قَالُوْا وَاَقْبَلُوْا عَلَيْهِمْ مَّا ذَا تَفْقِدُوْنَ - یعنی برادران یوسف منادی کرنے والوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ تم ہمیں چور بنا رہے ہو یہ تو کہو کہ تمہاری کیا چیز گم ہوگئی ہے
قَالُوْا وَاَقْبَلُوْا عَلَيْهِمْ مَّاذَا تَفْقِدُوْنَ 71- إِقْبَالُ- التّوجّه نحو الْقُبُلِ ، كَالاسْتِقْبَالِ. قال تعالی: فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ [ الصافات 50] ، وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ [يوسف 71] ، فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ [ الذاریات 29]- اقبال - اور استقبال کی طرح اقبال کے معنی بھی کیب کے رو برو اور اس کی طرف متوجہ ہو نیکے ہیں قرآن میں ہے : ۔ فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ [ الصافات 50] پھر لگے ایک دوسرے کو رو ور ود ملا مت کرنے ۔ - وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ [يوسف 71] ، اور وہ ان کی طرف متوجہ ہوکر - فقد - الفَقْدُ : عدم الشیء بعد وجوده، فهو أخصّ من العدم، لأن العدم يقال فيه وفیما لم يوجد بعد . قال تعالی: ماذا تَفْقِدُونَ قالُوا : نَفْقِدُ صُواعَ الْمَلِكِ [يوسف 71- 72] - ( ف ق د ) الفقد - کے معنی ہیں کسی چیز کے وجود کے بعد اس کا نہ پایا جانا اور یہ عدم سے اخص ہے کیونکہ عدم فقد کو بھی کہتے ہیں ۔ اور کسی چیز کے سرے سے موجود نہ ہونے کو بھی قرآن میں ہے : ماذا تَفْقِدُونَ قالُوا : نَفْقِدُ صُواعَ الْمَلِكِ [يوسف 71- 72] تمہاری کیا چیز کھوئی گئی ہے ہو بولے کہ بادشاہ کے پانی پینے کا کلاس کھویا گیا ۔