اَلشَّتُّ کے معنیٰ قبیلہ کو متفرق کرنے کے ہیں۔ محاورہ ہے۔ شَتَّ جَمْعُھُمْ شَتًّا وَشَتَّاتًا: ان کی جمعیت متفرق ہوگئی۔ جَائُ وْا اَشْتَاتًا: وہ پراگندہ حالت میں آئے۔ قرآن پاک میں ہے: (یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا) (۹۹:۶) اس دن لوگ گروہ گروہ ہوکر آئیں گے۔ (مِّنۡ نَّبَاتٍ شَتّٰی) (۲۰:۵۳) (یعنی انواع و اقسام کی مختلف روئیدگیاں پیدا کیں۔ (وَّ قُلُوۡبُہُمۡ شَتّٰی) (۵۹:۱۴) (مگر) ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یعنی ان کی حالت مسلمانوں کی حالت کے برعکس ہے جن کے متعلق فرمایا: (وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ اَلَّفَ بَیۡنَہُمۡ) (۸:۶۳) مگر خدا ہی نے ان میں الفت ڈال دی۔ شَتَّانَ: یہ اسم فعل بروزن وَشْکَانَ ہے۔ محاورہ ہے۔ شَتَّانَ مَاھُمَا وَشَتَّانَ مَا بَیْنَھُمَا ان دونوں میں کس قدر بُعد اور تفاوت ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَشْتَاتًا | سورة الزلزال(99) | 6 |
اَشْـتَاتًا | سورة النور(24) | 61 |
شَتّٰى | سورة طه(20) | 53 |
شَتّٰى | سورة الحشر(59) | 14 |
لَشَتّٰى | سورة الليل(92) | 4 |