Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

95۔ 1 ضَلَال سے مراد والہانہ محبت کی وہ وارفتگی ہے جو حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو اپنے بیٹے یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ تھی۔ بیٹے کہنے لگے، ابھی تک آپ اسی پرانی غلطی یعنی یوسف (علیہ السلام) کی محبت میں گرفتار ہیں۔ اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود یوسف (علیہ السلام) کی محبت دل سے نہیں گئی۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ ۔۔ : یعقوب (علیہ السلام) کے پاس اس وقت بیٹوں میں سے کوئی بھی موجود نہ تھا، پوتوں نے بھی باپوں والا رویہ اختیار کیا۔ اب ان الفاط کو ان کی طرف سے بابا کے لیے تسلی کہا جائے یا ملامت ؟ واللہ ان کا حق نہ تھا کہ دادا کو جو اللہ کے پیغمبر بھی تھے، یہ لفظ کہتے۔ ہاں ان کی طرف سے ایک عذر ہوسکتا ہے کہ بادیہ کے معاشرے میں باہمی بےتکلفی حتیٰ کہ والدین اور اولاد کے درمیان بھی بےتکلفی نے ان کے منہ سے یہ الفاظ نکلوا دیے ہوں اور وہ اپنے خیال میں تسلی دے رہے ہوں کہ بابا پرانی بات بھول بھی جاؤ، مگر جو اتنے سال بھلایا نہیں جاسکا اب ایسی باتوں سے کیسے بھلایا جاسکے گا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

(آیت) قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ لَفِيْ ضَلٰلِكَ الْقَدِيْمِ یعنی حاضرین مجلس نے یعقوب (علیہ السلام) کی بات سن کر کہا کہ بخدا آپ تو اپنے اسی پرانے غلط خیال میں مبتلا ہیں کہ یوسف زندہ ہیں اور وہ پھر ملیں گے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ لَفِيْ ضَلٰلِكَ الْقَدِيْمِ 95؀- ضل - الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء 15] - ( ض ل ل ) الضلال - ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٩٥ (قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ لَفِيْ ضَلٰلِكَ الْقَدِيْمِ )- آپ کو شروع ہی سے یہ وہم ہے کہ یوسف زندہ ہے اور آپ کو اس کے دوبارہ ملنے کا یقین ہے۔ یہ آپ کے ذہن پر اسی وہم کے غلبے کا اثر ہے جو آپ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ وہی پرانے خیالات یوسف کی خوشبو بن کر آپ کے دماغ میں آ رہے ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

٦۷ ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پورے خاندان میں حضرت یوسف کے سوا کوئی اپنے باپ کا قدر شناس نہ تھا اور حضرت یعقوب خود بھی ان لوگوں کی ذہنی و اخلاقی پستی سے مایوس تھے ، گھر کے چراغ کی روشنی باہر پھیل رہی تھی ، مگر خود گھر والے اندھیرے میں تھے اور ان کی نگاہ میں وہ ایک ٹھیکرے سے زیادہ کچھ نہ تھا ، فطرت کی اس ستم ظریفی سے تاریخ کی اکثر و بیشتر بڑی شخصیتوں کو سابقہ پیش آیا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

59: یعنی یہ غلط فہمی کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) ابھی زندہ ہیں اور ان سے ملاقات ہو سکتی ہے۔