पस माइल कर लिया उनको धोखे से, फिर जब दोनों ने दरख़्त का फल चखा तो उनकी शर्मगाहें उन पर खुल गईं और वे अपने को बाग़ के पत्तों से ढाँकने लगे, और उनके रब ने उनको पुकारा कि क्या मैंने तुम्हें उस दरख़्त से मना नहीं किया था और यह नहीं कहा था कि शैतान तुम्हारा खुला हुआ दुश्मन है।
پھراُ س نے دھوکے سے اُن دونوں کو نیچے اتار دیا، پھرجب اُن دونوں نے درخت کوچکھاتو اُن دونوں کی شرم گاہیں ایک دوسرے کے سامنے ظا ہرہو گئیں اور وہ دونوں اپنے اوپر جنت کے پتوں کوچپکانے لگے اوراُن دونوں کو ان کے رب نے پکارا : ’’کیا میں نے تم دونوں کواس درخت سے روکانہ تھااورمیں نے تم سے کہا نہیں تھاکہ شیطان بلاشبہ تم دونوں کاکھلادشمن ہے؟
اس طرح اس نے فریب سے ان کو شیشے میں اتار لیا ۔ پس جب انہوں نے درخت ( کا پھل ) چکھ لیا تو ان کی شرم کی جگہیں ان کے سامنے بے پردہ ہوگئیں اور وہ اپنے کو باغ کے پتوں سے ڈھانکنے لگے اور ان کے رب نے ان کو آواز دی کہ کیا میں نے تمہیں اس درخت سے روکا نہیں تھا اور یہ نہیں کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے؟
اس طرح اس نے ان دونوں کو فریب سے مائل کر دیا ( اور اس طرح جنت ) کی بلندیوں سے زمین کی پستیوں تک پہنچا دیا ۔ پس جب انہوں نے اس درخت کا مزہ چکھا ۔ تو ان کے جسم کے چھپے ہوئے حصے نمودار ہوگئے اور وہ جنت کے پتوں کو جوڑ کر اپنے یہ مقام ( ستر ) چھپانے لگے تب ان کے پروردگار نے ان کو ندا دی ۔ کیا میں نے تمہیں اس درخت کے پاس جانے سے منع نہیں کیا تھا؟ اور نہیں کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے ۔
اس طرح دھوکا دے کر وہ ان دونوں کو رفتہ رفتہ اپنے ڈھب پر لے آیا ۔ آخرِکار جب انہوں نے اس درخت کا مزا چکھا تو ان کے ستر ایک دوسرے کے سامنے کھل گئے اور وہ اپنے جسموں کو جنّت کے پتّوں سے ڈھانکنے لگے ۔ تب ان کے رب نے انہیں پکارا کیا میں نے تمہیں اس درخت سے نہ روکا تھا اور نہ کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟
پس شیطان نے ان دونوں کودھوکہ دے کر مائل کرلیا پھر جب ان دونوں نے درخت سے چکھ لیا تو بدن کو چھپا کر رکھنے کے حصے ان پر ظاہر ہو گئے اور وہ دونوں اپنے بدن کے حصوں پر جنت کے پتے رکھنے لگ گئے ۔ اور ان دونوں کو ان کے رب نے پکارا کیا کہ میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور کیا میں نے تم دونوں کو نہیں بتلادیا تھا کہ شیطان بلاشبہ تمہارا کھلا دشمن ہے
اس طرح اس نے دونوں کو دھوکا دے کر نیچے اتار ہی لیا ۔ ( ٨ ) چنانچہ جب دونوں نے اس درخت کا مزہ چکھا تو ان دونوں کی شرم کی جگہیں ایک دوسرے پر کھل گئیں ، اور وہ جنت کے کچھ پتے جوڑ جوڑ کر اپنے بدن پر چپکانے لگے ۔ ( ٩ ) اور ان کے پروردگار نے انہیں آواز دی کہ : کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے روکا نہیں تھا ، اور تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ شیطان تم دونوں کا کھلا دشمن ہے ؟
چنانچہ انہیں دھوکے سے مائل کرلیاپھرجب انہوں نے اس درخت کو چکھ لیاتوان کی شرمگا ہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے ا ن پر چپکانے لگے اور ان کے رب نے انہیں پکارا:’’ کیا میں نے تمہیں اس درخت سے روکا نہ تھا اور یہ نہ کہا تھا شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟‘‘
تو اتار لایا انہیں فریب سے ( ف۲۹ ) پھر جب انہوں نے وہ پیڑ چکھا ان پر ان کی شرم کی چیزیں کھل گئیں ( ف۳۰ ) اور اپنے بدن پر جنت کے پتے چپٹانے لگے ، اور انہیں ان کے رب نے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس پیڑ سے منع نہ کیا اور نہ فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ،
پس وہ فریب کے ذریعے دونوں کو ( درخت کا پھل کھانے تک ) اتار لایا ، سو جب دونوں نے درخت ( کے پھل ) کو چکھ لیا تو دونوں کی شرم گاہیں ان کے لئے ظاہر ہوگئیں اور دونوں اپنے ( بدن کے ) اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے ، تو ان کے رب نے انہیں ندا فرمائی کہ کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت ( کے قریب جانے ) سے روکا نہ تھا اور تم سے یہ ( نہ ) فرمایا تھا کہ بیشک شیطان تم دونوں کا کھلا دشمن ہے