Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْحَطم: کے اصل معنیٰ کسی چیز کو توڑنے کے ہیں جیساکہ اَلْھَشِیْم وغیرہ الفاظ اسی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ پھر کسی کو ریزہ ریزہ کردینے اور روندنے پر حَطْمٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (لَا یَحۡطِمَنَّکُمۡ سُلَیۡمٰنُ وَ جُنُوۡدُہٗ ) (۲۷:۱۸) ایسا نہ ہوکہ سلیمان (علیہ السلام) اور اس کا لشکر تم کو کچل ڈالیں۔ اور کہا جاتا ہے کہ حَطَمْتُہٗ فَانْحَطَمَ (میں نے اسے توڑا چنانچہ وہ چیز ٹوٹ گئی۔) سَائِقٌ حُطَمٌ: بے رحم چرواہا۔ جو اونٹوں کو سخت ہنکا کر ان پر ظلم کرے(1) اور دوزخ کو حُطَمَۃ کہا گیا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فِی الۡحُطَمَۃِ … وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الۡحُطَمَۃُ ) (۱۰۴:۴،۵) حطمہ میں … اور تم کیا سمجھے کہ حُطمہ کیا ہے۔ اور تشبیہ کے طور پر بہت زیادہ کھانے والے کو بھی حُطمَۃٌ کہا جاتا یہ۔ جیساکہ شاعر نے پیٹ کو تنور کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ (2) ع (…) کَاَنَّمَا فِیْ جَوفِہٖ تَنُّورٌ گویا اس کے پیٹ میں تنور ہے۔ درْعٌ حُطَمِیَّۃٌ: زرہ بننے والے یا استعمال کرنے والے کی طرف منسوب ہے اور حَطِیم وَزَمْزم (حرم میں) دو جگہوں کے نام ہیں۔ اَلحُطامُ: جو خشک ہوکر ریزہ ریزہ ہوجائے۔ قرآن پاک میں ہے: (ثُمَّ یَہِیۡجُ فَتَرٰىہُ مُصۡفَرًّا ثُمَّ یَجۡعَلُہٗ حُطَامًا) (۳۹:۲۱) پھر وہ خشک ہوجاتی ہے تو تم اس کو دیکھتے ہو (کہ رزد ہوگئی ہے) پھر اسے چورا چورا کردیتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْحُطَمَةُ سورة الهمزة(104) 5
الْحُطَمَةِ سورة الهمزة(104) 4
حُطَامًا سورة الزمر(39) 21
حُطَامًا سورة الواقعة(56) 65
حُطَامًا سورة الحديد(57) 20
يَحْطِمَنَّكُمْ سورة النمل(27) 18