اَلدُّھْنُ: تیل،چکناہٹ، ج اَدْھَان قرآن پاک میں ہے: (تَنْبْتْ بِالدّْھْنِ) (۲۳۔۲۰) جو روغن لئے ہوئے اگتا ہے۔اور آیت کریمہ: (فَاِذَا انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ فَکَانَتۡ وَرۡدَۃً کَالدِّہَانِ ) (۵۵۔۳۷) پھر۔۔۔۔تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہو جائے گا۔ میں بعض نے کہا ہے کہ دِھان کے معنیٰ تلچھٹ کے ہیں۔ اَلْمُدْھُنُ: ہر وہ برتن جس میں تیل ڈالا جاتا ہے۔یہ اسم آلہ کے منجملہ ان اوزان کے ہے جو(بطور شاذ) مُفعَلٌ کے وزن پر آتے ہیں اور بطور تشبیہ (پہاڑ میں) اس مقام (چھوٹے سے گڑھے) کو بھی مُدْھَنٌ کہا جاتا ہے جہاں تھوڑا سا پانی ٹھہر جاتا ہوا اور دُھْنٌ سے بطور استعارہ کم دودھ والی اونٹنی کو دَھِیْنٌ کہا جاتا ہے اور یہ فعیل بمعنیٰ فاعل کے وزن پر ہے یعنی وہ بقدردہن کے دودھ دیتی ہے بعض نے کہا ہے کہ یہ فَعِیل بمعنیٰ مفعول ہے۔گویا اسے دودھ کا دْھن لگایا گیا ہے۔یہ بھی دودھ کے کم ہونے کی طرف اشارہ ہے یہ دوسرا قول اقرب الی الصحۃ معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کے آخر میں ’’ہٗ‘‘ تانیث نہیں آتی۔ (جو فعیل بمعنی مفعول ہونے کی دلیل ہے) ۔ دَھَنَ الْمَطَرُ الْاَرْضَ: بارش نے زمین کو ہلکا سا نم کردیا جیسا کہ سر پر تیل ملا جاتا ہے۔ دَھَنَہٗ بِالعَصَا (کنایۃ) لاٹھی سے اس کی تواضع کی۔ یہ بطور تہکم کے بولا جاتا ہے۔ جیسا کہ مَسَحْتُہٗ بِالسَّیْفِ وَحَیَّیْتُہٗ بِالرُّمْحِ: کا محاورہ ہے۔لیکن یہ تصنع،نرمی برتنے اور حقیقت کا دامن ترک کردینے کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔جیسا کہ تَقْرِیدٌ کا لفظ جس کے اصل معنیٰ اونٹ کے چیچڑ دور کرنا کے ہیں پھر تصنع اور نرمی برتنا کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اَفَبِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ اَنۡتُمۡ مُّدۡہِنُوۡنَ ) (۵۶۔۸۱) کیا تم اسی کتاب سے انکار کرتے ہو؟ شاعر نے کہا ہے: (1) (السریع) (۱۵۷) اَلْحَزْمُ وَالْقُوَّۃُ خَیْرٌ مِنَ الدِّھَانِ وَالْقِلَّۃِ وَالْھَاعِ کہ حزم و احتیاط اور قوت چاپلوسی اور جزع فزع سے بہتر ہیں۔ دَاھَنْتُ فُلَانًا مُدَاھَنَۃً: میں نے فلاں کے سامنے چاپلوسی کی۔قرآن پاک میں ہے: (وَدُّوۡا لَوۡ تُدۡہِنُ فَیُدۡہِنُوۡنَ ) (۶۸۔۹) کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم مداہنت سے کام لو یہ بھی نرم ہوجائیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
بِالدُّهْنِ | سورة المؤمنون(23) | 20 |
تُدْهِنُ | سورة القلم(68) | 9 |
فَيُدْهِنُوْنَ | سورة القلم(68) | 9 |
كَالدِّهَانِ | سورة الرحمن(55) | 37 |
مُّدْهِنُوْنَ | سورة الواقعة(56) | 81 |