Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

44۔ 1 یعنی اللہ تعالیٰ نے انہیں ساری صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ آنکھیں بھی دی ہیں، جن سے وہ دیکھ سکتے ہیں، کان دیئے ہیں، جن سے سن سکتے ہیں، عقل و بصیرت دی ہے جن سے حق اور باطل اور جھوٹ اور سچ کے درمیان تمیز کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کرکے وہ حق راستہ نہیں اپناتے، تو پھر یہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے تو ان پر ظلم نہیں کیا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥٩] یعنی اللہ نے انہیں سننے کو کان، دیکھنے کو آنکھیں اور فہم و بصیرت کے لیے دل و دماغ سب کچھ عطا کیا تھا تاکہ وہ حق اور باطل میں تمیز کرسکیں پھر اگر وہ ان سے کام نہ لے کر عذاب کے مستحق بنتے ہیں تو یہ ان کا اپنا ہی قصور ہے اللہ کبھی کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْـــًٔـا۔۔ : یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو دوسرے انسانوں کی طرح پورے حواس دیے ہیں، پھر یہ ضد اور ہٹ دھرمی سے ایمان نہ لائیں تو ان کا اپنا قصور ہے، اللہ کی طرف سے ان پر کوئی زیادتی نہیں ہوئی۔ مزید دیکھیے سورة عنکبوت (٤٠) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ اللہَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْـــًٔـا وَّلٰكِنَّ النَّاسَ اَنْفُسَھُمْ يَظْلِمُوْنَ۝ ٤٤- ظلم - وَالظُّلْمُ عند أهل اللّغة وكثير من العلماء : وضع الشیء في غير موضعه المختصّ به، إمّا بنقصان أو بزیادة، وإمّا بعدول عن وقته أو مکانه،- قال بعض الحکماء : الظُّلْمُ ثلاثةٌ:- الأوّل : ظُلْمٌ بين الإنسان وبین اللہ تعالی،- وأعظمه : الکفر والشّرک والنّفاق، ولذلک قال :إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [ لقمان 13] - والثاني : ظُلْمٌ بينه وبین الناس،- وإيّاه قصد بقوله : وَجَزاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ إلى قوله : إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ وبقوله : إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ [ الشوری 42] - والثالث : ظُلْمٌ بينه وبین نفسه،- وإيّاه قصد بقوله : فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ [ فاطر 32] ،- ( ظ ل م ) ۔- الظلم - اہل لغت اور اکثر علماء کے نزدیک ظلم کے معنی ہیں کسی چیز کو اس کے مخصوص مقام پر نہ رکھنا خواہ کمی زیادتی کرکے یا اسے اس کی صحیح وقت یا اصلی جگہ سے ہٹاکر - بعض حکماء نے کہا ہے کہ ظلم تین قسم پر ہے - (1) وہ ظلم جو انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کرتا ہے اس کی سب سے بڑی قسم کفر وشرک اور نفاق ہے ۔ چناچہ فرمایا - :إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [ لقمان 13] شرک تو بڑا بھاری ظلم ہے ۔ - (2) دوسری قسم کا ظلم وہ ہے جو انسان ایک دوسرے پر کرتا ہے - ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَجَزاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ إلى قوله : إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے مگر جو درگزر کرے اور معاملے کو درست کرلے تو اس کا بدلہ خدا کے ذمہ ہے اس میں شک نہیں کہ وہ ظلم کرنیوالوں کو پسند نہیں کرتا ۔ میں ظالمین سے اسی قسم کے لوگ مراد ہیں ۔- ۔ (3) تیسری قسم کا ظلم وہ ہے جو ایک انسان خود اپنے نفس پر کرتا ہے - ۔ چناچہ اسی معنی میں فرمایا : فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ [ فاطر 32] تو کچھ ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں - نوس - النَّاس قيل : أصله أُنَاس، فحذف فاؤه لمّا أدخل عليه الألف واللام، وقیل : قلب من نسي، وأصله إنسیان علی إفعلان، وقیل : أصله من : نَاسَ يَنُوس : إذا اضطرب، قال تعالی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس 1] - ( ن و س ) الناس ۔- بعض نے کہا ہے کہ اس کی اصل اناس ہے ۔ ہمزہ کو حزف کر کے اس کے عوض الف لام لایا گیا ہے ۔ اور بعض کے نزدیک نسی سے مقلوب ہے اور اس کی اصل انسیان بر وزن افعلان ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناس ینوس سے ہے جس کے معنی مضطرب ہوتے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس 1] کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگنا ہوں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٤) اللہ تعالیٰ لوگوں کو نیکیوں میں سے کچھ کمی نہیں فرماتے اور نہ ان کے گناہوں میں زیادتی فرماتے ہیں لیکن لوگ کفر وشرک اور گناہوں کی وجہ سے خود ہی اپنے آپ کو تباہ وبرباد کرتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :52 یعنی اللہ نے تو انہیں کان بھی دیے ہیں اور آنکھیں بھی اور دل بھی ۔ اس نے اپنی طرف سے کوئی ایسی چیز ان کو دینے میں بخل نہیں کیا ہے جو حق و باطل کا فرق دیکھنے اور سمجھنے کے لیے ضروری تھی ۔ مگر لوگوں نے خواہشات کی بندگی اور دنیا کے عشق میں مبتلا ہو کر آپ ہی اپنی آنکھیں پھوڑ لی ہیں ، اپنے کان بہرے کر لیے ہیں اور اپنے دلوں کو اتنا مسخ کر لیا ہے کہ ان میں بھلے برے کی تمیز ، صحیح و غلط کے فہم اور ضمیر کی زندگی کا کوئی اثر باقی نہ رہا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani