और अगर किसी औरत को अपने शौहर की तरफ़ से बदसलूकी या बेरुख़ी का अंदेशा हो तो इसमें कोई हर्ज नहीं कि दोनों आपस में कोई सुलह कर लें, और सुलह बेहतर चीज़ है, और लालच इंसान की तबीयत में बसी हुई है, और अगर तुम अच्छा सलूक करो और तक़वे से काम लो तो जो कुछ तुम करोगे अल्लाह उससे बाख़बर है।
اوراگرکوئی عورت اپنے شوہرسے کسی قسم کی زیادتی یابے رُخی کاخوف رکھے توان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ دونوں آپس میں کسی طرح کی صُلح کرلیں اورصُلح بہرحال بہترہے اور ہر نفس میں حرص حاضررکھی گئی ہے اوراگرتم نیکی کرو اورتقویٰ اختیار کروتویقینااﷲ تعالیٰ اُس سے جوتم عمل کرتے ہوہمیشہ سے پوراباخبرہے۔
اور اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بیزاری یا بے پروائی کا اندیشہ ہو تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ دونوں آپس میں کوئی سمجھوتا کرلیں اور سمجھوتا ہی بہتر ہے ۔ طبیعتوں میں حرص رچی بسی ہوئی ہے اور اگر تم حسن سلوک کرو گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو جو کچھ کرو گے ، اللہ اس سے اچھی طرح باخبر ہے ۔
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے حق تلفی یا بے توجہی محسوس کرے تو ان دونوں کے لیے کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ( کچھ لو کچھ دو کی بنا پر ) آپس میں صلح کر لیں اور صلح بہرحال بہتر ہے اور نفوس میں بخل موجود رہتا ہے ( تنگ دلی پر آمادہ رہتے ہیں ) اور اگر تم بھلائی کرو ۔ اور پرہیزگاری اختیار کرو ۔ تو بے شک اللہ تمہارے اس طرزِ عمل سے باخبر ہے ۔
جب 157 کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر میاں اور بیوی﴿ کچھ حقوق کی کمی بیشی پر﴾ آپس میں صلح کرلیں ۔ صلح بہرحال بہتر ہے ۔ 158 نفس تنگ دلی کی طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں ، 159 لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرز عمل سے بے خبر نہ ہوگا ۔ 160
اور اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے بد مزاجی یا اعراض کا خوف ہوتو ان دونوں کو آپس میں صلح کرنے میں کوئی گناہ نہیں اور صلح کرنا ( ہی ) بہتر ہے اور طبعیتوں میں بخل ہوتا ہی ہے اور اگر تم اچھا برتائو کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتے ہیں ۔
اور اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے زیادتی یا بیزاری کا اندیشہ ہو تو ان میاں بیوی کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ وہ آپس کے اتفاق سے کسی قسم کی صلح کرلیں ۔ ( ٧٦ ) اور صلح کرلینا بہتر ہے اور انسانوں کے دل میں ( کچھ نہ کچھ ) لالچ کا مادہ تو رکھ ہی دیا گیا ہے ۔ ( ٧٧ ) اور اگر احسان اور تقوی سے کام لو تو جو کچھ تم کرو گے اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔
اوراگرکسی عورت کو اپنے خاوند سے بدسلوکی یابے رخی کاخوف ہوتو اگر میاں بیوی آپس میں ( کچھ کمی بیشی کرکے ) سمجھوتہ کرلیں تودونوں پر کچھ گناہ نہیں اور صلح بہرحال بہترہے اور لالچ توہرنفس کو لگاہوا ہے لیکن اگرتم احسان کرو ، اوراللہ سے ڈرتے ہوتوجوکچھ تم کروگے اللہ یقینااس سے خوب واقف ہے
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بےرغبتی کا اندیشہ کرے ( ف۳۲۸ ) تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں ( ف۳۲۹ ) اور صلح خوب ہے ( ف۳۳۰ ) اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں ( ف۳۳۱ ) اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو ( ف۳۳۲ ) تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ( ف۳۳۳ )
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی جانب سے زیادتی یا بے رغبتی کا خوف رکھتی ہو تو دونوں ( میاں بیوی ) پر کوئی حرج نہیں کہ وہ آپس میں کسی مناسب بات پر صلح کر لیں ، اور صلح ( حقیقت میں ) اچھی چیز ہے اور طبیعتوں میں ( تھوڑا بہت ) بخل ( ضرور ) رکھ دیا گیا ہے ، اور اگر تم احسان کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بیشک اللہ ان کاموں سے جو تم کر رہے ہو ( اچھی طرح ) خبردار ہے