الشُّحُّ: (اسم) کے معنیٰ حرص کے ساتھ بخل کے ہیں جو انسان کی عادت میں داخل ہوچکا ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اُحۡضِرَتِ الۡاَنۡفُسُ الشُّحَّ) (۴:۱۲۸) اور طبائع تو بخل کی طرف مائل ہوتی ہیں۔ (وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ ) (۵۹:۹) اور جو شخص حرص نفس سے بچالیا گیا۔ رَجُلٌ شَحِیْحٌ: بخیل آدمی۔ قَوْمٌ اَشِحَّۃٌ: بخیل لوگ قرآن پاک میں ہے: (اَشِحَّۃً عَلَی الۡخَیۡرِ) (۳۳:۱۹) مال میں بخل کریں۔ (اَشِحَّۃً عَلَیۡکُمۡ) (۳۳:۱۹) (یہ اس لئے کہ) تمہارے بارے میں بخل کرتے ہیں۔ خَطِیْبٌ شَحِیْحٌ: خوش بیان اور بلیغ لیکچرار یہ شَحْشَحَ الْبَعِیْرُ فِیْ ھَدِیْرِہٖ کے محاورہ ہے ماخوذ ہے جس کے معنیٰ اونٹ کے مستی میں آواز کو پھرانے کے ہیں۔