Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 یعنی زمین میں اللہ نے جو معدنیات، نباتات، جمادات اور حیوانات اور ان کے منا فع اور خواص پیدا کئے ہیں، ان میں بھی نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٣] ذوق جمال اور نباتات کی رنگینی :۔ اللہ تعالیٰ نے محض انسان کی ضروریات کو ہی ملحوظ نہیں رکھا بلکہ اس کے ذوق جمال کو بھی ہر کام میں ملحوظ رکھا ہے۔ رات کو اگر فضا صاف ہو تو یہی چاند اور ستارے انسان کو ایک بڑا حسین منظر پیش کرتے ہیں۔ پھر آپ کسی لہلہاتے کھیت میں جائیے۔ کسی باغ کی سیر کیجئے۔ وہاں بعض طویل القامت اور بعض چھوٹے درختوں کے مناظر دیکھئے۔ مختلف رنگ کے پھول دیکھئے۔ پھر ایک ہی پھول کے مختلف رنگ اور اس کی پنکھڑی اور کونپل کو ملاحظہ فرمائیے۔ پھر ان کی مہک اور خوشبو سے لطف اندوز ہوئیے۔ یہ ان تمام اشیاء انسانوں کی ضرورتیں بھی پوری کرتی ہیں اور اس کے ذوق جمال کو تسکین دینے کے علاوہ اسے سرور مہیا کرتی اور اس کی صحت پر بڑا خوشگوار اثر ڈالتی ہیں اور اگر انسان ان چیزوں کی تخلیق میں دھیان کرے تو اللہ کی قدرتوں پر بےاختیار عش عش کرنے لگتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

. وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ ۔۔ : ” ذَرَاَ “ کا اصل معنی کسی چیز کو توالد و تناسل کے ذریعے سے پھیلانا ہے، اسی سے ” ذُرِیَّۃٌ“ کا لفظ نکلا ہے، جیسے آدم اور حوا ( علیہ السلام) سے بیشمار انسان، ہر حیوان سے بیشمار حیوان، ہر پودے سے بیشمار پودے، الغرض رنگا رنگ مخلوق کا اس طرح تمہارے فائدے کے لیے پھیلانا اللہ تعالیٰ کی توحید کی بہت بڑی نشانی ہے، ان کے لیے جو نصیحت حاصل کریں۔ ویسے ” ذَرَاَ “ کا معنی ” خَلَقَ “ بھی آتا ہے، یعنی زمین میں جو کچھ اللہ نے پیدا کرکے پھیلا دیا، مثلاً انسان، حیوان، نباتات، معدنیات، سیالات، گیسیں، بجلی، بھاپ اور کئی قسم کی شعاعیں، الغرض مختلف رنگوں اور قسموں والی چیزوں میں، جو سب انسان کے فائدے کے لیے ہیں، خالق کی پہچان اور اس کے وحدہ لا شریک لہ ہونے کے یقین کی بہت سی نشانیاں ہیں، مگر ان کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہوں، جو برتن ہی الٹا ہوجائے اس میں کوئی چیز کیسے ڈالی جاسکتی ہے۔ کائنات کی رنگا رنگی اللہ کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے۔ دیکھیے سورة روم (٢٢) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

(آیت) اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ کہ اس میں دلیل ہے ان لوگوں کے لئے جو نصیحت پکڑتے ہیں مراد یہ ہے کہ یہاں بھی بہت گہرے فکر ونظر کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کی دلالت بالکل کھلی ہوئی ہے مگر شرط یہ ہے کہ کوئی اس کی طرف توجہ سے دیکھے اور نصیحت حاصل کرے ورنہ بیوقوف بےفکر آدمی جو ادھر دھیان ہی نہ دے اس کو اس سے کیا فائدہ ہوسکتا ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

. وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ 13۝- ذرأ - الذَّرْءُ : إظهار اللہ تعالیٰ ما أبداه، يقال : ذَرَأَ اللہ الخلق، أي : أوجد أشخاصهم . قال تعالی:- وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف 179] ، وقال : وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام 136] ، وقال : وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری 11] ، وقرئ : ( تذرؤه الرّياح) «3» ، والذُّرْأَة : بياض الشّيب والملح .- فيقال : ملح ذُرْآنيّ ، ورجل أَذْرَأُ ، وامرأة ذَرْآءُ ، وقد ذَرِئَ شعره .- ( ذ ر ء ) الذرء - کے معنی ہیں اللہ نے جس چیز کا ارادہ کیا اسے ظاہر کردیا ۔ کہا جاتا ہے ۔ یعنی ان کے اشخاص کو موجود کیا قرآن میں ہے : ۔ وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف 179] اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں ۔ وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام 136] اور یہ لوگ ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں ( یعنی ) کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری 11] اور چار پایوں کے بھی جوڑے بنادے اور اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے ۔ اور تَذْرُوهُ الرِّياحُ [ الكهف 45] میں ایک قراءت بھی ہے ۔ الذرؤۃ ۔ بڑھاپے یا نمک کی سفیدی ۔ کہاجاتا ہے ملح ذرانی نہایت سفید نمک اور جس کے بال سفید ہوجائیں اسے رجل اذرء کہاجاتا ہے اس کی مونث ذرآء ہے ۔ ذری شعرہ روذرء کفرح ومنع) اس کے بال سفید ہوگئے ۔- الاختلافُ والمخالفة- والاختلافُ والمخالفة : أن يأخذ کلّ واحد طریقا غير طریق الآخر في حاله أو قوله، والخِلَاف أعمّ من الضّدّ ، لأنّ كلّ ضدّين مختلفان، ولیس کلّ مختلفین ضدّين، ولمّا کان الاختلاف بين النّاس في القول قد يقتضي التّنازع استعیر ذلک للمنازعة والمجادلة، قال :- فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم 37] - ( خ ل ف ) الاختلاف والمخالفۃ - الاختلاف والمخالفۃ کے معنی کسی حالت یا قول میں ایک دوسرے کے خلاف کا لفظ ان دونوں سے اعم ہے کیونکہ ضدین کا مختلف ہونا تو ضروری ہوتا ہے مگر مختلفین کا ضدین ہونا ضروری نہیں ہوتا ۔ پھر لوگوں کا باہم کسی بات میں اختلاف کرنا عموما نزاع کا سبب بنتا ہے ۔ اس لئے استعارۃ اختلاف کا لفظ نزاع اور جدال کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم 37] پھر کتنے فرقے پھٹ گئے ۔ - لون - اللَّوْنُ معروف، وينطوي علی الأبيض والأسود وما يركّب منهما، ويقال : تَلَوَّنَ : إذا اکتسی لونا غير اللّون الذي کان له . قال تعالی: وَمِنَ الْجِبالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوانُها - [ فاطر 27] ، وقوله : وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم 22] فإشارة إلى أنواع الألوان واختلاف الصّور التي يختصّ كلّ واحد بهيئة غير هيئة صاحبه، وسحناء غير سحنائه مع کثرة عددهم، وذلک تنبيه علی سعة قدرته . ويعبّر بِالْأَلْوَانِ عن الأجناس والأنواع . يقال : فلان أتى بالألوان من الأحادیث، وتناول کذا ألوانا من الطّعام .- ( ل و ن ) اللون - ۔ کے معنی رنگ کے ہیں اور یہ سیاہ سفید اور ان دونوں سے مرکب یعنی ہر قسم کے - رنگ پر بولا جاتا ہے ۔ تلون کے معنی رنگ بدلنے کے ہیں قرآن میں ہے ۔ وَمِنَ الْجِبالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوانُها[ فاطر 27] اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ رنگوں کی دھار یاں ہیں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم 22] اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختلف الوادع و اقسام کے رنگوں اور شکلوں کے مختلف ہونے کی طرف اشارہ ہے اور باوجود اس قدر تعداد کے ہر انسان اپنی ہیئت کذائی اور رنگت میں دوسرے سے ممتاز کذابی اور رنگت میں دوسرے سے ممتاز نظر آتا ہے ۔ اس سے خدا کی وسیع قدرت پر تنبیہ کی گئی ۔ اور کبھی الوان سے کسی چیز کے لوادع و اقسام مراد ہوتے ہیں چناچہ محاورہ ہے اس نے رنگا رنگ کی باتیں کیں اور الوان من الطعام سے مراد ہیں قسم قسم کے کھانے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٣) اور اسی طرح ان مختلف نباتات اور پھلوں کو بھی پیدا کر کے تمہارے لیے مسخر کیا، ان کے مختلف قسم اور رنگوں پر پیدا کرنے میں ان لوگوں کے لیے جو نصائح قرآنی سے نصیحت حاصل کرتے ہیں، بہت عبرت اور بہت دلائل موجود ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٣ (وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ )- اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے زمین میں رنگا رنگ قسم کے حیوانات نباتات اور جمادات پیدا کیے ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani