اَلْحُوتُ بڑی مچھلی کو کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (نَسِیَا حُوۡتَہُمَا ) (۱۸:۶۱) تو اپنی مچھلی بھول گئے۔ (فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ ) (۳۷:۱۴۲) پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا۔ اس کی جمع حِیْتَانٌ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذۡ تَاۡتِیۡہِمۡ حِیۡتَانُہُمۡ یَوۡمَ سَبۡتِہِمۡ شُرَّعًا ) (۷:۱۶۳) اس وقت کہ ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں۔ اور مچھلی چونکہ رخ بدلتی رہتی ہے اس لئے کہا جاتا ہے حَوَتَنِیْ فُلَانٌ اس نے مجھے مچھلی کی طرح دھوکا دیا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْحُوْتَ | سورة الكهف(18) | 63 |
الْحُوْتُ | سورة الصافات(37) | 142 |
الْحُوْتِ | سورة القلم(68) | 48 |
حُوْتَهُمَا | سورة الكهف(18) | 61 |
حِيْتَانُهُمْ | سورة الأعراف(7) | 163 |