Blog
Books
Search Quran
Lughaat

وَقَفْتُ الْقَوْمَ (ض) وَقْفّا (متعدی) لوگوں کو ٹھہرانا اور وَقَفُوْا۔وُقُوْفًا (لازم) ٹھہرنا۔قرآن پاک میں ہے:۔ (وَ قِفُوۡہُمۡ اِنَّہُمۡ مَّسۡئُوۡلُوۡنَ) (۳۷۔۲۴) اور ان کو ٹھہرائے رکھو کہ ان سے کچھ پوچھنا ہے۔اور اسی سے بطور استعارہ وَقَفْتُ الدَّارَ آتا ہے جس کے معنی مکان کو وقف کردینے کے ہیں۔نیز اَلْوَقْفُ کے معنی ہاتھی دانت کا کنگن بھی آتے ہیں اور حِمَارٌ مُوَقَّفٌ اس گدھے کو کہتے ہیں جس کی کلائیوں پر کنگن جیسے سفید نشان ہوں جیسا کہ فرس مُحَجَّلٌ اس گھوڑے کو کہا جاتا ہے جس کے پاؤں میں حجل کی طرح سفیدی ہو۔ مَوْقِفُ الْاِنْسَان:انسان کے ٹھہرنے کی جگہ کو کہتے ہیں اور اَلْمُوَافَقَۃُ کا مفہوم یہ ہے کہ ہر آدمی اپنے معاملہ کو اسی چیز پر روک دے جس پر دوسرے نے روکا ہے۔ (ایک دوسرے کے بالمقابل کھڑا ہونا) ۔ اَلْوَقِیْفَۃُ:بھگایا ہوا شکار جو شکاری کے تعاقب سے عاجز ہوکر ٹھہر جائے یہاں تک کہ وہ اسے شکار کرلے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
مَوْقُوْفُوْنَ سورة سبأ(34) 31
وَقِفُوْهُمْ سورة الصافات(37) 24
وُقِفُوْا سورة الأنعام(6) 27
وُقِفُوْا سورة الأنعام(6) 30