Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

23۔ 1 عدن کے معنی ہیں اقامت۔ یعنی ہمیشہ رہنے والے باغات۔ 23۔ 2 یعنی اس طرح نیک قرابت داروں کو آپس میں جمع کر دے گا تاکہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں حتٰی کہ ادنٰی درجے کے جنتی کو اعلٰی درجہ عطا فرما دے گا تاکہ وہ اپنے قرابت دار کے ساتھ جمع ہوجائے۔ فرمایا (وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ۭ كُلُّ امْرِی بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ 21؀) 52 ۔ الطور :21) اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی تو ہم ملا دیں گے ان کے ساتھ ان کی اولاد کو اور ان کے عملوں سے ہم کچھ گھٹائیں گے نہیں، اس سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ نیک رشتے داروں کو اللہ تعالیٰ جنت میں جمع فرما دے گا، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی کے پاس ایمان اور عمل صالح کی پونجی نہیں ہوگی، تو وہ جنت میں نہیں جائے گا، چاہے اس کے دوسرے نہایت قریبی رشتے دار جنت میں چلے گئے ہوں۔ کیونکہ جنت میں داخلہ حسب نسب کی بنیاد پر نہیں، ایمان و عمل کی بنیاد پر ہوگا۔ (من بطاء بہ عملہ لم یسرع بہ نسبہ) صحیح مسلم۔ جسے اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھائے گا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٣] اس مقام پر مومنوں کی مندرجہ بالا نو صفات بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ ایسے ہی لوگ جنت کے مستحق ہیں۔ پھر ایسے لوگوں کے آباء ان کی بیویاں اور ان کی اولاد میں سے جو لوگ نیک ہونگے۔ اگرچہ ان کے اعمال اس درجہ پر نہ پہنچے ہوں پھر بھی اللہ تعالیٰ انھیں ان کے ساتھ ملا کر جنت میں اکٹھا کردے گا اور فرشتے جس دروازے سے بھی ان پر داخل ہوں گے انھیں سلامتی کی دعائیں دیا کریں گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا ۔۔ : یہ ” عُقْبَى الدَّارِ “ سے بدل الکل ہے، یعنی وہ اچھا انجام ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور جنت میں داخل ہونے کے لائق ان کے باپ دادا، بیویاں اور اولادیں بھی ان کے ساتھ جنت عدن میں داخل ہوں گی۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ” عدن “ جنت میں ایک مقام ہے، اس صورت میں ترجمہ ہوگا ” عدن کے باغات “ اور اس صورت میں یہ ” عُقْبَى الدَّارِ “ سے بدل البعض ہوگا۔ امام ابن کثیر (رض) نے اس آیت پر فرمایا، یعنی انھیں اور ان کے پیاروں کو جنت میں اکٹھا کردیا جائے گا، خواہ باپ ہوں یا گھر والے یا اولاد جو مومن ہونے کی وجہ سے جنت میں داخلے کے لائق ہوں گے، تاکہ ان کی آنکھیں ان کے ساتھ ٹھنڈی ہوں، یہاں تک کہ نیچے درجے والے کو اونچے درجے والے کی طرف بلند کردیا جائے گا، بغیر اس کے کہ اونچے درجے والے کا درجہ کم کیا جائے، محض اللہ تعالیٰ کے امتنان اور احسان کی وجہ سے، جیسا کہ فرمایا : (وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ) [ الطور : ٢١ ] ” اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد کسی بھی درجے کے ایمان کے ساتھ ان کے پیچھے چلی، ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان سے ان کے عمل میں کچھ کمی نہ کریں گے۔ “ - وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ ۔۔ : جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آکر انھیں مبارک باد اور خوش خبریاں دیں گے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

کہ وہ ہوں گی جنت میں داخل ہوں گے عدن کے معنی قیام وقرار کے ہیں مراد یہ ہے کہ ان جنتوں سے کسی وقت ان کو نکالا نہ جائے گا بلکہ ان میں ان کا اقرار و قیام دائمی ہوگا اور بعض حضرات نے فرمایا کہ عدن وسط جنت کا نام ہے جو جنت کے مقامات میں بھی اعلیٰ مقام ہے،- اس کے بعد ان حضرات کے لئے ایک اور انعام یہ ذکر فرمایا گیا کہ یہ انعام ربانی صرف ان لوگوں کی ذات تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ان کے آباء و اجداد اور ان کی بیبیوں اور اولاد کو بھی اس میں حصہ ملے گا شرط یہ ہے کہ وہ صالح ہوں جس کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ مسلمان ہوں اور مراد یہ ہے کہ ان لوگوں کے آباء و اجداد اور ان کی بیبیوں کا اپنا عمل اگرچہ اس مقام پر پہنچنے کے قابل نہ تھا مگر اللہ کے مقبول بندوں کی رعایت اور برکت سے ان کو بھی اسی مقام بلند پر پہنچا دیا جائے گا۔- اس کے بعد دار آخرت میں ان کی فلاح و کامیابی کا مزید بیان یہ ہے کہ فرشتے ہر دروازے سے ان کو سلام کرتے ہوئے داخل ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمہارے صبر کی وجہ سے تمام تکلیفوں سے سلامتی ہے اور یہ کیسا اچھا انجام ہے دار آخرت کا۔- (آیت) جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيّٰــتِهِمْ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے مقبول اور نیک بندوں کو خود بھی جنت میں مقام ملے گا اور ان کی رعایت سے ان کے ماں باپ بیوی اور اولاد کو بھی شرط یہ ہے کہ یہ لوگ صالح یعنی مومن اور مسلمان ہوں کافر نہ ہوں اگرچہ اعمال صالحہ میں اپنے بزرگ کے برابر نہ ہوں مگر اللہ تعالیٰ اس بزرگ کی برکت سے ان لوگوں کو بھی اسی مقام جنت میں پہنچا دیں گے جو اس بزرگ کا مقام ہے جیسے دوسری آیت میں مذکور ہے اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ یعنی اپنے نیک بندوں کی ذریت اور اولاد کو بھی انہی کے ساتھ کردیں گے - اس سے معلوم ہو کہ بزرگوں کے ساتھ تعلق خواہ نسب اور قرابت کا ہو یا دوستی کا وہ آخرت میں بھی بشرط ایمان نفع دے گا۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَاۗىِٕهِمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيّٰــتِهِمْ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ 23؀ۚ- جَنَّةُ :- كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ 15]- الجنۃ - ہر وہ دباغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ - حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔- عدن - قال تعالی: جَنَّاتِ عَدْنٍ [ النحل 31] ، أي : استقرار وثبات، وعَدَنَ بمکان کذا : استقرّ ، ومنه المَعْدِنُ : لمستقرّ الجواهر، وقال عليه الصلاة والسلام : «المَعْدِنُ جُبَارٌ» «2» .- ( ع د ن ) عدن - ( ن ض ) کے معنی کسی جگہ قرار پکڑنے اور ٹہر نے کے ہیں ۔ کہا جاتا ہے ۔ عدن بمکان کذا یعنی اس نے فلاں جگہ قیام کیا قرآن میں ہے : ۔ جَنَّاتِ عَدْنٍ [ النحل 31] یعنی ہمیشہ رہنے کے باغات ۔ اسی سے المعدن ( کان ) ہے کیونکہ کا ن بھی جواہرات کے ٹھہر نے اور پائے جانے کی جگہ ہوتی ہے حدیث میں ہے ۔ المعدن جبار کہ اگر کوئی شخص کان میں گر کر مرجائیں تو کان کن پر اس کی دیت نہیں ہے ۔- صلح - والصُّلْحُ يختصّ بإزالة النّفار بين الناس، يقال منه : اصْطَلَحُوا وتَصَالَحُوا، قال : أَنْ يُصْلِحا بَيْنَهُما صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ [ النساء 128] - ( ص ل ح ) الصلاح - اور الصلح کا لفظ خاص کر لوگوں سے باہمی نفرت کو دورکر کے ( امن و سلامتی پیدا کرنے پر بولا جاتا ہے ) چناچہ اصطلحوا وتصالحوا کے معنی باہم امن و سلامتی سے رہنے کے ہیں قرآن میں ہے : أَنْ يُصْلِحا بَيْنَهُما صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ [ النساء 128] کہ آپس میں کسی قرار داد پر صلح کرلیں اور صلح ہی بہتر ہے ۔- ذر - الذّرّيّة، قال تعالی: وَمِنْ ذُرِّيَّتِي [ البقرة 124]- ( ذ ر ر) الذریۃ ۔- نسل اولاد ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي [ البقرة 124] اور میری اولاد میں سے بھی - ملك ( فرشته)- وأما المَلَكُ فالنحویون جعلوه من لفظ الملائكة، وجعل المیم فيه زائدة . وقال بعض المحقّقين : هو من المِلك، قال : والمتولّي من الملائكة شيئا من السّياسات يقال له : ملک بالفتح، ومن البشر يقال له : ملک بالکسر، فكلّ مَلَكٍ ملائكة ولیس کلّ ملائكة ملکاقال : وَالْمَلَكُ عَلى أَرْجائِها [ الحاقة 17] ، عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ [ البقرة 102] - ( م ل ک ) الملک - الملک علمائے نحو اس لفظ کو ملا ئکۃ سے ماخوذ مانتے ہیں اور اس کی میم کو زائد بناتے ہیں لیکن بعض محقیقن نے اسے ملک سے مشتق مانا ہے اور کہا ہے کہ جو فرشتہ کائنات کا انتظام کرتا ہے اسے فتحہ لام کے ساتھ ملک کہا جاتا ہے اور انسان کو ملک ہیں معلوم ہوا کہ ملک تو ملا ئکۃ میں ہے لیکن کل ملا ئکۃ ملک نہیں ہو بلکہ ملک کا لفظ فرشتوں پر بولا جاتا ہے کی طرف کہ آیات ۔ وَالْمَلَكُ عَلى أَرْجائِها [ الحاقة 17] اور فرشتے اس کے کناروں پر اتر آئیں گے ۔ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ [ البقرة 102] اور ان باتوں کے بھی پیچھے لگ گئے جو دو فرشتوں پر اتری تھیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٢٣۔ ٢٤) کہ وہ جنت عدن ہے جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا مقام ہے اور وہی انبیاء کرام صدیقین اور شہداء وصالحین کا ٹھکانہ ہے اور ان کے ماں، باپ، بیویاں اور اولاد جو مومن اور وحدانیت کے قائل ہوں گے اور اس جنت میں داخل ہونے لائق ہوں گے وہ اسی جنت میں داخل ہوں گے۔- اور ان میں سے ہر ایک کیلیے ایک موتیوں کا خیمہ ہوگا، جس کے چار ہزار دروازے ہوں گے اور ہر ایک دروازے میں چوکھٹ ہوگا ان کے پاس ہر ایک دروازے سے فرشتے آئیں گے اور کہیں گے کہ تم ہر ایک مصیبت سے بچے رہو گے اور جنت اس صلہ میں ملی ہے کہہ تم احکام خداوندی پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہے تو جنت تمہارے لیے بہت اچھا انعام ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :41 اس کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ ملائکہ ہر طرف سے آ آ کر ان کو سلام کریں گے ، بلکہ یہ بھی ہے کہ ملائکہ ان کو اس بات کی خوشخبری دیں گے کہ اب تم ایسی جگہ آگئے ہو جہاں تمہارے لیے سلامتی ہی سلامتی ہے ۔ اب یہاں تم ہر آفت سے ، ہر تکلیف سے ہر مشقت سے ، اور ہر خطرے سے اور اندیشے سے محفوظ ہو ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ حِجر ، حاشیہ نمبر ۲۹ ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani