Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٠٥] شک کے مرتکب :۔ شک اور تکذیب کے کئی مراحل ہیں سب سے پہلے شک پیدا ہوتا ہے اگر اس کا ازالہ نہ کیا جائے اور شک ترقی کرکے جدل کی صورت اختیار کرلیتا ہے یعنی ایسا شخص دلیل بازیوں پر اتر آتا ہے اور دوسروں سے جھگڑا شروع کردیتا ہے۔ پھر اس کے بعد تکذیب کا درجہ آتا ہے یعنی ایسا انسان یکسر اللہ کی آیات کا انکار کردیتا ہے پھر جب وہ اس تکذیب میں پختہ ہوجاتا ہے تو پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ کوئی حق بات قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ اس سے قبول حق کی استعداد ہی چھن جاتی ہے۔- مہر کب لگتی ہے ؟ یہی وہ کیفیت ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر مہر لگنے سے تعبیر فرمایا ہے ایسے لوگوں کو اللہ کی کوئی بھی نشانی یا معجزہ راہ راست کی طرف لانے میں ممد ثابت نہیں ہوسکتا وہ بس اس وقت ہی ایمان لاتے ہیں جب کوئی جان لیوا عذاب دیکھ لیتے ہیں جیسے فرعون جب غرق ہونے لگا تھا تو اس وقت ایمان لایا تھا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ ۔۔ : اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک حد تک ارادہ و اختیار دیا ہے، جس کے مطابق وہ نیکی یا بدی میں سے جس پر چاہے عمل کرسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو شروع سے اب تک واقع ہوا، اسی طرح وہ آئندہ ہونے والی ہر بات کا بھی پورا علم رکھتا ہے اور اس کی رو سے اسے پہلے ہی معلوم ہے کہ اپنے ارادہ و اختیار کو استعمال کرتے ہوئے کون حق کو قبول کرے گا اور کون کفر کی راہ اختیار کرے گا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے اس ازلی علم کو ” کَلِمَتُ رَبِّکَ “ کہا گیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کفر میں اور اللہ کی نافرمانی میں اس قدر غرق ہوجاتے ہیں کہ ان کی حق قبول کرنے کی استعداد ہی ختم ہوجاتی ہے۔ چناچہ وہ کسی صورت ایمان نہیں لاتے، بلکہ وہ کفر ہی پر مریں گے اور ضد، تعصب اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے انھیں ایمان لانے کی توفیق نہیں ہوگی۔ دیکھیے سورة بنی اسرائیل (١٦) ، یس (٧) اور زمر (١٩) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْہِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝ ٩٦ ۙ- كلم - الكلْمُ : التأثير المدرک بإحدی الحاسّتين، فَالْكَلَامُ : مدرک بحاسّة السّمع، والْكَلْمُ : بحاسّة البصر، وكَلَّمْتُهُ : جرحته جراحة بَانَ تأثيرُها،- ( ک ل م ) الکلم ۔- یہ اصل میں اس تاثیر کو کہتے ہیں جس کا ادراک دو حاسوں میں سے کسی ایک کے ساتھ ہوسکے چناچہ کلام کا ادراک قوت سامعہ کیساتھ ہوتا ہے ۔ اور کلم ( زخم ) کا ادراک قوت بصر کے ساتھ ۔ محاورہ ہے ۔ کلمتہ ۔ میں نے اسے ایسا زخم لگایا ۔ جس کا نشان ظاہر ہوا اور چونکہ یہ دونوں ( یعنی کلام اور کلم ) معنی تاثیر میں مشترک ہیں ۔- أیمان - يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید 19] .- ( ا م ن ) - الایمان - کے ایک معنی شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة 69] ، اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٩٦) بیشک جن لوگوں کے متعلق میں علم ازلی میں عذاب ثابت ہوچکا ہے وہ ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٩٦ (اِنَّ الَّذِیْنَ حَقَّتْ عَلَیْہِمْ کَلِمَتُ رَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ )- جو لوگ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے قانون خداوندی کی زد میں آ چکے ہیں اور ان کے دلوں پر آخری مہر لگ چکی ہے ‘ اب ایسے لوگوں کو ایمان نصیب نہیں ہوگا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :97 یعنی یہ قول کہ جو لوگ خود طالب حق نہیں ہوتے ، اور جو اپنے دلوں پر ضد ، تعصب اور ہٹ دھرمی کے قفل چڑھائے اور جو دنیا کے عشق میں مدہوش اور عاقبت سے بے فکر ہوتے ہیں انہیں ایمان کی توفیق نصیب نہیں ہوتی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani