اَلتَّخْصِیْصُ وَالْاِخْتِصَاصُ وَالْخُصُوصِیَّۃُ وَالتَّخَصُّصُ: کسی چیز کے بعض افراد کو دوسروں سے الگ کرکے ان کے ساتھ خصوصی برتاؤ کرنا یہ اَلْعَمُوْمُ وَالتَّعَمُّمُ وَالتَّعْمِیْمُ کی ضد ہے۔ خُصَّانُ الرَّ جُلِ۔ جن پر خصوصی نوازش کرتا ہو۔ اَلْخَاصَّۃُ: یہ عامۃ کی ضد ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اتَّقُوۡا فِتۡنَۃً لَّا تُصِیۡبَنَّ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡکُمۡ خَآصَّۃً) (۸۔۲۵) اور اس فتنے سے ڈرو جو خصوصیت کے ساتھ انہیں لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں گناہ گار ہیں بلکہ سب پر واقع ہوگا۔ خَصَّہٗ بِکَذَا وَاخْتَصَّہٗ: کسی کو کسی چیز کے ساتھ مختص کرنا۔قرآن پاک میں ہے: (یَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ) (۲۔۱۰۵) جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے۔ خَصَاصُ الْبَیتِ: مکان میں شگاف کو کہتے ہیں۔اسی سے خَصَاصَۃً اس فقر اور احتیاج کو کہتے ہیں جو ختم نہ ہوئی ہو۔اس قسم کے فقر کو خَلَّۃٌ بھی کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ یُؤۡثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ وَ لَوۡ کَانَ بِہِمۡ خَصَاصَۃٌ ) (۵۹۔۹) اور ان کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں خواہ ان کو خود احتیاج ہی ہو۔لہذا آپ اسے خصاص سے ماخوذ قرار دے سکتے ہیں۔ اَلْخُصُّ: بانس یا لکڑی کا جھونپڑا اور اسے خُصٌّ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں جھروکے نظر آتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
خَاۗصَّةً | سورة الأنفال(8) | 25 |
خَصَاصَةٌ | سورة الحشر(59) | 9 |
يَخْتَصُّ | سورة البقرة(2) | 105 |
يَّخْتَصُّ | سورة آل عمران(3) | 74 |