Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

29۔ 1 طُوْبٰی کے مختلف معانی بیان کئے گئے ہیں مثلاً خیر، حسنٰی، کرامت، رشک، جنت میں مخصوص درخت یا مخصوص مقام وغیرہ مفہوم سب کا ایک ہی ہے یعنی جنت میں اچھا مقام اور اس کی نعمتیں اور لذتیں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٨] طوبیٰ سے مراد کیا ہے ؟ لفظ طوبٰی کے معنی ایسی خوشی حاصل ہونا ہے جس سے انسان کے دل کے علاوہ اس کے حواس بھی لطف اندوز ہوں (مفردات) اور جنت کی نعمتیں سب ایسی ہی ہوں گی بعض مفسرین نے طوبیٰ سے مراد وہ درخت لیا ہے جس کا ذکر احادیث میں آتا ہے کہ وہ جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں ایک سوار اگر سو سال بھی چلتا رہے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو۔ (بخاری، کتاب التفسیر، سورة ئواقعہ زیر آیت ( وَّظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ 30 ۝ ۙ ) 56 ۔ الواقعة :30) اہل عرب کے لیے ایسے درخت کا جنت میں موجود ہونا ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔ کیونکہ عرب کا اکثر علاقہ سنگلاخ اور ریگستانی ہے۔ شدت کی گرمی پڑتی ہے۔ لوئیں چلتی ہیں مگر درخت یا درختوں کے سائے بہت کم پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے جنت کی نعمتوں کا جہاں ذکر آتا ہے وہاں ٹھنڈے پانی اور گھنی اور ٹھنڈی چھاؤں کا بالخصوص ذکر ہوتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

طُوْبٰى لَهُمْ وَحُسْنُ مَاٰبٍ : ” طُوْبٰى“ اصل میں ” طَابَ یَطِیْبُ “ (اچھا اور عمدہ ہونا) سے ” طُیْبٰی “ تھا، مصدر بروزن ” بُشْرٰی “ بمعنی خوشی، مبارک باد۔ ” مَاٰبٍ “ ” اٰبَ یَؤُوْبُ أَؤْبًا “ کا معنی ہے لوٹنا اور ” مَاٰب “ کا معنی لوٹ کر جانے کی جگہ، ٹھکانا یعنی ایمان اور عمل صالح کی برکت سے عمدہ ترین زندگی حاصل ہوتی ہے اور آخری ٹھکانا بھی بہترین ملے گا، جیسا کہ فرمایا : (مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً ۚ وَلَـنَجْزِيَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) [ النحل : ٩٧ ] ” جو بھی نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہو تو یقیناً ہم اسے ضرور زندگی بخشیں گے، پاکیزہ زندگی اور یقیناً ہم انھیں ان کا اجر ضرور بدلے میں دیں گے، ان بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔ “ مسند احمد کی ایک حدیث میں جو عتبہ بن عبد السلمی سے مروی ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنت کے ایک درخت کا نام بھی طوبیٰ بتایا ہے۔ [ مسند أحمد : ٤؍١٨٣، ح : ١٧٦٦٠، وقال شعیب الأرنؤوط إسنادہ قابل للتحسین ]

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَحُسْنُ مَاٰبٍ 29؁- عمل - العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ- [ البقرة 277] - ( ع م ل ) العمل - ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے - صالح - الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] - ( ص ل ح ) الصالح - ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔ - طوبي - طَابٌ ، وبالمدینة تمر يقال له : طَابٌ ، وسمّيتِ المدینةُ طَيِّبَةً ، وقوله : طُوبی لَهُمْ- [ الرعد 29] ، قيل : هو اسم شجرة في الجنّة «1» ، وقیل : بل إشارة إلى كلّ مُسْتَطَابٍ في الجنّة من بقاءٍ بلا فناءٍ ، وعِزٍّ بلا زوالٍ ، وغنی بلا فقرٍ.- ( ط ی ب ) طاب ( ض )- اور مدینہ طیبہ میں ایک قسم کی کھجور ہوتی ہے جسے طاب کہا جاتا ہے ۔ اور آیت کریمہ :۔ طُوبی لَهُمْ [ الرعد 29] ان کے لئے خوشحالی ہے میں بعض نے کہا ہے کہ طوبی جنت میں ایک درخت کا نام ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے ہر قسم کی خوش گواریاں ہیں جو جنت میں حاصل ہوں گی مثلا بقا ، عزت ، غنا وغیرہ جنکے زوال کا اندیشہ نہین ہوگا ۔- أوب - الأَوْبُ : ضرب من الرجوع، وذلک أنّ الأوب لا يقال إلا في الحیوان الذي له إرادة، والرجوع يقال فيه وفي غيره، يقال : آب أَوْباً وإِيَاباً ومَآباً. قال اللہ تعالی: إِنَّ إِلَيْنا إِيابَهُمْ [ الغاشية 25] وقال : فَمَنْ شاءَ اتَّخَذَ إِلى رَبِّهِ مَآباً [ النبأ 39] ، والمآب : المصدر منه واسم الزمان والمکان . قال اللہ تعالی: وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ [ آل عمران 14] ،- ( او ب ) الاوب - ۔ گو اس کے معنی رجوع ہونا کے ہیں لیکن رجوع کا لفظ عام ہے جو حیوان اور غیر حیوان دونوں کے لوٹنے پر بولا جاتا ہے ۔ مگر اواب کا لفظ خاص کر حیوان کے ارادہ لوٹنے پر بولا جاتا ہے ۔ اب اوبا ویابا ومآبا وہ لوٹ آیا قرآن میں ہے ۔ إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ ( سورة الغاشية 25) بیشک ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے ۔ فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآبًا ( سورة النبأ 39) اپس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانا بنائے ۔ المآب۔ یہ مصدر ( میمی ) ہے اور اسم زمان اور مکان بھی ۔ قرآن میں ہے :۔- وَاللهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ ( سورة آل عمران 14) اور اللہ کے پاس اچھا ٹھکانا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٢٩) جو لوگ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور احکام خداوندی کو بجا لائے ایسے حضرات قابل رشک ہیں اور کہا گیا ہے کہ طوبی نام کا جنت میں ایک درخت ہے اس کا تنا سونے کا ہے اور اس کے پتے ریش میں جوڑے ہیں اور اس پر ہر رنگ کے پھل ہیں اور اس کی شاخیں پوری جنت میں پھیلی ہوئی ہیں اس کے نیچے مشک، زعفران اور عنبر کے ٹیلے ہیں اور ایسے حضرات ہی جنت میں جائیں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani