[١٠٣] شیطان کا داؤ کیسے لوگوں پر چلتا ہے ؟ شیطان کے پاس کوئی ایسی طاقت نہیں کہ وہ اپنی بات بزور کسی سے منوا سکے۔ نہ ہی اس کے پاس کوئی عقلی یا نقلی دلیل ہے جس کی بنا پر وہ کسی کو اپنی بات کا قائل کرسکے۔ وہ صرف وسوسے ڈال سکتا ہے۔ دل میں گمراہ کن خیالات پیدا کرسکتا ہے۔ اب جو لوگ پہلے ہی ضعیف الاعتقاد ہوتے ہیں وہ فوراً اس کے دام میں پھنس جاتے ہیں اور شیطان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو شرک کی راہوں پر ڈال دے اور اس طرح ابن آدم سے انتقام لے سکے۔ رہے وہ لوگ جو صرف اللہ پر توکل کرنے والے اور اپنے عقیدہ میں مضبوط ہوتے ہیں تو ایسے لوگوں پر شیطان کا کوئی داؤ کارگر نہیں ہوتا اور ایسے لوگ قرآن سے یقینا ہدایت ہی حاصل کرتے ہیں۔
وَالَّذِيْنَ هُمْ بِهٖ مُشْرِكُوْنَ :” بِهٖ “ میں ” ہُ “ کی ضمیر شیطان کی طرف جائے تو باء سببیہ ہوگی اور معنی ہوگا کہ وہ لوگ جو اس (شیطان) کی وجہ سے شریک بنانے والے ہیں۔ متن میں ترجمہ اس کے مطابق کیا گیا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف جائے، پھر معنی یہ ہوگا کہ وہ لوگ جو اس (اللہ) کے ساتھ شریک بنانے والے ہیں، یہ معنی بھی درست ہے۔
اِنَّمَا سُلْطٰنُهٗ عَلَي الَّذِيْنَ يَتَوَلَّوْنَهٗ وَالَّذِيْنَ هُمْ بِهٖ مُشْرِكُوْنَ ١٠٠ۧ- شرك - وشِرْكُ الإنسان في الدّين ضربان :- أحدهما : الشِّرْكُ العظیم،- وهو : إثبات شريك لله تعالی. يقال : أَشْرَكَ فلان بالله، وذلک أعظم کفر . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء 48] ، - والثاني : الشِّرْكُ الصّغير،- وهو مراعاة غير اللہ معه في بعض الأمور، وهو الرّياء والنّفاق المشار إليه بقوله : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ- [ الأعراف 190] ،- ( ش ر ک ) الشرکۃ والمشارکۃ - دین میں شریک دو قسم پر ہے - ۔ شرک عظیم یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا اور اشراک فلان باللہ کے معنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے ہیں اور یہ سب سے بڑا کفر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء 48] خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ۔ - دوم شرک صغیر - کو کسی کام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی جوش کرنے کی کوشش کرنا اسی کا دوسرا نام ریا اور نفاق ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف 190] تو اس ( بچے ) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں جو وہ شرک کرتے ہیں ۔ خدا کا ( رتبہ ) اس سے بلند ہے ۔
(١٠٠) اس کا بس تو صرف ان لوگوں پر چلتا ہے جو کہ اس کی اطاعت کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔
آیت ١٠٠ (اِنَّمَا سُلْطٰنُهٗ عَلَي الَّذِيْنَ يَتَوَلَّوْنَهٗ وَالَّذِيْنَ هُمْ بِهٖ مُشْرِكُوْنَ )- شیطان کا زور انہی لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو اپنا رفیق اور سرپرست بنا لیتے ہیں اور اللہ کی اطاعت کے بجائے اس کی اطاعت کرتے ہیں۔ گویا اس کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرا لیتے ہیں یا اس کے بہکانے سے دوسری ہستیوں کو اللہ کا شریک بنا لیتے ہیں۔