जान लो, सांसारिक जीवन तो बस एक खेल और तमाशा है और एक साज-सज्जा, और तुम्हारा आपस में एक-दूसरे पर बड़ाई जताना, और धन और सन्तान में परस्पर एक-दूसरे से बढ़ा हुआ प्रदर्शित करना। वर्षा की मिसाल की तरह जिस की वनस्पति ने किसान का दिल मोह लिया। फिर वह पक जाती है; फिर तुम उसे देखते हो कि वह पीली हो गई। फिर वह चूर्ण-विचूर्ण होकर रह जाती है, जबकि आख़िरत में कठोर यातना भी है और अल्लाह की क्षमा और प्रसन्नता भी। सांसारिक जीवन तो केवल धोखे की सुख-सामग्री है
جان لو! بلاشبہ دنیا کی زندگی محض ایک کھیل ،دل لگی اورزینت اورتمہاراآپس میں فخرکرنا اور مال اوراولادمیں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرناہے،جیسے بارش کی مثال ہے کہ اُس سے اگنے والی کھیتی کسانوں کوخوش کردیتی ہے،پھروہ پک جاتی ہے تو آپ اُس کوزرد دیکھتے ہو،پھر وہ چورا چوراہوجاتی ہے اورآخرت میں سخت عذاب بھی ہے اوراﷲ تعالیٰ کی مغفرت اور رضامندی بھی ہے اوردنیاکی زندگی دھوکے کے سامان کے سواکچھ بھی نہیں
جان رکھو کہ دنیا کی زندگی – لہو ولعب ، زیب وزینت اور مال واولاد کے معاملے میں باہمی تفاخر وتکاثر – کی تمثیل اس بارش کی ہے ، جس کی اپجائی ہوئی فصل کافروں کے دل کو موہ لے ، پھر وہ بھڑک اٹھے اور تم اسے زرد دیکھو ، پھر وہ ریزہ ریزہ ہوجائے اور آخرت میں ایک عذاب شدید بھی ہے اور اللہ کی طرف سے مغفرت اور خوشنودی بھی اور دنیا کی زندگی تو بس دھوکے کی ٹٹی ہے ۔
اور خوب جان لو کہ دنیا کی زندگی کھیل تماشہ ، ظاہری زیب و زینت ، باہمی فخر و مباہات اورمال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش ہے اس کے سو اکچھ نہیں ہے ۔ اس ( کے عارضی ہو نے ) کی مثال ایسی ہے جیسے بارش کہ اس کی نباتات ( پیداوار ) کافروں ( کسانوں ) کو حیرت میں ڈال دیتی ہے پھر وہ خشک ہو کر پکنے لگتی ہے تو تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو گئی ہے پھر وہ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے اور ( کفار کیلئے ) آخرت میں سخت عذاب ہے اور ( مؤمنین کیلئے ) اللہ کی طرف سے بخشش اور خوشنودی ہے اور دنیاوی زندگی دھوکے کے ساز و سامان کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
خوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے ۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہو گئی تو اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشت کار خوش ہو گئے ۔ پھر وہی کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو گئی ۔ پھر وہ بھس بن کر رہ جاتی ہے ۔ اس کے بر عکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب ہے اور اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی ہے ۔ دنیا کی زندگی ایک دھوکے کی ٹٹی کے سوا کچھ نہیں 36
جان لو کہ دنیا کی زندگی تو بس ایک کھیل اور تماشا ( دل لگی ) اور ظاہری خوشنمائی اور تم لوگوں کا ایک دوسرے پر فخر کرنا اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی خواہش کرنا ہی ہے ، اس کی مثال بارش کی سی ہے کہ کسانوں کو اس کی کھیتی خوش کردیتی ہے پھر وہ خشک ہوجاتی ( پک جاتی ) ہے پس اسے زرد دیکھتا ہے پھر وہ چُورا چُورا ہوجاتی ہے اور آخرت میں ( یا تو ) سخت عذاب ہے اور ( یاپھر ) اللہ ( تعالیٰ ) کی طرف سے مغفرت و رضا مندی اور دنیا کی زندگی تو بس دھوکے کا سامان ہے
خوب سمجھ لو کہ اس دنیا والی زندگی کی حقیقت بس یہ ہے کہ وہ نام ہے کھیل کود کا ، ظاہری سجاوٹ کا ، تمہارے ایک دوسرے پر فخر جتانے کا ، اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرنے کا ۔ ( ١٦ ) اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش جس سے اگنے والی چیزیں کسانوں کو بہت اچھی لگتی ہیں ، پھر وہ اپنا زور دکھاتی ہیں ، پھر تم اس کو دیکھتے ہو کہ زرد پڑگئی ہے ، پھر وہ چورا چورا ہوجاتی ہے ۔ اور آخرت میں ( ایک تو ) سخت عذاب ہے ، اور ( دوسرے ) اللہ کی طرف سے بخشش ہے ، اور خوشنودی ، او دنیا والی زندگی دھکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
خوب جان لوکہ دنیا کہ زندگی محض کھیل تماشا ، زینت اور تمہارے آپس میں فخرجتلانا اور مال ودولت اور اولادمیں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا ہے ایسے ہے جیسے بارش ہوئی تواس کے پودوں کی کاشت نے کاشت کاروں کو خوش کردیاپھروہ خشک ہوجاتی ہے پھرتواسے زردپڑی ہوئی دیکھتا ہے پھروہ بھس بن جاتی ہے اور آخرت میں شدید عذاب ہے اور اللہ کی بخشش اور اس کی رضا ہے اور دنیاکی زندگی تو محض دھوکے کاسامان ہے
جان لو کہ دنیا کی زندگی تو نہیں مگر کھیل کود ( ف۵۸ ) اور آرائش اور تمہارا آپس میں بڑائی مارنا اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر زیادتی چاہنا ( ف۵۹ ) اس مینھ کی طرح جس کا اُگایاسبزہ کسانوں کو بھایا پھر سوکھا ( ف٦۰ ) کہ تو اسے زرد دیکھے پھر روندن ( پامال کیا ہوا ) ہوگیا ( ف٦۱ ) اور آخرت میں سخت عذاب ہے ( ف٦۲ ) اور اللہ کی طرف سے بخشش اور اس کی رضا ( ف٦۳ ) اور دنیا کا جینا تو نہیں مگر دھوکے کا مال ( ف٦٤ )
جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشا ہے اور ظاہری آرائش ہے اور آپس میں فخر اور خود ستائی ہے اور ایک دوسرے پر مال و اولاد میں زیادتی کی طلب ہے ، اس کی مثال بارش کی سی ہے کہ جس کی پیداوار کسانوں کو بھلی لگتی ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہے پھر تم اسے پک کر زرد ہوتا دیکھتے ہو پھر وہ ریزہ ریزہ ہو جاتی ہے ، اور آخرت میں ( نافرمانوں کے لئے ) سخت عذاب ہے اور ( فرمانبرداروں کے لئے ) اللہ کی جانب سے مغفرت اور عظیم خوشنودی ہے ، اور دنیا کی زندگی دھوکے کی پونجی کے سوا کچھ نہیں ہے