28۔ 1 یہ عزیز مصر کا قول ہے جو اس نے اپنی بیوی کی حرکت قبیحہ دیکھ کر عورتوں کی بابت کہا، یہ نہ اللہ کا قول ہے نہ ہر عورت کے بارے میں صحیح، اس لئے اسے ہر عورت پر چسپاں کرنا اور اس بنیاد پر عورت کو مکر و فریب کا پتلا باور کرانا، قرآن کا ہرگز منشا نہیں ہے۔ جیسا کہ بعض لوگ اس جملے سے عورت کے بارے میں یہ تاثر دیتے ہیں۔
[٢٨] عورتوں کا فتنہ :۔ جب سیدنا یوسف کی قمیص دیکھی گئی تو وہ آگے سے پھٹی ہوئی تھی۔ عزیز مصر کو معلوم ہوگیا کہ اصل مجرم اس کی بیوی ہے اور اس کا بیان محض فریب کاری ہے۔ لیکن اپنی اور اپنے خاندان کی بدنامی کی وجہ سے اس نے اپنی بیوی پر کوئی مواخذہ نہیں کیا، مبادا یہ بات پھیل جائے صرف اتنا ہی کہا کہ یہ بیان تیرا ایک چلتر تھا اور یوسف پر بہت بڑا بہتان تھا اور تم عورتوں کے چلتر بڑے گمراہ کن ہوتے ہیں۔ یوسف کی تم دہری مجرم ہو۔ ایک اسے بدکاری پر اکسایا۔ دوسرے اس پر الزام لگا دیا۔ لہذا اب اس سے معافی مانگو۔ - بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس آیت میں (اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ 28) 12 ۔ یوسف :28) عزیز مصر کا قول نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ چناچہ کسی بزرگ سے منقول ہے وہ کہا کرتے تھے کہ میں شیطان سے زیادہ عورتوں سے ڈرتا ہوں۔ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کا ذکر کیا تو فرمایا کہ شیطان کا مکر کمزور ہے۔ (٤: ٧٦) اور جب عورتوں کا ذکر کیا تو فرمایا کہ تمہارا مکر بہت بڑا ہے اور درج ذیل حدیث بھی اسی مضمون پر دلالت کرتی ہے۔- سیدنا اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ سخت کوئی فتنہ نہیں چھوڑا (بخاری، کتاب النکاح، باب مایتقی من شؤم المراۃ) - اسی طرح (وَاسْتَغْفِرِيْ لِذَنْۢبِكِ ښ اِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخٰطِــِٕيْنَ 29 ) 12 ۔ یوسف :29) سے مراد یہ بھی ہوسکتی ہے کہ یوسف سے اپنے گناہ کی معافی مانگو اور یہ بھی کہ اللہ سے اپنے گناہ کی معافی مانگو۔
مذکورہ آیات میں سے آخری دو آیتوں میں یہ بیان ہوا کہ عزیز مصر بچہ کے اس طرح بولنے ہی سے یہ سمجھ چکا تھا کہ یوسف (علیہ السلام) کی براءت ظاہر کرنے کے لئے یہ مافوق العادۃ صورت پیش آئی ہے پھر اس کے کہنے کے مطابق جب یہ دیکھا کہ یوسف (علیہ السلام) کا کرتہ بھی پیچھے سے ہی پھٹا ہے تو یقین ہوگیا کہ قصور زلیخا کا ہے یوسف (علیہ السلام) بری ہیں تو اس نے پہلے تو زلیخا کو خطاب کر کے کہا اِنَّهٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ یعنی یہ سب تمہارا مکر وحیلہ ہے کہ اپنی خطا دوسرے کے سر ڈالنا چاہتی ہو پھر کہا کہ عورتوں کا مکرو حیلہ بہت بڑا ہے کہ اس کو سمجھنا اور اس سے نکلنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ظاہر ان کا نرم ونازک اور ضعیف ہوتا ہے دیکھنے والے کو ان کی بات کا یقین جلد آجاتا ہے مگر عقل ودیانت کی کمی کے سبب بسا اوقات وہ فریب ہوتا ہے (مظہری)- تفسیرقرطبی میں بروایت ابوہریرہ (رض) منقول ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عورتوں کا کید اور مکر شیطان کے کید و مکر سے بڑھا ہوا ہے کیونکہ حق تعالیٰ نے شیطان کے کید کے متعلق تو یہ فرمایا ہے کہ وہ ضعیف ہے اِنَّ كَيْدَ الشَّيْطٰنِ كَانَ ضَعِيْفًا اور عورتوں کے کید کے متعلق یہ فرمایا کہ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ یعنی تمہارا کید بہت بڑا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اس سے مراد سب عورتیں نہیں بلکہ وہ ہی ہے جو اس طرح کے مکروحیلہ میں مبتلا ہوں
فَلَمَّا رَاٰ قَمِيْصَہٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ اِنَّہٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ ٠ۭ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ ٢٨- كيد - الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف 76]- ( ک ی د ) الکید - ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔
(٢٨) چناچہ جب اس کے بھائی یعنی خاوند نے ان کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی دیکھی تو کہنے لگا کہ تو نے اپنی برأت ظاہر کی تھی یہ تم عورتوں کی چالاکی اور باتیں ہیں، بیشک تمہاری چالاکیاں بھی غضب ہی کی ہوتی ہیں کہ بری اور غیر بری سب کو لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔
(فَلَمَّا رَاٰ قَمِيْصَهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَيْدِكُنَّ ۭ اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ)- پھر عزیز مصر نے حضرت یوسف سے کہا :