرح ہم نے ان کو بیدار کردیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں ، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا تم یہاں کتنی مدت رہے ہوگے؟ وہ کہنے لگے کہ ایک دن یا ایک دن سے ( بھی ) کم ، انہوں ( دوسروں ) نے کہا تمہارا رب یہ بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی مدت رہے ہو ، پس تم اپنے میں سے کسی ( ساتھی ) کو یہ ( چاندی کا ) سکہ دے کر شہر ( کی طرف ) بھیجو تاکہ وہ دیکھے کہ اس ( شہر کے کھانوں میں ) سے کون سا کھانا زیادہ پاکیزہ ہے ، تو اس میں سے تمہارے پاس کھانا لے آئے اور اسے چاہیے خوش تدبیری سے کام لے اور تمہاری ہرگز کسی کو خبر نہ ( ہونے ) دے ۔
اور ( جیسے ہم نے انہیں سلایا تھا ) اسی طرح ہم نے انہیں اٹھا دیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کریں ۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا : تم اس حالت میں کتنی دیر رہے ہوگے؟ کچھ لوگوں نے کہا : ہم ایک دن یا ایک دن سے کچھ کم ( نیند میں ) رہے ہوں گے ۔ دوسروں نے کہا : تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی دیر اس حالت میں رہے ہو ۔ اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو ، وہ جاکر دیکھ بھال کرے کہ اس کے کون سے علاقے میں زیادہ پاکیزہ کھانا ( مل سکتا ) ہے ۔ ( ١٢ ) پھر تمہارے پاس وہاں سے کچھ کھانے کو لے آئے ، اور اسے چاہیے کہ ہوشیاری سے کام کرے ، اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔
اس طرح ہم نے انہیں جگاکراٹھادیاکہ وہ آپس میں کچھ سوال و جواب کریں ان میں سے ایک نے کہا:’’بھلاتم کتنی مدت ( اس حال میں ) پڑے رہے ؟‘ ‘ ان میں سے بعض نے کہا’’یہی کوئی ایک دن یادن کاکچھ حصہ ‘‘ اور بعض نے کہا :’’یہ توتمہارا رب ہی خوب جانتا ہے جتنی مدت پڑے رہے اب تم اپنے میں سے کسی ایک کو اپنی یہ چاندی ( کا سکہ ) دے کرشہربھیجوکہ وہ دیکھے کہ صاف ستھراکھاناکہاں ملتا ہے وہاں سے وہ آپ کے لئے کچھ کھانے کو لائے اور اسے نرم رویہ اختیارکرنا چاہیےایسانہ ہوکہ کسی کو آپ لوگوں کاپتہ چل جائے
اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا ( ف۲٦ ) کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں ( ف۲۷ ) ان میں ایک کہنے والا بولا ( ف۲۸ ) تم یہاں کتنی دیر رہے ، کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم ( ف۲۹ ) دوسرے بولے تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھہرے ( ف۳۰ ) تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر ( ف۳۱ ) شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کونسا کھانا زیادہ ستھرا ہے ( ف۳۲ ) کہ تمہارے لیے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے ،
اور اسی طرح ہم نے انہیں اٹھا دیا تاکہ وہ آپس میں دریافت کریں ، ( چنانچہ ) ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: تم ( یہاں ) کتنا عرصہ ٹھہرے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم ( یہاں ) ایک دن یا اس کا ( بھی ) کچھ حصہ ٹھہرے ہیں ، ( بالآخر ) کہنے لگے: تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ تم ( یہاں ) کتنا عرصہ ٹھہرے ہو ، سو تم اپنے میں سے کسی ایک کو اپنا یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو پھر وہ دیکھے کہ کون سا کھانا زیادہ حلال اور پاکیزہ ہے تو اس میں سے کچھ کھانا تمہارے پاس لے آئے اور اسے چاہئے کہ ( آنے جانے اور خریدنے میں ) آہستگی اور نرمی سے کام لے اور کسی ایک شخص کو ( بھی ) تمہاری خبر نہ ہونے دے