74۔ 1 یعنی اگر تمہارے سامان میں وہ شاہی پیالہ مل گیا تو پھر اس کی کیا سزا ہوگی۔
(آیت) قَالُوْا فَمَا جَزَاۗؤ ُ هٗٓ اِنْ كُنْتُمْ كٰذِبِيْنَ ۔ یعنی شاہی ملازمین نے کہا کہ اگر تمہارا جھوٹ ثابت ہوجائے تو بتلاؤ کہ چور کی کیا سزا ہے
قَالُوْا فَمَا جَزَاۗؤُهٗٓ اِنْ كُنْتُمْ كٰذِبِيْنَ 74- جزا - الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر .- يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، - ( ج ز ی ) الجزاء ( ض )- کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ - كذب - وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی:- إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] ،- ( ک ذ ب ) الکذب - قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے
(٧٤۔ ٧٥) حضرت یوسف (علیہ السلام) کے نوکروں نے کہا کہ اگر تم جھوٹے نکلے تو پھر چور کی کیا سزا ہے، ان لوگوں نے جواب دیا کہ جس کے مال میں تمہاری گم شدہ چیز ہے وہی چور ہے اور اس کے لیے چوری کی سزا ہے (یعنی تم اسے اپنا غلام بنالینا) ہم لوگ اپنی سرزمین میں چوروں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے تھے۔
آیت ٧٤ (قَالُوْا فَمَا جَزَاۗؤُهٗٓ اِنْ كُنْتُمْ كٰذِبِيْنَ )- یعنی اگر تم لوگ اپنے اس دعوے میں جھوٹے نکلے اور تم میں سے ہی کوئی شخص چور ہوا تو پھر اس شخص کی کیا سزا ہونی چاہیے ؟