उस ने कहा, "ज़रा देखिए तो सही, जब हम उस चट्टान के पास ठहरे हुए थे तो मैं मछली को भूल ही गया - और शैतान ही ने उसको याद रखने से मुझे ग़ाफ़िल कर दिया - और उस ने आश्चर्य रूप से दरिया में अपनी राह ली।"
اُس نے کہاکہ کیاآپ نے دیکھاکہ جب ہم اس چٹان کے پاس ٹھہرے تھے توبے شک میں مچھلی کو بھول گیااورمجھے شیطان نے ہی بھلوایاکہ میں اُس کا ذکر کرو ں اور مچھلی نے دریا میں اپناعجیب طرح سے راستہ بنایاتھا۔
اس نے کہا: کیا عرض کیوں ، جب ہم نے چٹان کے پاس پناہ لی تو میں مچھلی کو بھول گیا اور یہ شیطان ہی تھا ، جس نے اس کو یاد رکھنے سے مجھے غافل کردیا اور اس نے عجیب طرح اپنی راہ دریا میں نکال لی ۔
اس ( جوان ) نے کہا کیا آپ نے دیکھا تھا؟ کہ جب ہم اس چٹان کے پاس ( سستانے کیلئے ) ٹھہرے ہوئے تھے تو میں مچھلی کو بھول گیا ۔ اور شیطان نے مجھے ایسا غافل کیا کہ میں ( آپ سے ) اس کا ذکر کرنا بھی بھول گیا اور اس نے عجیب طریقہ سے دریا میں اپنا راستہ بنا لیا ۔
خادم نے کہا آپ نے دیکھا! یہ کیا ہوا ؟ جب ہم اس چٹان کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے اس وقت مجھے مچھلی کا خیال نہ رہا اور شیطان نے مجھ کو ایسا غافل کر دیا کہ میں اس کا ذکر ﴿آپ سے کرنا﴾ بھول گیا ۔ مچھلی تو عجیب طریقے سے نکل کر دریا میں چلی گئی ۔
اس ( شاگرد ) نے کہا کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ جب ہم نے آرام کرنے ( سستانے کے لیے ) اس چٹان پر پناہ لی تھی تو بے شک میں مچھلی ( کے واقعے کے ذکر ) کو ( وہیں ) بھول گیا اور مجھے ( آپ سے ) اس کا ذکر کرنا شیطان ہی نے بھلا دیا تھا اور اس ( مچھلی ) نے عجیب طریقے سے سمندر میں اپنا راستہ بنالیا ۔
اس نے کہا : بھلا بتائیے ! ( عجیب قصہ ہوگیا ) جب ہم اس چٹان پر ٹھہرے تھے تو میں مچھلی ( کا آپ سے ذکر کرنا ) بھول گیا ۔ اور شیطان کے سوا کوئی نہیں ہے جس نے مجھ سے اس کا تذکرہ کرنا بھلایا ہو ، اور اس ( مچھلی ) نے تو بڑے عجیب طریقے پر دریا میں اپنی راہ لے لی تھی ۔
خادم نے جواب دیا: بھلا دیکھو!جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے تھے تومیں آپ سے مچھلی کی بات کرنا بھول گیا اور یہ شیطان ہی تھاجس نے مجھے آپ سے مچھلی کاذکرکرنابھلادیا ( بات یہ ہوئی کہ ) مچھلی نے عجیب طریقے سے دریامیں اپنی راہ بنا لی تھی ( یعنی مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی )
بولا بھلا دیکھئے تو جب ہم نے اس چٹان کے پاس جگہ لی تھی تو بیشک میں مچھلی کو بھول گیا ، اور مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا کہ میں اس کا مذکور کروں اور اس نے ( ف۱٤۲ ) تو سمندر میں اپنی راہ لی ، اچنبھا ہے ،
۔ ( خادم نے ) کہا: کیا آپ نے دیکھا جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا تو میں ( وہاں ) مچھلی بھول گیا تھا ، اور مجھے یہ کسی نے نہیں بھلایا سوائے شیطان کے کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں ، اور اس ( مچھلی ) نے تو ( زندہ ہوکر ) دریا میں عجیب طریقہ سے اپنا راستہ بنا لیا تھا ( اور وہ غائب ہو گئی تھی )