Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

79۔ 1 امام مُبِیْنٍ کے معنی بھی شاہراہ عام کے ہیں، جہاں سے شب و روز لوگ گزرتے ہیں۔ دونوں شہر سے مراد قوم لوط کا شہر اور قوم شعیب کا مسکن۔ مدین۔ مراد ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے قریب ہی تھے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٤١] اہل مدین اور مدین کا علاقہ :۔ حجاز سے شام و فلسطین نیز عراق سے مصر کو جو تجارتی راستہ جاتا ہے۔ قوم لوط کا تباہ شدہ علاقہ اسی راستہ میں پڑتا ہے۔ وہیں ذرا نیچے اتر کر قوم شعیب کا مسکن تھا۔ دونوں کے آثار راستہ چلنے والوں کو نظر آتے ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَاِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِيْنٍ : ” اِمَامٌ“ کے کئی معنی ہیں، یہاں مراد واضح راستہ ہے، جس طرح امام کے پیچھے چلا جاتا ہے، اسی طرح صاف واضح راستے پر چل کر مسافر منزل پر پہنچ جاتا ہے۔ (طنطاوی) وہ دونوں سے مراد قوم لوط اور اصحاب الایکہ کی بستیاں ہیں کہ وہ ایک ہی راستے پر قریب قریب واقع ہیں۔ مدین اور ایکہ بھی مراد ہوسکتے ہیں۔ (قرطبی)

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ ۘ وَاِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِيْنٍ 79؀ۉ - نقم - نَقِمْتُ الشَّيْءَ ونَقَمْتُهُ «2» : إذا أَنْكَرْتُهُ ، إِمَّا باللِّسانِ ، وإِمَّا بالعُقُوبةِ. قال تعالی: وَما نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْناهُمُ اللَّهُ [ التوبة 74] ، وَما نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ [ البروج 8] ، هَلْ تَنْقِمُونَ مِنَّاالآية [ المائدة 59] . والنِّقْمَةُ : العقوبةُ. قال : فَانْتَقَمْنا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْناهُمْ فِي الْيَمِ [ الأعراف 136] ، فَانْتَقَمْنا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا[ الروم 47] ، فَانْتَقَمْنا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كانَ عاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ [ الزخرف 25] .- ( ن ق م )- نقمت الشئی ونقمتہ کسی چیز کو برا سمجھنا یہ کبھی زبان کے ساتھ لگانے اور کبھی عقوبت سزا دینے پر بولا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَما نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ [ البروج 8] ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی ۔ کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے ۔ وَما نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْناهُمُ اللَّهُ [ التوبة 74] اور انہوں نے ( مسلمانوں میں عیب ہی کو کونسا دیکھا ہے سیلا س کے کہ خدا نے اپنے فضل سے ان کو دولت مند کردیا ۔ هَلْ تَنْقِمُونَ مِنَّاالآية [ المائدة 59] تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو ۔ اور اسی سے نقمۃ بمعنی عذاب ہے قرآن میں ہے ۔ فَانْتَقَمْنا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْناهُمْ فِي الْيَمِ [ الأعراف 136] تو ہم نے ان سے بدلہ لے کر ہی چھوڑا گر ان کو در یا میں غرق کردیا ۔ فَانْتَقَمْنا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا[ الروم 47] سو جو لوگ نافر مانی کرتے تھے ہم نے ان سے بدلہ لے کر چھوڑا ۔ فَانْتَقَمْنا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كانَ عاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ [ الزخرف 25] تو ہم نے ان سے انتقام لیا سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ۔- إِمام :- المؤتمّ به، إنسانا كأن يقتدی بقوله أو فعله، أو کتابا، أو غير ذلک محقّا کان أو مبطلا، وجمعه : أئمة . وقوله تعالی: يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ [ الإسراء 71] أي : بالذي يقتدون به، - الامام - وہ ہے جس کی اقتداء کی جائے خواہ وہ انسان ہو یا اس کے قول وفعل کی اقتداء کی جائے یا کتاب وغیرہ ہو اور خواہ وہ شخص جس کی پیروی کی جائے حق پر ہو یا باطل پر ہو اس کی جمع ائمۃ افعلۃ ) ہے اور آیت :۔ يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ ( سورة الإسراء 71) جس دن ہم سب لوگوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے ۔ میں امام سے وہ شخص مراد ہے جس کی وہ اقتداء کرتے تھے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٧٩ (فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ ۘ وَاِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِيْنٍ )- اس سے مراد وہی تجارتی شاہراہ ہے جس کا ذکر ابھی ہوا ہے۔ یہ اصحاب حجر کے مساکن سے بھی ہو کر گزرتی تھی جبکہ اہل مدین کی آبادیاں اور قوم لوط کی بستیاں بھی اسی شاہراہ پر واقع تھیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

27: دونوں سے مراد حضرت لوط علیہ السلام اور حضرت شعیب علیہ السلام کی بستیاں ہیں۔ جیسا کہ اُوپر گذژرا۔ حضرت لوط علیہ السلام کی بستیاں تو بحیرۂ مردار کے پاس تھیں، اور حضرت شعیب علیہ السلام کی بستی مدین بھی اُردُن میں واقع تھی، اور اہلِ عرب شام جاتے ہوئے ان دونوں کے پاس سے گذرا کرتے تھے۔