Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلشَّتُّ کے معنیٰ قبیلہ کو متفرق کرنے کے ہیں۔ محاورہ ہے۔ شَتَّ جَمْعُھُمْ شَتًّا وَشَتَّاتًا: ان کی جمعیت متفرق ہوگئی۔ جَائُ وْا اَشْتَاتًا: وہ پراگندہ حالت میں آئے۔ قرآن پاک میں ہے: (یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا) (۹۹:۶) اس دن لوگ گروہ گروہ ہوکر آئیں گے۔ (مِّنۡ نَّبَاتٍ شَتّٰی) (۲۰:۵۳) (یعنی انواع و اقسام کی مختلف روئیدگیاں پیدا کیں۔ (وَّ قُلُوۡبُہُمۡ شَتّٰی) (۵۹:۱۴) (مگر) ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یعنی ان کی حالت مسلمانوں کی حالت کے برعکس ہے جن کے متعلق فرمایا: (وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ اَلَّفَ بَیۡنَہُمۡ) (۸:۶۳) مگر خدا ہی نے ان میں الفت ڈال دی۔ شَتَّانَ: یہ اسم فعل بروزن وَشْکَانَ ہے۔ محاورہ ہے۔ شَتَّانَ مَاھُمَا وَشَتَّانَ مَا بَیْنَھُمَا ان دونوں میں کس قدر بُعد اور تفاوت ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اَشْتَاتًا سورة الزلزال(99) 6
اَشْـتَاتًا سورة النور(24) 61
شَتّٰى سورة طه(20) 53
شَتّٰى سورة الحشر(59) 14
لَشَتّٰى سورة الليل(92) 4