Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٢٧] اللہ تعالیٰ سے امید بھی اور خوف بھی :۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی دو صفات کا اکٹھا ذکر کردیا۔ تاکہ لوگ نہ تو اللہ تعالیٰ کی بخشش پر ہی تکیہ کرکے بےخوف ہوجائیں اور گناہ کے کاموں پر دلیر ہوجائیں اور نہ ہی اللہ سے اتنا زیادہ ڈرنے لگیں کہ اس کی رحمت سے مایوس ہوجائیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے کے بعد بھی اپنے نیک اعمال پر تکیہ کرکے بےخوف نہ ہوجانا چاہیے بلکہ اپنی بعض تقصیرات کی وجہ سے اس سے ڈرتے بھی رہنا چاہیے انہی دو صفات کا اکٹھا ذکر اللہ تعالیٰ نے اور بھی بہت سے مقامات پر فرمایا ہے مثلاً مومنوں کی ایک صفت یہ بیان فرمائی۔ (يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا 16؀) 32 ۔ السجدة :16) اور فرمایا (وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ۭاِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِيْنَ 56؀) 7 ۔ الاعراف :56) تاہم اللہ کی رحمت کا پہلو ہی راجح ہونا چاہیے کیونکہ اس کے ساتھ ہی فرما دیا کہ (وَلَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ۭاِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِيْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِيْنَ 56؀) 7 ۔ الاعراف :56)

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ 50؀- عذب - والعَذَابُ : هو الإيجاع الشّديد، وقد عَذَّبَهُ تَعْذِيباً : أكثر حبسه في - العَذَابِ. قال : لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل 21]- واختلف في أصله، فقال بعضهم : هو من قولهم : عَذَبَ الرّجلُ : إذا ترک المأكل والنّوم فهو عَاذِبٌ وعَذُوبٌ ، فَالتَّعْذِيبُ في الأصل هو حمل الإنسان أن يُعَذَّبَ ، أي : يجوع ويسهر،- ( ع ذ ب )- العذاب - سخت تکلیف دینا عذبہ تعذیبا اسے عرصہ دراز تک عذاب میں مبتلا رکھا ۔ قرآن میں ہے ۔ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل 21] میں اسے سخت عذاب دوں گا ۔ - لفظ عذاب کی اصل میں اختلاف پا یا جاتا ہے - ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عذب ( ض ) الرجل کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے ( پیاس کی شدت کی وجہ سے ) کھانا اور نیند چھوڑدی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عاذب وعذوب کہا جاتا ہے لہذا تعذیب کے اصل معنی ہیں کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا - ألم - الأَلَمُ الوجع الشدید، يقال : أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قال تعالی: فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَما تَأْلَمُونَ [ النساء 104] ، وقد آلمت فلانا، و عذاب أليم، أي : مؤلم . وقوله : لَمْ يَأْتِكُمْ [ الأنعام 130] فهو ألف الاستفهام، وقد دخل علی «لم» .- ( ا ل م ) الالم - کے معنی سخت درد کے ہیں کہا جاتا ہے الم یالم ( س) أَلَمَ يَأْلَمُ أَلَماً فهو آلِمٌ. قرآن میں ہے :۔ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ( سورة النساء 104) تو جس طرح تم شدید درد پاتے ہو اسی طرح وہ بھی شدید درد پاتے ہیں ۔ اٰلمت فلانا میں نے فلاں کو سخت تکلیف پہنچائی ۔ اور آیت کریمہ :۔ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( سورة البقرة 10 - 174) میں الیم بمعنی مؤلم ہے یعنی دردناک ۔ دکھ دینے والا ۔ اور آیت :۔ اَلَم یَاتِکُم (64 ۔ 5) کیا تم کو ۔۔ نہیں پہنچی ۔ میں الف استفہام کا ہے جو لم پر داخل ہوا ہے ( یعنی اس مادہ سے نہیں ہے )

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥٠ (وَاَنَّ عَذَابِيْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِيْمُ )- یقینا میں غفور اور رحیم ہوں مگر دوسری طرف میرا عذاب بھی بہت سخت ہوتا ہے۔ لہٰذا کوئی شخص نڈر اور نچنت بھی نہ ہوجائے ‘ بلکہ میرے بندوں کو ہر وقت ” بین الخوف و الرجا “ کی کیفیت میں رہنا چاہیے۔ وہ میری رحمت اور مغفرت کی امید بھی رکھیں اور میرے عذاب سے ڈرتے بھی رہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani