Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْفَرَاغُ: یہ شغل کی ضد ہے۔ اور فَرَغَ (ن) فُرُوْغًا خالی ہونا۔ فَارغٌ: خالی۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰی فٰرِغًا) (۲۸:۱۰) اور موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہوگیا۔ یعنی خوف کی وجہ سے گویا عقل سے خالی ہوچکا تھا… جیساکہ شاعر نے کہا ہے(1) (الوافر) (۳۳۸) کَانَّ… جُوْجُؤَہٗ ھَوَائٗ گویا … اس کا سینہ ہوا ہورہا تھا اور بعض نے فَارِغًا کے معنی موسیٰ علیہ السلام کے خیال سے خالی ہونا کیے ہیں یعنی ہم نے موسیٰ علیہ السلام کا خیال ان کے دل سے بھلادیا حتیٰ کہ وہ مطمئن ہوگئے اور موسیٰ علیہ السلام کو دریا میں ڈال دینا انہوں نے گوارا کرلیا بعض نے فارغا کا معنی اس کی یاد کے سوا باقی چیزوں سے خالی ہونا بھی کیے ہیں۔ جیساکہ اس کے بعد کی آیت: (اِنۡ کَادَتۡ لَتُبۡدِیۡ بِہٖ لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّبَطۡنَا عَلٰی قَلۡبِہَا) (۲۸:۱۰) اگر ہم ان کے دل کو مضبوط نہ کرتے تو قریب تھا کہ وہ اس قصے کو ظاہر کردیں۔ سے معلوم ہوتا ہے اور اسی سے فرمایا: (فاذا فرغت فانصب) (۹۴:۷) تو جب فارغ ہوا کرو تو عبادت میں محنت کیا کرو۔ (سَنَفۡرُغُ لَکُمۡ اَیُّہَ الثَّقَلٰنِ ) (۵۵:۳۱) اے دونوں جماعتوں! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اور اَفْرَغْتُ الدَّلْوَ کے معنی ڈول سے پانی بہاکر اسے خالی کردینا کے ہیں چنانچہ آیت کریمہ: (اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا) (۲:۲۵۰) ہم پر صبر کے دہانے کھول دے، بھی اسی سے مستعار ہے۔ ذَھَبَ دَمُہٗ فَرْغًا: اس کا خون ریئیگاں گیا۔ فَرَسٌ فَرِیْغٌ: وسیع قدم اور تیز رفتار گھوڑا گویا وہ دوڑ کر پانی کی طرح بہہ رہا ہے۔ ضَرْبَۃٌ فَرِیْغَۃٌ: وسیع زخم جس سے خون زور سے بہہ رہا ہو۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اَفْرِغْ سورة البقرة(2) 250
اَفْرِغْ سورة الأعراف(7) 126
اُفْرِغْ سورة الكهف(18) 96
سَنَفْرُغُ سورة الرحمن(55) 31
فَرَغْتَ سورة الشرح(94) 7
فٰرِغًا سورة القصص(28) 10