اَلْقَلْمُ : (مصدرض) اس کے اصل معنی کسی سخت چیز کو تراشنے کے ہیں۔اس لئے ناخن،بانس کی گرہ اور سرکنڈے وغیرہ کے تراشنے پر قَلْمٌ کا لفظ بولا جاتا ہے اور تراشیدہ چیز کو قِلْم کہا جاتا ہے تو قَلْمٌ بمعنی مقلوم ہے جیسے نَقْضٌ بمعنی مَنْقُوْضٌ آتا ہے۔اور (عرف میں ) خاص کر لکھنے کے آلہ اور قرعہ اندازی کے تیر پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔اس کی جمع اَقْلَامٌ ہے۔قرآن پاک میں ہے : (نٓ وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ) (۶۸۔۱) قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم۔ (وَ لَوۡ اَنَّ مَا فِی الۡاَرۡضِ مِنۡ شَجَرَۃٍ اَقۡلَامٌ) (۳۱۔۲۷) اور اگر یوں ہوکہ زمین میں جتنے درخت ہیں (سب کے سب) قلم ہوں۔اور آیت کریمہ : (اِذۡ یُلۡقُوۡنَ اَقۡلَامَہُمۡ ) (۳۔۴۴) جب وہ لوگ اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے۔میں اَقْلَامٌ سے قرعہ اندازی کے تیر مراد ہیں۔ (1) اور آیت کریمہ : (الَّذِیۡ عَلَّمَ بِالۡقَلَمِ ) (۹۶۔۴) جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا۔میں تنبیہ پائی جاتی ہے کہ انسان کو کتابت کی تعلیم دینا اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے اور جو حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرتﷺ جبرائیل علیہ السلام سے وحی اخذ کرتے تھے اور جبرائیل میکائیل سے وہ اسرافیل سے اور اسرافیل لوح محفوظ سے لوح محفوظ قلم سے۔ تو یہاں قلم سے سر الہیٰ کی طرف اشارہ ہے جس کی تحقیق کا یہاں موقع نہیں ہے۔ اَلاَقْلِیْمُ : ربع مسکون کا ساتواں حص۔علماء ہیئت کی تحقیق کے مطابق زمین کے ساتھ حصے ہیں اور ہر حصہ پر اقلیم کا لفظ بولتے ہیں اس کی جمع اَقَالِیْمُ ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَقْلَامٌ | سورة لقمان(31) | 27 |
اَقْلَامَھُمْ | سورة آل عمران(3) | 44 |
بِالْقَلَمِ | سورة العلق(96) | 4 |
وَالْقَلَمِ | سورة القلم(68) | 1 |