Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

43۔ 1 یعنی جتنے بھی تیرے پیروکار ہوں گے، سب جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِيْنَ 43؀ڐ- جهنم - جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ- معرّب جهنام «1» ، وقال أبو مسلم : كهنّام «2» ، والله أعلم .- ( ج ھ ن م ) جھنم - ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٤٣۔ ٤٤) تیری راہ پر چلنے والے سب لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے جس کے ساتھ دروازے ہیں، بعض بعض سے نیچے ہیں جن میں سے سب سے بلند دوزخ اور سب سے نچلا ھاویہ ہے ہر دروازہ سے جانے کے لیے ان کافروں میں سے الگ الگ حصے متعین ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤٣ (وَاِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِيْنَ )- جو لوگ بھی تیری پیروی کریں گے ان سب کے لیے جہنم کا وعدہ ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :25 “اس جگہ یہ قصہ جس غرض کے لیے بیان کیا گیا ہے اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیاق و سباق کو واضح طور پر ذہن میں رکھا جائے ۔ پہلے اور دوسرے رکوع کے مضمون پر غور کرنے سے یہ بات صاف سمجھ میں آجاتی ہے کہ اس سلسلہ بیان میں آدم و ابلیس کا یہ قصہ بیان کرنے سے مقصود کفار کو اس حقیقت پر متنبہ کرتا ہے کہ تم اپنے ازلی دشمن شیطان کے پھندے میں پھنس گئے ہو اور اس پستی میں گرے چلے جا رہے ہو جس میں وہ اپنے حسد کی بنا پر تمہیں گرانا چاہتا ہے ۔ اس کے برعکس یہ نبی تمہیں اس کے پھندے سے نکال کر اس بلندی کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے جو دراصل انسان ہونے کی حیثیت سے تمہارا فطری مقام ہے ۔ لیکن تم عجیب احمق لوگ ہو کہ اپنے دشمن کو دوست ، اور اپنے خیر خواہ کو دشمن سمجھ رہے ہو ۔ اس کے ساتھ یہ حقیقت بھی اسی قصہ سے ان پر واضح کی گئی ہے کہ تمہارے لیے راہ نجات صرف ایک ہی ہے ، اور وہ اللہ کی بندگی ہے ۔ اس راہ کو چھوڑ کر تم جس راہ پر بھی جاؤ گے وہ شیطان کی راہ ہے جو سیدھی جہنم کی طرف جاتی ہے ۔ تیسری بات جو اس قصے کے ذریعہ سے ان کو سمجھائی گئی ہے ، یہ ہے کہ اپنی اس غلطی کے ذمہ دار تم خود ہو ۔ شیطان کا کوئی کام اس سے زیادہ نہیں ہے کہ وہ ظاہر حیات دنیا سے تم کو دھوکا دے کر تمہیں بندگی کی راہ سے منحرف کر نے کی کوشش کرتا ہے ، اس سے دھوکا کھانا تمہارا اپنا فعل ہے جس کی کوئی ذمہ داری تمہارے اپنے سوا کسی اور پر نہیں ہے ۔ ( اس کی مزید توضیح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ ابراہیم ، آیت ۲۲ و حاشیہ نمبر ۳۱ ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani