और उन के लिए जो उन से पहले ही से हिजरत के घर (मदीना) में ठिकाना बनाए हुए हैं और ईमान पर जमे हुए हैं, वे उन से प्रेम करते हैं जो हिजरत करके उन के यहाँ आए हैं और जो कुछ भी उन्हें दिया गया उस से वे अपने सीनों में कोई खटक नहीं पाते और वे उन्हें अपने मुक़ाबले में प्राथमिकता देते हैं, यद्यपि अपनी जगह वे स्वयं मुहताज ही हों। और जो अपने मन के लोभ और कृपणता से बचा लिया जाए ऐसे लोग ही सफल हैं
اور جن لوگوں نے ان سے پہلے دارِہجرت میں اور ایمان میں جگہ بنالی ہے وہ اُن سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کرکے اُن کے پاس آئے ہیں اورجوکچھ بھی مہاجرین کودیاجاتاہے وہ اُس بارے میں اپنے سینوں میں کوئی تنگی نہیں پاتے۔ اور وہ اُنہیں اپنے پرترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود اُن کوسخت ضرورت ہوتی ہے اورجسے اس کے دل کے بخل سے بچالیا گیاتووہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
اور جو لوگ پہلے سے ٹھکانے بنائے ہوئے اور ( ایمان استوار کیے ہوئے ہیں ) وہ دوست رکھتے ہیں ان لوگوں کو جو ہجرت کرکے ان کی طرف آرہے ہیں اور جو کچھ ان کو دیا جارہا ہے ، اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی خلش نہیں محسوس کر رہے ہیں اور وہ ان کو اپنے اوپر ترجیح دے رہے ہیں اگرچہ انہیں خود احتیاج ہو اور جو خود غرضی سے محفوظ رکھے گئے تو درحقیقت وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔
۔ ( اور یہ مال ) ان کیلئے بھی ہے جو ان ( مہاجرین ) سے پہلے ان دیار ( دارالہجرت مدینہ ) میں ٹھکانا بنائے ہوئے ہیں اور ایمان لائے ہوئے ہیں اور جو ہجرت کرکے ان کے پاس آتا ہے وہ اس سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان ( مہاجرین ) کو دیا جائے وہ اس کی اپنے دلوں میں کوئی ناخوشی محسوس نہیں کرتے اور وہ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود ضرورت مند ہوں ( فاقہ میں ہوں ) اور جسے اپنے نفس کے حرص سے بچا لیا گیا وہی فلاح پانے والے ہیں ۔
۔ ( اور وہ ان لوگوں کے لیئے بھی ہے ) جو ان مہاجرین کی آمد سے پہلے ہی ایمان لا کر دارالہجرت میں مقیم تھے 17 ۔ یہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آئے ہیں اور جو کچھ بھی ان کو دے دیا جائے اس کی کوئی حاجت تک یہ اپنے دلوں میں محسوس نہیں کرتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ خود محتاج ہوں 18 ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچا لیئے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں 19 ۔
اور جن لوگوں نے ان ( کے آنے ) سے پہلے دارالاسلام اور ایمان کو اپنا ٹھکانا / مسکن بنایا ہے کہ وہ جن لوگوں نے ان کی طرف ہجرت کی ان سے محبت کرتے ہیں اور ان ( مہاجرین ) کو جو کچھ دیا گیا اس کی اپنے سینوں/ دلوں میں خلش تک نہیں پاتے اور وہ ( ان کو ) اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود انہیں بھی تنگی ( کا سامنا ) ہو اور جو شخص اپنے دل کے بخل سے بچالیا جائے تو وہی کامیاب ہیں
۔ ( اور یہ مال فیئ ) ان لوگوں کا حق ہے جو پہلے ہی سے اس جگہ ( یعنی مدینہ میں ) ایمان کے ساتھ مقیم ہیں ۔ ( ٧ ) جو کوئی ان کے پاس ہجرت کے آتا ہے یہ اس سے محبت کرتے ہیں ، اور جو کچھ ان ( مہاجرین ) کو دیا جاتا ہے ، یہ اپنے سینوں میں اس کی کوئی خواہش بھی محسوس نہیں کرتے ، اور ان کو اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں ، چاہے ان پر تنگ دستی کی حالت گذر رہی ہو ۔ ( ٨ ) اور جو لوگ اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ ہوجائیں ، وہی ہیں جو فلاح پانے والے ہیں ۔
اور ( وہ مال ان لوگوں کے لئے بھی ہے ) جو ان ( مکّہ کے مہاجرین کی آمد ) سے پہلے ایمان لاچکے اور یہاں ( مدینہ میں ) مقیم تھے ، ہجرت کر کے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اورجو کچھ انہیں دیاجائے وہ اپنے دلوں میں اس کی کوئی حاجت نہیں پاتے اور مہاجرین کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خودتنگی میں ہوں اورجو شخص اپنے نفس کی حرص سے بچارہاتوایسے ہی لوگ کامیا ب ہیں
اور جنہوں نے پہلے سے ( ف۲۹ ) اس شہر ( ف۳۰ ) اور ایمان میں گھر بنالیا ( ف۳۱ ) دوست رکھتے ہیں انہیں جو ان کی طرف ہجرت کرکے گئے ( ف۳۲ ) اور اپنے دلوں میں کوئی حاجت نہیں پاتے ( ف۳۳ ) اس چیز کو جو دیے گئے ( ف۳٤ ) اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں ( ف۳۵ ) اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو ( ف۳٦ ) اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا ( ف۳۷ ) تو وہی کامیاب ہیں ،
۔ ( یہ مال اُن انصار کے لئے بھی ہے ) جنہوں نے اُن ( مہاجرین ) سے پہلے ہی شہرِ ( مدینہ ) اور ایمان کو گھر بنا لیا تھا ۔ یہ لوگ اُن سے محبت کرتے ہیں جو اِن کی طرف ہجرت کر کے آئے ہیں ۔ اور یہ اپنے سینوں میں اُس ( مال ) کی نسبت کوئی طلب ( یا تنگی ) نہیں پاتے جو اُن ( مہاجرین ) کو دیا جاتا ہے اور اپنی جانوں پر انہیں ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود اِنہیں شدید حاجت ہی ہو ، اور جو شخص اپنے نفس کے بُخل سے بچا لیا گیا پس وہی لوگ ہی بامراد و کامیاب ہیں